پاکستان اور اِس کی بُنیاد

یہ تو بات روزِروشن کی طرح سب جانتے ہیں کہ پاکستان کلمہ کی بُنیاد پر بناہے کیوں کہ علامہ اقبال نے جب دو قومی نظریہ پیش کیا تھا اُس میں بھی اُنہوں نے برصغیر کے لوگوں کہ دوحصوں میں تقسیم کردیا تھا ایک کلمہ کو ماننے والے اور دوسرے کلمہ کو نہ ماننے والے ِاُن کے مطالبہ میں یہ بات واضع ہے کہ ہندو اور مسلمان دو الگ الگ قومیں ہیں اِن کے عقائید ان کی عبادات انکے طور طریقے سب ایک دوسرے الگ الگ ہیں ان کا ایک ساتھ گُزارہ نہیں ہے اِس لیے ایک ایسی ریاست کا قیام ضروی ہے جہاں مسلمان آزادی کے ساتھ اپنے دین پر چل سکیں ِ

ہم پاکستانی قوم کو ہمیشہ ایک بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ پاکستان ایک نظریاتی مُلک ہے اور اسلام کی بُنیاد پر بناہے اور کلمہ کی بُنیاد ہر ہی قائم رہ سکتاہے اور پاکستان کی مضبوطی اور خوشحالی بھی کلمہ کی بُنیاد پر ہی ممکن ہےزرہ سوچیں پاکستان کو قائم ہوئے ستر سال سے زیادہ ہو گئے ہیں لیکن یہ بات افسوس کے ساتھ لکھ رہا ہوں کہ جس پاکستان کا خواب علامہ اقبال نے دیکھا تھا جوپاکستان محمد علی جناح نے بنایا تھا آج کاپاکستان اُس پاکستان سے بالکل مُختلف ہے۔

جب اُنیس سو سینتالیس میں پاکستان قائم ہواتھا اُس ہی وقت ایک مجلسِ شورہ کاقیام ہوتا اس میں وہ تمام لوگ شامل ہوتے زندگی کے تمام شعبوں سے تعلُق رکھتے اُن کو عُلماء اکرام دین اسلام کا ایک حکومتی نظام دیتے اور اُس کے مطابق حکومت بنائی جاتی اور چلائی جاتی لیکن افسوس کہ قائداعظم محمد علی جناح کو اتنا موقع ہی نہیں ملا کہ وہ کچھ کرتے جو کام کرنے باقی رہ گئے تھے وہ آج تک ہی باقی رہ گئے جو خواب علامہ اقبال نے دیکھا وہ محض ایک خواب ہی رہ گیا آہستہ آہستہ پاکستان سے سچے مخلص لوگ رُخصت ہوتے گئے اور دشمن کی سازشیں زور پکڑتی گئیں پاکستان میں ہم کلمہ والا نظام کیا ہی نافذ کرتے ہم خود ہی کلمہ سے دور ہوگئے اور یہ ہی وجہ ہے کہ پاکستان وہ مضبوط پاکستان نہیں بن سکا جو قائداعظم کے دور میں تھا اُس وقت ہمارے پاس کچھ نہیں تھا لیکن بھر بھی ہم نے موجودہ کشمیر آزاد کروایا جس کو آزاد کشمیر کہا جاتاہے لیکن آج ہم ایٹمی طاقت ہونے کے باوجود اتنے کمزور ہیں کہ مسلئہ کشمیر پر بات کرنے میں ہمارے حکمرانوں کی زبانیں لڑکھڑاجاتی ہیں کشمیر کیسے آزاد کروائیں گے۔ جب ہم کلمہ سے دور ہوئے تو لسانیت نے جنم لیا اِس کے نتیجے میں ہم دو قومی نظریہ بھول گئے اِس نقصان ہمیں پاکستان کی تقسیم کی صورت میں دیکھنے کو ملا لیکن ہم نے حوش کے ناخون نہیں لیے اِس کے بعد دو قومی نظریہ بھول گئے اور پانچ قومی سامنے آیا سندھی پنجابی پٹھان بلوچ مہاجر اِس نظریےنے پاکستان کی بُنیادوں کو ہی ہلا کر رکھ دیا باقی رہی سہی کسر دین اور مسلک کے نام پر تقسیم شیعہ سُنی دیوبندی بریلوی وحابی نے پوری کردی ۔

بدقسمتی سے ہم سندھی پنجابی بلوچی پٹھان مہاجر تو بن گئے لیکن افسوس صرف پاکستانی نہیں بن پائے
بدقسمتی سے ہم شیعہ سُنی دیوبندی بریلوی وحابی تو بن گئے لیکن افسوس صرف مسلمان نہیں بن پائے
لیکن میں صرف یہ ہی کہوںگا کہ پاکستان کو قائم رکھناہے تو صرف مسلمان بنو اور کو مضبوط کرنا ہے تو صرف پاکستانی بنو ۔
 

Mohammad Arif Pervaiz
About the Author: Mohammad Arif Pervaiz Read More Articles by Mohammad Arif Pervaiz: 7 Articles with 3824 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.