سو دن کا پلان

تحریک انصاف والے اپنی متوقع حکومت کا سو دن کا پلان اس بات کے اعتراف سے شروع کرتے ہیں:

’’کہ اگر 2013 میں وفاق میں حکومت مل جاتی تو شاید ہم اس قدر تیار نہ ہوتےجتنے اب ہیں‘‘

اسی لئے انھوں نے اپنے سو دن کے پلان میں بھول کر بھی اپنی 1,825 دن کی صوبائی حکومت کی کارکردگی کا ذکر کرنے کی بجائے محض اطمنان پہ ہی اکتفا کیا۔ ہو سکتا ہے وہ خود بھی نالاں ہوں اسی لئے اپنے پلان کا آغاز ہی اپنی نا اہلیت کے اظہار سے کیا۔

کارکردگی کا پول تو اقوام متحدہ کی رپورٹ نے ہی واضح کر دیا ہے۔

آنکھیں بند کرلینے سے حالات کبھی بدل نہیں جایا کرتے بلکہ یہ سارا خود سرابی کا عمل ہوتا ہے ۔

اگلی اہم بات جو اسد عمر نے خوشامدانہ انداز تخافر میں کی

’’ دعوی کیا کہ ان کی حکومت 5 سال میں ایک کروڑ نوکریاں پیدا کرے گی، ٹیکس کا بوجھ کم کریں گےاور ساتھ ہی بجلی اور گيس کی قیمتیں کم کریں گے۔‘‘

کہاں تک حقیقت پسندانہ ہے غور طلب ہے۔
جناب پہلے بجلی اور گیس کی کمی پوری ہونے کا اعتراف کرکے موجودہ حکومت کو کریڈٹ تو دیں پھر قیمتوں کی بات بھی کر لیں

تصوراتی دنیا کے سو دنوں کے پلان کے اندر پانچ سالوں میں ایک کروڑ نوکریاں پیدا کرنے کا دعوی کردیا۔ کتنی مہارت کے ساتھ موصوف نے جن کوزے میں بند کردیا۔ کیا بات ہے واہ جی واہ کیا پلان ہے۔

پلان کی اگلی خوشخبری سنئے

’’وزیراعظم ہاؤسنگ اسکیم کے تحت 50 لاکھ گھر بنائے جائيں گے ۔‘‘

اب اس بات کی وضاحت نہیں آئی کی ایک کروڑ کی نوکریوں کے علاوہ 50 لاکھ گھر دئیے جائیں گے یا اسی ایک کروڑ کو جوڑا جوڑا کرکے اکوموڈیٹ کر دیا جائے گا۔

شاہ محمود قریشی صاحب نے کہا

’’وفاقی سوچ متعارف کروانا چاہتے ہیں ‘‘

اور ساتھ ہی فرمایا

’’ جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کے لیے عملی اقدامات کریں گے۔‘‘

’’جنوبی پنجاب کو خودمختار بنائیں گے‘‘

کیا حسیں امتزاج ہے سوچ کا

فاٹا کا کارڈ کھیلنے کی کوشش کی گئی جس کو حکومت نے فاٹا کے بل کے زریعہ ابدی نیند دلا دیا

’’ انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت میگا ترقیاتی پلان دے گی، ایف سی آر کا فوری خاتمہ کریں گے‘‘

’’ جبکہ کراچی میں شہری حکومت کو بااختیار کریں گےاور کراچی میں ہاؤسنگ اسکیم کے تحت سستے گھر دینے کا ارادہ رکھتے ہیں ‘‘

ہمیں پوری سمجھ آگئی کہ انھوں نے صرف پیپلز پارٹی کی وکٹیں ہی نہیں گرائیں بلکہ بھٹو کا روٹی ، کپڑا اور مکان والا نعرہ بھی چرا لائے۔ کیونکہ سیاسی انجنئیر تو وہی پی پی پی کے ہیں جن کو بھٹو نے اپنا نظریہ بڑی محنت سے رٹوایا ہوا تھا

کوئی مانے یا نہ مانے میں تو مان گیا ہوں ’’ پی پی پی رہے یا نہ رہے بھٹو اپنے نظریات میں آج بھی زندہ ہے۔

اگلی بات جس کا ذکر کیا گیا وہ سن کر آپ پر سب کچھ واضح ہو جائے گا

’’اداروں کو غیر سیاسی کریں گے۔‘‘

’’اپنا منہ اور اپنی ہی چپیڑ‘‘ کے مترادف ٹھہرا
’؛مگر شرم ہے کہ تجھ کو آتی نہیں۔‘‘

اس بات پر میرا خیال ہے کہ مزید وضاحت کی ضرورت نہیں صرف اتنا ہی کہوں گا کہ بھٹو کے بعد نواز شریف کا نظریہ بھی ڈنکے کی چوٹ پر بولا۔

بولتا بھی کیوں نہ نواز کی دی ہوئی سوچ بھی تو پلان میں شامل حال ہے

قرضوں سے نجات ، تجارتی اور زرعی پالیسیز اور پیداوار میں اضافے کی باتیں تو محض سیاسی شوشے ہیں جو سب سمجھتے ہیں اگر کرنا تھا تو صوبائی سطح پر کوئی ماڈل ہی تیار کیا ہوتا

آخر میں پلان کی ایک خوبصورت بات کا ذکر ضرور کروں گا جو میرے دل کو خوب لگی
سڑکوں پر تنقید کرتے ہوئے فرمایا:

’’آپ قوم بنائيں وہ خود سب بنادے گی‘‘

بہت ہی خوبصورت بات ہے۔ جناب قومیں بنتی ہیں سوچ بدلنے سے قومی سوچ ، لوگوں کو امپاور کرنے سے قوم بنتی ہے نہ کہ محنت کرنے والے ، قربانیاں دینے والے ، ڈھول کی تھاپ پر ساری ساری رات رقص کرنے والے نوجوان طبقے کو یہ کہہ کر مایوس کر دیا جائے ’’ کہ اٹھیں جگہ دیں پگوں والے آگئے ہیں۔

یہ تو وہی چہرے ہیں جو مشرف کے ساتھ بھی تھے پھر پی پی پی کی حکومت کا حصہ بھی تھے اور اب نون کی حکومت میں بھی تھے۔ اب پتہ نہیں آ پ نے وکٹیں گرائی ہیں یا کپتانی ان کے حوالے کر دی ہے۔

آپ کے پاس رہ کیا گیا ہے نظریات انکے ٹیم ساری کی ساری انکی۔

آپکی ٹیم بھی گئی سوچ بھی گئی۔

اتنا تضادات اور غیر حقیقت پسندانہ پلان آج تک نہیں دیکھا۔

کیا اچھا ہوتا اگر دھرنوں اور فضول کاموں سے توجہ ہٹا کر پوری توجہی کے ساتھ کے پی کے میں کام کیا ہوتا اور ترقی کا ایک نمونہ پاس ہوتا۔ آج فخر سے صرف اتنا ہی کہہ دیتے کہ ملک کو کے پی کے کے خطوط پر استوار کرکے پورے ملک کو خوشحال بنائیں گے۔

ہائے صد افسوس موقعہ ضائع کردیا

اگر خدا نخواستہ اب آپ کی حکومت آجاتی ہے تو میں سمجھوں گا

ایک بار پھر سے نظریہ ضرورت جیت گیا اور عوام ہار گئی

Dr Ch Abrar Majid
About the Author: Dr Ch Abrar Majid Read More Articles by Dr Ch Abrar Majid: 92 Articles with 114483 views By profession I am Lawyer and serving social development sector for last one decade. currently serving Sheikh Trust for Human Development as Executive.. View More