1970 کے الیکشن کا زمانہ تھا ۔ لاہور سے اٹھی پیپلز پارٹی
کے لاڑکانہ کے سپوت ذولفقار علی بھٹو کا پورے ملک میں طوطی بولتا تھا۔نعرہ
ان کا ْ روٹی، کپڑا اور مکان ْ کا تھا ۔ بھوک ، نا انصافی، جاگیرداروں اور
غاصب حکمرانوں سے مایوس عوام نے سکھ کا سانس لیا۔بھٹو نے حلقے میں کھمبے کو
ووٹ دینے کا کہا تو لوگوں نے دیا۔کھمباکیا ہوتا ہے؟ راولپنڈی کی ضلع کچہری
میں خورشید حسن میر نام کے ایک وکیل ہوا کرتے تھے، مقدمہ ان کے پاس کوئی
نہیں،بھٹو کی پارٹی جائن کی اور ایم این اے بن گئے۔پہلے وزیر بے محکمہ پھر
ریلوے کے وزیر بنا دئے گئے۔پہلی بار ہم نے اخباروں میں پڑہا کہ ریلوے کا
پورا انجن کیسے غائب ہوتا ہے۔بھٹو البتہ امین تھے۔کیا سیاستدان صادق ہو
سکتا ہے ۔ اس موضوع پر فتویٰ لال حویلی ولے شیخ کا حق ہے۔
بھٹو کی مقبولیت کم نہیں ہوئی تھی۔ دوسرا الیکشن بھی جیت گئے تھے۔ چاند
صورت ،بھٹو کے خلاف پہلے نو ،پھر گیارہ ستارے چنے گئے۔ اصغر خان بھٹو کے
مخالف تھے، جیسے عمران خان نواز شریف کے مخالف ہیں۔عوام نے روز روز کے
جلوسوں سے تنگ آ کر راولپنڈی میں بینر لگایا ْ خلقت مٹ جائے گی تو انصاف
کرو گے ْ ۔ عوام کے ساتھ انصاف ہوا ۔بھٹو پھانسی کے پھندے پرجھول گئے۔عوام
کے نصیب میں جنرل ضیا ء آئے۔کسی نے انھیں بطل اسلام کہا، کسی نے امیر
المومنین جانا،کسی نے فلم سٹار کی آنکھوں کو لے کر ان پر طنز کیا مگر تقدیر
کے سامنے سب ہار گئے اور ان کی باقیات فیصل مسجد کے باہر صحن میں دفن ہیں۔
بھٹو کی بیٹی بے نظیر آئی، نواز شریف نے ان کی ٹانگ کھینچی، شور شرابہ ہوا
اور نوز شریف حکمران چن لیے گئے۔ان کو ایک اور بطل نڈر جنرل مشرف نے چلتا
کیا۔
عرض یہ کرنا ہے کہ جس دن جنرل مشرف نے پیارے ہم وطنوں کو مخاطب کیاتو دوسرے
دن نوجوان گل محمد مسکراتا میرے پاس آیا
ْ آپ نے تقریر سنی ْ
میری بد قسمتی کہ میں تقریر نہ سن پایا تھا۔نوجوان کی خوشی دیکھ کر میں نے
اسے کریدا
ْ اب ہمیں صیح آدمی ملا ہے ْ
جنرل مشرف کے صحیح یا غلط ہونے پر صفحات بھرے پڑے ہیں۔مگر یہ سچ ہے کہ
ہماری تلاش ْ صیح آدمیْ کی ہے۔مطلوب صیح آدمی کی جو صفات ہمارے ذہن میں رچ
بس گئی ہیں وہ یہ ہیں کہ عمر بن خطاب کی طرح اپنے کرتے میں سترہ پیوند
سجائے ہو، یقین اس کا ابوبکر کی طرح مضبوط ہو، شجاع علی المرتضی جیسا ہو،
حق گوئی میں حسین ابن علی کے ہم پلہ ہو، خالدبن ولید جیسا فاتح ہو، رات کو
عبادت میں کھڑا ہو یا عوام کی پہرے داری کرے اور دن کو انصاف کا بول بالا
کرے۔
ہم چند دوست مل کر اپنے مطلوب رہنماء کا خاکہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں اور
اس مشق میں سالوں بیت گئے مگر خاکہ بن نہیں پا رہا۔ ایک دوست نے خاکہ بنایا
تھا بالکل قائداعظم کی طرح تھامگر دوسرے دوست نے اس خاکے کو شلوار قیض پہنا
دی، تیسرے نے داڑھی بنا دی وغیرہ وغیرہ ۔۔۔
ہم پانچ لوگ کسی خاکے پر متفق نہیں ہو پارہے ہیں۔ آپ کو بھی دعوت ہے کہ آپ
بھی ایک خاکہ بنائیں ، اپنے دوستوں کی رائے لیں ۔ اگر آپ پانچ لوگ بھی کسی
خاکے پر متفق ہو جاتے ہیں تو آپ مبارک باد کے مستحق ہیں۔ |