اللہ سبحانہ وتعالیٰ کافضل واحسان ہے کہ رمضان کا بابرکت مہینہ
ہمارےسروںپرسایہ فگن ہےجس کاایک ایک لمحہ رحمتوںوبرکتوںسےمالامال ہےجس پرہم اللہ کی
جتنی بھی شکر گذاری کریں کم ہے،اس لئے کہ یہی وہ عظمت وبرکت والا مہینہ ہےجس میں
جنت کےتمام دروازےکھول دیئےجاتے،جہنم کےتمام دروازوےبند کردیئےجاتےہیں اورابلیس
لعین کو(جوانسان کاسب سے بڑادشمن ہے) اسے زنجیروںاوربیڑیوں میںجکڑدیاجاتاہے تاکہ وہ
اللہ کےمتقی وپرہیزگار بندوںکوصراط مستقیم سےبھٹکانہ سکے،اسکے مقدس کلام کی تلاوت
،ذکرواذکار،توبہ واستغفاراورصدقات وخیرات سے روک نہ سکے۔اور رمضان کی ہررات ایک
منادی آواز لگاتا ہےکہ اے بھلائیوںکےمتلاشی اللہ کی رحمتوں وبرکتوں کو سمیٹنے کے
لیے آگےبڑھ اوراےبرائیوں کےچاہنےوالے رک جا۔
اب سوال یہ ہےکہ رمضان کےاس بابرکت مہینےکو پاکرہم مسلمان اس میںکیسےاعمال کریںاور
اسے کیسے گذاریںتاکہ ہمارارب ہم سےراضی وخوش ہوجائے، ہمارےسابقہ خطاؤںکومعاف
کردے،سئیات کو حسنات میں تبدیل کرکےدنیامیںبھی عزت دےاورمرنے کےبعد درجات کوبلند
کرےنیز جنت الفردوس میںبلند وبالامقام پر فائز فرمائے۔
سب سےپہلےایک مسلمان کواس عظمت وبرکت والےمہینےکوپاکرخلوص وللہیت کےساتھ
پورےمہینےکاروزہ رکھناچاہئےکیونکہ اللہ نےسابقہ امتوںکی طرح امت محمدیہ
کےہرفردجوعاقل وبالغ،مقیم وتندرست ہو اس پرپورے مہینےکاروزہ فرض قرار دیاہےتاکہ
ہمارےاندراللہ کامزید ڈر،خوف اورتقویٰ و پرہیزگاری پیداہوجائےاورہم اس کے مزید مقرب
ومعزز بندہ بن جائیںجس کی صورت میںوہ ہمارےسارےسابقہ گناہوںکومعاف فرمادےاس لئے کہ
نبی کریم ﷺکافرمان ہےکہ:جوبندہ ایمان واحتساب کے ساتھ رمضان کےپورےمہینےکاروزہ
رکھےگاتواس کے پچھلےتمام گناہ معاف کردئیےجائیںگے۔(بخاری) لہذا بندہ مومن اخلاص
کےساتھ پورےمہینہ کاروزہ رکھیںاور بغیرعذرشرعی کےایک بھی روزہ ترک نہ کریںاس لئےکہ
اللہ کےرسولﷺ فرماتےہیںکہ:جوجان بوجھ کربغیرعذر شرعی کےایک روزہ بھی چھوڑدےگااگروہ
زندگی بھر روزہ رکھتارہےتواسکی بھرپائی نہیںکرسکتااوراس ماہ مبارک میںہمیںبکثرت
قرآن مجید کی تلاوت کرنی چاہئے کیونکہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نےاپنےمقدس کلام کواسی
عظمت وبرکت والے مہینےکی سب سےافضل رات شب قدر میں بیت العزہ سے آسمان
دنیاپریکبارگی نازل فرمایاجس کے ایک حرف پڑھنے پردس نیکی ملتی ہے،جوبنی نوع انسان
کے لیےرشد وہدایت اور کامیابی وکامرانی کاضامن ہےجس میں مومنین کے لئے شفا اورقلوب
واذہان کی تسلی کاموجب ہے جسکی تلاوت سےمومنین کےدلوںکوسکون وقرار ملتااور ایمان
میںزیادتی ہوتی ہے،نیز یہی وہ قرآن عظیم ہےجوبروز قیامت ہم گنہہ گاروںاور اپنے
پڑھنےوالوںکےحق میں شفاعت کرےگااوراللہ اس کی سفارش کوقبول فرمائےگااسی لئے رسول
اللہ ﷺنے ہمیںاس کوبکثرت پڑھنے اوراس کےمعانی ومفاہیم پرغور کرنےکی تعلیم دی ہےآپ
کافرمان ’’اقْرَءُوا الْقُرْآنَ فَإِنَّهُ يَأْتِى يَوْمَ الْقِيَامَةِ شَفِيعًا
لأَصْحَابِهِ‘‘(مسلم:۱۹۱۰)اوردوسری روایت میں ہےکہ : روزہ اورقرآن دونوںبندےکےحق
میںبروزقیامت سفارش کریں گےروزہ کہےگا!اےمیرے رب!میںنے اسےدن میںکھانےاورشہوات کی
تکمیل سے روکےرکھااس لئےتواس کےحق میںمیری شفاعت قبول کرلے۔اورقرآن کہےگا!میں نے
اسےرات کوسونے سے روکےرکھا، لہذا تو اس کےحق میںمیری شفاعت قبول کرلے آپ نےفرمایا!
چنانچہ ان دونوں کی سفارش قبول کرلی جائےگی۔ (مسنداحمد: ۶۶۲۶)
اللہ نےسورہ بقرہ آیت نمبر۱۸۳تا۱۸۵کے اندر رمضان کے روزوں کی فرضیت نزول قرآن کی
عظمت کوبیان کرنےکے بعد دعا کاتذکرہ فرمایاکہ رمضان اور دعاکاگہرا تعلق وربط ہے۔
دعا عبادت کامغزاورمومن کاہتھیارہے نبی کافرمان ہےکہ ’’الدُّعَاءُ هُوَ
الْعِبَادَةُ‘‘(ابوداؤد: ۱۴۸۱)اس لئےرمضان المبارک میںبندوںکواپنےپرور دگارسےکثرت
سےدعائیں کرنی چاہئےاس لئےکہ اللہ تبارک وتعالیٰ اس ماہ مبارک میںبندوںکی دعائیں
خصوصیت کے ساتھ سنتا اور قبول فرماتاہے لہذابندوں کو چاہئےکہ اسے پکاریں،
دعائیںکریں اوراپنے گناہوںپر نادم وشرمندہ ہوکرکےاس سےتوبہ واستغفارکریںیقینا وہ
بندوںکی دعاؤںکوسننے اور توبہ کوقبول فرمانے والاہےاس کافرمان ہےکہ﴿ادْعُونِي
أَسْتَجِبْ لَكُمْ﴾اے میرے بندوںتم مجھےپکارومیں تمہاری دعاؤںکوقبول کروںگا۔
(غافر:۶۰)جبکہ وہ ایسے متکبرین وظالمین اورسرکش ونافرمان
لوگوںسےجواسےنہیںپکارتےہیںان سےناراض ہوتا ہے اورایسےظالمین کو جہنم کی دہکتی ہوئی
آگ میںذلیل ورسوا کرکےداخل فرمائےگااس کا فرمان ہےکہ: ﴿إِنَّ الَّذِينَ
يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِي سَيَدْخُلُونَ جَهَنَّمَ دَاخِرِينَ﴾(غافر:۶۰)اور
دوسری جگہ فرمایاکہ:جب میرابندہ مجھےپکارتاہےتومیں اسکی پکار کوسنتا اورقبول
کرتاہوں لہذا بندےکوچاہئےکہ مجھےپکارےاورمجھ پر ایمان لائے تاکہ کامیاب
ہوجائے۔(البقرہ:۱۸۶)
جہاں ایک طرف یہ مہینہ روزہ ،تلاوت قرآن، توبہ واستغفار،انابت الی
اللہ،ذکرواذکاراوردعاؤں کامہینہ ہے وہیں صبروتحمل،صبروقناعت، غمگساری و غمخواری
اور صدقات و خیرات کامہینہ ہےاللہ نے اس مبارک مہینہ میں ہمیں کثرت سےانفاق فی سبیل
اللہ اورصدقہ وخیرات کرنےکاحکم دیتاہےاس کافرمان ہےکہ:﴿مَثَلُ الَّذِينَ
يُنْفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ كَمَثَلِ حَبَّةٍ أَنْبَتَتْ
سَبْعَ سَنَابِلَ فِي كُلِّ سُنْبُلَةٍ مِائَةُ حَبَّةٍ وَاللَّهُ يُضَاعِفُ لِمَنْ
يَشَاءُ وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ﴾ (البقرہ:۲۶۱) ترجمہ: جولوگ اپنامال اللہ کی راہ
میںخرچ کرتےہیںاس کی مثال اس دانےجیسی ہے جس میںسےسات بالیاںنکلیں اور ہر بالی میں
سو دانےہوں،اوراللہ تعالیٰ جسےچاہتاہے بڑھا چڑھا کردے، اوراللہ کشادگی والااورعلم
والاہے۔یہی وجہ ہےکہ نبی اکرم ﷺ اس ماہ مبارک میں تیز وتند ہواؤںسےبھی زیادہ سخی
وفیاض ہوجایاکرتےتھےاوردل کھول کرغریبوں،یتیموں، بیواؤں، فقیروں،محتاجوںاور مریضوں
کی مدد کیاکرتےتھے۔
اس ماہ مبارک میں ہمیں فرائض کواول وقت میں تمام آداب وشروط کےساتھ پابندی اور
خشوع وخضوع سے اداکرناچاہئےاور فرائض کےعلاوہ کثرت سےنوافل (اشراق،چاشت،تحیۃ
الوضو،تحیۃ المسجد)کابھی اہتمام کرنا چاہئےاور خلوص وللہیت کےساتھ شب بیداری
کرکےقیام اللیل کااہتمام کرنا چاہئے،قرآن کوسننا اورسنانا چاہئےجس کےبارے میںنبی
اکرم ﷺکافرمان ہےکہ ’’مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ
مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ‘‘جو شخص ایمان واخلاص کےساتھ رمضان میںقیام
اللیل(تراویح)کااہتمام کرےگاتواس کےسابقہ گناہ معاف کردیئےجائیں گے۔(بخاری)
اسی طرح اگراللہ نےہمیں طاقت وسعت دی ہے تواس عظمت وبرکت والے مہینہ میںعمرہ کرنےکی
کوشش کرنی چاہئےجس میںعمرہ کاثواب حج کےبرابرہوجاتاہے ، اور ایک روایت میںہےکہ رسول
اکرم ﷺکےساتھ حج کرنےکےبرابرثواب ملتاہے۔(یعنی)جوشخص اللہ کے رسول کےساتھ حج
نہیںکرسکاوہ اگررمضان میں عمرہ کرلے تو گویااس نےنبی کے ساتھ حج کیا۔
اس مبارک مہینےکےآخری عشرہ میںاعتکاف بیٹھنےاورزیادہ سےزیادہ اعمال حسنہ کرنےکی
سعی کرنی چاہئے،دن میںصوم وصلاۃ،تلاوت قرآن،صدقات و خیرات،توبہ و استغفار کےساتھ
رات میںقیام اللیل کااہتمام اورطاق راتوںمیںشب قدرکوتلاش کرنےکی پوری کوشش کرنی
چاہئے۔طاق راتوںمیںخود بھی بیدارہوکراللہ کی عبادت وبندگی ،کبرائی وبڑائی بیان
کرناچاہئےاوراپنےاہل خانہ،اعزہ واقارب اور دوست واحباب کوبھی بیدار کرکے عبادت
وبندگی کرنےکی تلقین کرنی چاہئے۔جیساکہ نبی اکرم ﷺ، صحابہ اورسلف صالحین کاطریقہ
اور شیوہ تھاکہ اللہ کےرسول ﷺخودبھی اعتکاف بیٹھتےاورطاق راتوںمیں بیدار ہوکر شب
قدرکوتلاش کرنےاوراپنےاہل خانہ وصحابہ کو بھی تلاش کرنےکی ترغیب دلاتےتھےجس کےبارے
میں اللہ کافرمان ہے﴿ لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ شَهْرٍ﴾ اس ایک رات
کی عبادت ایک ہزارمہینے کی عبادت سےافضل و بہترہے(القدر:۲)اوراسکی عظمت میںنبی اکرم
ﷺ کا فرمان ہے:’’مَنْ قَامَ لَيْلَةَ الْقَدْرِ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ
لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ‘‘کہ جوایمان واحتساب کےساتھ رمضان کےآخری عشرہ
کی طاق راتوںمیںشب بیداری (قیام اللیل،تلاوت قرآن،صدقات وخیرات ،ذکر واذکار،توبہ
واستغفاراورنوافل) کااہتمام کرےگااللہ اسکے سابقہ گناہوںکومعاف
کردےگا۔(بخاری:۱۹۰۱)بڑا بدنصیب اورخائب وخاسرہےوہ شخص جواللہ کےاس بابرکت والےمہینہ
اورعظمت والی رات کو پاکراپنی مغفرت نہ کراسکےاورایسا بدنصیب ہرخیر سےمحروم رہےگا۔
لہذا ہمیں اس ماہ مبارک میں اپنےاعمال کامحاسبہ کرتےہوئےاعمال حسنہ کی قبولیت
کےلئےرب العالمین سےگریہ وزاری کرناچاہئےخلوص وللہیت کےساتھ اس ماہ مبارک کی
قدراوراس کےفیوض وبرکات سےمستفید ہونے کی بھرپورسعی کرنی چاہئے،کثرت سے دعاؤں،
نوافل،توبہ واستغفار،ذکرواذکار،صدقہ و خیرات،شب بیداری اورعمرہ کےذریعہ اپنےمالک
حقیقی کوراضی وخوش کرنےکی کوشش کرنی چاہئے۔
اللہ ہمارے صوم وصلاۃ،صدقات وخیرات اور اعمال حسنہ کوقبول فرمائے،برائیوں،
بےحیائیوں،فحاشیوں، جھوٹ،فراڈ،دھوکہ،غیبت وچغلخوری،الزام تراشی،بہتان تراشی،گالی
گلوج ،فضول گوئی اور دیگر برائیوں سے بچنےکی توفیق عطافرمائے۔آمین
|