ن لیگ اس وقت ٹکٹوں کی تقسیم کے حوالے سے شدید اضطراب کا
شکار ہے. بہت کم حلقے ایسے ہیں جہاں امیدوار فائنل ہوسکے ہیں، اور ان حلقوں
کی تعداد بہت زیادہ ہے جہاں امیدوار جھولی پھلائے انتظار کی سولی پر لٹکے
ہوئے دکھائی دیتے ہیں. کیونکہ میچ ونر کھلاڑی تحریک انصاف کی ٹیم میں شامل
ہو چکے ہیں. ن لیگ اس وقت نئے کھلاڑیوں کے ٹرائل کر رہی ہے یہ ٹرائل جلد
مکمل ہو جانے چاہئیں جس کا شائقین ووٹرز اور سپورٹرز کو بڑا بے صبری سے
انتظار ہے. انتظار کیسے نہ ہو سیاسی ورلڈ کپ کے دنوں کی گنتی بھی شروع ہو
چکی ہے . ن لیگ کے بچے یا پھر بچے کچے کھلاڑیوں کے بارے میں پارٹی کی
سلیکشن کمیٹی بڑی باریک بینی سے غوروفکر کر رہی ہے کہ کن کن کھلاڑیوں کو
میدان میں اتارا جائے کہ پی ٹی آئی جیسی مضبوط ٹیم سے اعصاب شکن مقابلہ
کرسکیں. دراصل ن لیگ اپنے کھلاڑیوں کی طرف سے اعصاب شکن مقابلے کو ہی اپنی
جیت تصور کرے گی یا پھر امپائر حسن عسکری پر تحریک انصاف کی طرح دھاندلی کا
الزام عائد کر دے گی. کیونکہ سیاست میں جیت ہوتی ہے یا پھر دھاندلی ہار کو
سیاسی پارٹیاں تسلیم نہیں کرتیں. اس کے بعد اگلا مرحلہ جینا ہو گا مرنا ہو
گا دھرنا ہو گا دھرنا ہو گا کی صدائیں بلند ہونا شروع ہو جائیں گی . خیر
بات ٹکٹوں کی تقسیم کے حوالے سے ہو رہی تھی تحریک انصاف کی اگر بات چھیڑیں
تو ہو سکتا ہے بات مزید چھڑ جائے مگر پی ٹی آئی کی رگ کو چھیڑے بغیر سیاست
پر گفتگو کرنے کا مزہ ہمیشہ کرکرا ہی رہتا ہے. تحریک انصاف میں ٹکٹوں کی
تقسیم پر تاریخی انصاف ہو رہا ہے یہ انصاف صرف دوسری پارٹیوں سے آنے والوں
کے ساتھ کیا جا رہا ہے. پارٹی اپنے کھلاڑیوں کو بھی ناراض نہیں کر رہی
ٹکٹیں ان میں بھی بانٹیں جا رہی ہیں، مگر گھر واپس جانے کیلئے، کسی کو پی
آئی اے کا ، کسی کو جعفر ایکسپریس کا،البتہ میٹرو اور اورنج ٹرین کا ٹکٹ
کسی کو نہیں دیا جائے گا کیونکہ یہ گاڑیاں پسنجرکو سیدھا ن لیگستان پہنچا
دیں گی جہاں سے پی ٹی آئی کے آبائی وطن آنا تھوڑا مشکل ہوجائے گا، سننے میں
آیا ہے کہ اکثر نمائندوں کو بس کے ٹکٹوں پر بھی ٹرخایا جا رہا ہے. یہ ہے
تحریک انصاف کا ٹکٹوں کے معاملے میں انصاف. کئی سر پھروں نے احتجاج اور کئی
سر فروشوں نے بنی گالہ محل کے سامنے دھرنے دینے بھی شروع کر دیے ہیں اور
کئی باغی کھلاڑیوں نے تو پریس کانفرنس کرکے دھرنوں کا احوال اور اپنا مال
جو انہوں نے دھرنا شائقین پر ثواب سمجھ کر خرچ کیا تھا گنوانا شروع کر دیا
ہے،ہو سکتا ہے احتجاج کرنا اور مال گنوانا رنگ لے آئے ورنہ یہ لوگ اپنے دل
کو تسلی دے لیں کہ ان کے مال میں سے زکوٰۃ نکل گئی ے. ہمارے حلقہ این اے
136 میں ن لیگ اور پی ٹی آئی ٹکٹوں کے معاملہ میں سنسنی خیز میچ کھیل رہی
ہیں. یہ میچ طویل سے طویل تر ہوتا جا رہا ہے. حلقہ کے متوقع کھلاڑیوں اور
تمام تر شائقین کے اعصاب تنے جا چکے ہیں. ان دونوں ٹیموں کے کسی بالر کو
اگر ٹکٹ کی صورت میں وکٹ مل جاتی ہے تو چند لمحے خوشی منانے کے بعد امپائر
نو بال کا اشارہ دے دیتا ہے. جس سے پورے حلقے میں تجسس، مایوسی اور ان
دونوں ٹیموں کے خلاف نفرت پھیلتی جارہی ہے. لوگ ان دونوں ٹیموں کے ناٹک کو
دیکھتے ہوئے حلقہ میں اپنی آزاد ٹیمیں تشکیل دینے کا بھی سوچ رہے ہیں جو ان
دونوں دھڑوں سے مضبوط ہوسکتی ہیں یہ کسی طور بھی ن لیگ اور تحریک انصاف
کیلئے اچھی خبر نہیں. |