کراچی کی بادشاہ گر سیاست

ملکی تاریخ میں پہلے انتخابات سے ہی کراچی کو سیاست کا گڑھ سمجھا جاتا ہے اگر بہت سی حکومتیں بنانے میں اس شہر کی سیاست بادشاہ گر ثابت ہوئی ہے تو بہت سی حکومتیں گرانے میں بھی اس شہر کا اہم کردار رہا ہے جس میں نواز شریف صاحب کی حکومت غلام اسحٰق خان صاحب کے ہاتھوں اور محترمہ بینظیر بھٹو کی فاروق لغاری کے ہاتھوں ختم ہونی قابل ذکر ہیں ۔

جو لوگ سیاست پر گہری نظر رکھتے ہیں وہ اس بات سے با خوبی واقف ہیں کہ کراچی کی سیاست کے ملکی سیاست پر نہ صرف گہرے اثرات ہوتے ہیں بلکہ کراچی کی سیاست بادشاہ گر کہلاتی ہے ، شائید اس بات کو موجودہ سیاست دان بھی اچھی طرح سمجھ گئے ہیں اسی وجہ سے شہرِ کراچی سے عام انتخابات میں ایسے سیاستدان حصہ لے رہے ہیں جن کا کبھی بھی یہ نہ صرف حلقہ انتخاب رہا تھا بلکہ ان کی رہائش بھی اس شہر میں نہیں اس کے باوجود وہ کراچی کی سیاست کی اہمیت سمجھتے ہوئے اس شہر کے انتخابی حلقوں سے حصہ لے رہے ہیں اور اب تو جا بجا ایسے بینر لگے نظر آتے ہیں جس پہ یہ تحریر درج ہوتی ہے کہ وزیراعظم کراچی سے ۔ پی ٹی آئی کے رہنما عمران خان صاحب تو کراچی سے انتخاب لڑ ہی رہے تھے مگر اس مرتبہ مسلم لیگ نون لیگ کے شہباز شریف صاحب بھی کراچی سے انتخاب میں حصہ لے رہے ہیں چند دن قبل انہوں نے کرانچی میں پان خوری کے حوالے سے مزاح کرتے ہوئے اس بات کی خواہش کا بھی اظہار کیا ہے کہ وہ بہت جلد کراچی میں گھر لے کر یہیں رہیں گے۔اب یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ اگر وہ یہاں سے ہار جاتے ہیں تو بھی مستقل یہیں رہیں گے کہ یہ محض ایک سیاسی ہی بیان تھا۔

مجھے ان سیاسی بازیگروں کی ایک بات سمجھ نہیں آتی کہ ووٹ ان سے مانگا جاتا ہے جن کی خدمت کی گئی ہو جن کے مسائل حل کیئے گئے ہوں لیکن یہاں گنگا ہی الٹی بہتی ہے ووٹ مانگتے ہوئے کہا جاتا ہے کہ ہمیں ووٹ دیں ہم یہ کردیں گے ہم وہ کردیں گے اور پھر ووٹ لینے کے بعد دوبارہ کبھی حلقے میں آنا بھی پسند نہیں کرتے۔ اگر غور کیا جائے تو کراچی کی سیاست کو واقعی بہت اہمیت حاصل ہے ملکی تاریخ میں پہلے انتخابات سے ہی کراچی کو سیاست کا گڑھ سمجھا جاتا ہے اگر بہت سی حکومتیں بنانے میں اس شہر کی سیاست بادشاہ گر ثابت ہوئی ہے تو بہت سی حکومتیں گرانے میں بھی اس شہر کا اہم کردار رہا ہے جس میں نواز شریف صاحب کی حکومت غلام اسحٰق خان صاحب کے ہاتھوں اور محترمہ بینظیر بھٹو کی فاروق لغاری کے ہاتھوں ختم ہونی قابل ذکر ہیں ۔

کراچی کی سیاست میں موجودہ ہونے والے عام انتخابات نہایت اہمیت کے حامل ہیں جو کہ نہ صرف ایم کیو ایم کے لیئے بلکہ دیگر سیاسی جماعتوں کے لیئے بھی اہم ہیں۔ گذشتہ دنوں ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار ، پیپلزپارٹی کے رہنما بلاول بھٹو زرداری، پی ٹی آئی کے عامر لیاقت حسین اور ڈاکٹر عارف علوی کے ساتھ جو ان کے حلقہ انتخاب میں عوامی رد عمل دیکھنے میں آیا وہ کوئی غیر معمولی واقعات نہیں اور ہر گذرتے دن کے ساتھ ایسے واقعات میں تسلسل کے ساتھ تیزی آرہی ہے ، اب اسے عوامی شعور کی بیداری کہہ لیں یا پریشان حال عوام کا پھٹ پڑنا ۔جو بھی ہے عوام شاید اب اکتا گئے اور آزمائش کا پیمانہ لبریز ہورہا ہے ۔

کراچی شہر میں عام انتخابات پر بڑی گو مگو کی صورت حال ہونے کے امکانات ہیں ،تحریک لبیک پاکستان کے سپو ٹرز کی بھی ایک کثیر تعداد اس شہر میں دیکھنے کو مل رہی ہے اور پی ٹی آئی کے سپوٹرز کی تعداد بھی بڑھتی نظر آرہی ہے ، پی ایس پی کے جلسوں میں بھی لوگوں کی بڑی تعداد شریک ہے اور پیپلزپارٹی کی ریلیاں بھی بڑی ہیں ۔ اس وقت سب سے زیادہ پریشانی میں اردو بولنے والے لوگ مبتلا ہیں جن کی ہمیشہ سے ہمدردیاں ایم کیو ایم کے ساتھ رہی ہیں مگر وہ بھی اپنے حلقوں میں کام نہ ہونے کی وجہ سے پریشان ہیں ۔اگر ایم کیو ایم لندن اپنے انتخابات کے بائیکاٹ کے اعلان پر قائم رہی تو اس کے اثرات بھی لازم ہیں کیوں کہ اگر تمام جماعتیں انتخابات میں شرکت کرتی ہیں تو پھر ووٹر کو ایک فائدہ یہ ہوتا ہے کہ وہ پولنگ بوتھ میں پہنچ کر اپنا حتمی فیصلہ کرتا ہے اور ووٹ کاسٹ کر دیتا ہے چاہئے پولنگ بوتھ سے باہر اس نے کسی بھی امیدوار یا پارٹی کو سپورٹ کیا ہو لیکن اس کے بر عکس کوئی پارٹی بائیکاٹ کا اعلان کرتی ہے تو پھر اس کا سپوٹر پولنگ اسٹیشن کا رخ نہیں کرتا ہے اور اگر کرے گا تو اسے خدشہ ہوتا ہے کہ اپنے دوست احباب کی نظروں میں آجائے گا اس لیئے یہ صورت حال بھی اس شہر کی سیاست پر اثر انداز ہوگی ۔اس تمام تر صورت حال پر غور کیا جائے تو آئندہ آنے والے انتخابات میں کوئی بھی پارٹی اکثریت کے ساتھ فتح سے ہمکنار ہوتے ہوئے نظر نہیں آرہی ۔ جس سے کہا جا سکتا ہے کہ کراچی کی سیاست شاید اس بار بادشاہ گر ثابت نہ ہو۔

 Arshad Qureshi
About the Author: Arshad Qureshi Read More Articles by Arshad Qureshi: 141 Articles with 149988 views My name is Muhammad Arshad Qureshi (Arshi) belong to Karachi Pakistan I am
Freelance Journalist, Columnist, Blogger and Poet, CEO/ Editor Hum Samaj
.. View More