غلط کو غلط ، جھوٹ کو جھوٹ،برائی کو برا، اچھائی کو اچھا
، اسی طرح غلط کام کو غلط کہنا اور اچھے کام کو سراہانا بھی ضروری ہے۔ جب
چھوٹی سی برائی، معمولی سے غلطی پر سرزنش ، لعنت ملامت اور لعن طعن کی
جاسکتی ہے تو کوئی اچھا کام کرے چاہے وہ معمولی سا ہی کیوں نہ ہو، کسی ڈر و
خوف کی وجہ سے ہی کیوں نہ کیاہو اسے بھی سراہاجانا چاہیے۔ نگرانوں نے یکم
جولائی کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافہ کر کے عوام پر
پیٹرول بم گرایاتھا ۔ حکومت اور اوگرا پر گولا باری ہونا لازمی تھی، وہ
ہوئی ہر ایک نے اسے اوگرا اور نگرانوں کی عوام پر مہنگائی کا پیٹرول بم
قرار دیا۔ سوشل میڈیا کیونکہ اس وقت زیادہ طاقت ور ذریعہ بن کے سامنے آیا
ہے لہٰذا لکھاریوں نے آواز بلند کی اور پرزور احتجاج ہوا۔ خوب تنقید ہوئی ،
اوگرا پر بھی نگرانوں پر بھی۔ شاید نگراں اس وقت تو اسے سمجھ نہ سکے اور
اوگرا کی سفارشات کو من و عن منظور کر لیا۔ انہیں یہ نہیں معلوم تھا کہ اب
سوشل میڈیا ایک ایسی دو دھاری تلوار ہے جو غلط کام پر خوب خوب چلتی ہے اور
برائی کو بے نقاب کر کے دم لیتی ہے۔ پیٹرولیم مصنوعات میں اضافے پر کالم
بھی لکھے گئے،ہم جیسے معمولی لکھاری نے بھی کالم لکاتھا تھا جو2جولائی کو
ہماری ویب پر بعنوان’’ نگرانوں کا عوام پر دوسرا پیٹرول بم ‘‘ وائرل ہوا۔
جس میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافے کو غلط اور عوام کے
ساتھ مزاق قرار دیا گیا ۔ یکم جولائی کو اضافہ کچھ اس طرح کیا گیا تھا :
(1 پیٹرول کی قیمت میں فی لیٹر اضافہ7.54کیا گیا تھا جس سے پیٹرول99.50فی
لیٹر ہوگیا، اضافہ 8فیصدہوا تھا۔
(2ڈیزل کی قیمت میں فی لیٹر اضافہ14 کیا گیا تھاجس سے ڈیزل119.50فی لیٹر
ہوگیا تھااضافہ 13فیصدتھا۔
(3مٹی کے تیل کی قیمت میں فی لیٹراضافہ 3.35کیا گیا تھا جس سے مٹی کا
تیل87.07فی لیٹر ہوگیا تھا، اضافہ4فیصدتھا۔
(4ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں فی لیٹراضافہ5.92 کیا گیا تھا جس سے ہائی
اسپیڈ ڈیزل80.91فی لیٹر ہوگیاتھا، اضافہ 8فیصدتھا۔
نگراں حکومت کے وزیر توانائی علی ظفر نے اچانک پیٹرولیم مصنوعات میں کمی کا
اعلان کیا ، انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس سے حکومت کو 10ارب کا نقصان ہوگا ۔
وزیر موصوف صاحب حکومت کی آمدنی میں یہ اضافہ بیٹھے بٹھائے ہی ہوگیا تھا۔
آپ کو یہ بھی بتانا چایے تھا کہ آپ نے جو اضافہ کیا اس سے حکومت کو کل کتنے
ارب کا فائدہ ہوا۔ عالمی منڈی میں تیل کی قیمت کا سہارا لے کر اضافہ تو
کردیا جاتا ہے لیکن عالمی منڈی میں تیل کی قیمت کم بھی تو ہوئی ہے۔ یہ کمی
آپ نے عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی اور سپریم کورٹ کے ڈنڈے کے
باعث کی ہیں۔ اس وقت حکومت نے پیٹرول کی قیمتوں میں جو کمی ہے اس کی تفصیل
کچھ اس طرح ہے۔
(1 پیٹرول کی قیمت میں فی لیٹر کمی 4روپے26پیسے
(2ڈیزل کی قیمت میں فی لیٹر کمی5روپے54 پیسے
(3مٹی کے تیل کی قیمت میں فی لیٹر کمی3 روپے 74 پیسے
(4ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں فی لیٹرکمی 6 روپے37پیسے
وزیرِ توانائی کا فرمانا تھا کہ ہائی اسپیڈ ڈیزل پر سیلز ٹکس کی
شرح31سے24فیصد، لائٹ ڈیزل کی سیلز ٹیکس کی شرح17سے 9فیصد کرنے کا فیصلہ کیا
گیا ہے جب موٹر سپرٹ اور کیروسین آئل میں ٹیکس کی شرح17سے12فیصد کرنے کا
فیصلہ کیا گیا ہے۔ وزیر موصوف کا یہ بھی کہنا تھا کہ جب کہ قیمتیں کم ہونے
سے پیداوار کی لاگت کوکم کرنے اور اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ دینے میں مدد
بھی ملے گی تاہم نگراں حکومت عوامی مشکلات سے مکمل طور پر آگاہ ہے۔ جی ہاں
! عوام کو بخوبی علم ہے کہ آپ ان باتوں سے کتنے بہ خبر ہیں تب ہی تو جناب
نے آنکھیں بند کر کے پیٹرولیم مصنوعات میں ہوش ربا اضافہ فرمادیا تھا۔ جن
یہ معلوم ہوا کہ اتوار کے دن سپریم کورٹ پیٹرولیم مصنوعات کے حوالے سے از
خوش نوٹس کیس کی سمات ہوگی تو آپ نے اجلت میں قیمتوں میں کمی کا اعلان
کردیا۔
سپریم کورٹ آف پاکستان بجلی، گیس اور پیٹرل کی قیمتوں میں اضافے اور ٹیکسز
سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ
کررہا ہے۔ چیف جسٹس نے سماعت کے دوران ریمارکس دیے تھے کہ ’’جس کا دل کرے
ٹیکس لگا دیتا ہے ، 10دن میں قیمتیں کم کرنے کا فارمولا لائیں ، اداروں کی
رپورٹس میں جھول ہوا تو کسی کو نہیں چھوڑیں گے‘‘۔ چیف جسٹس آف پاکستان کے
ریمارکس کے قیمتیں دس دن میں کمی کا فارمولا ‘ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
اتوار یعنی آج 8 جولائی کو سماعت ہونا تھی نگرانوں کی ہوشیاری دیکھیں انہوں
نے سپریم کورٹ کی سماعت سے ایک دن قبل قیمتوں میں کمی کا اعلان کردیا تاکہ
سپریم کورٹ کے سامنے سرخ رو ہوسکیں۔ نگرانوں کے اس عمل سے ظاہر ہورہا ہے کہ
یہ سیاست دانوں سے کم نہیں ، ان کے اندر بھی سیاست موجود ہے، اس قسم کے
حربے سیاست داں ہی کیا کرتے ہیں۔ ہمت تھی تو اتوار کا انتظار کرتے، یا پھر
15جولائی کو اوگرا کی سفارشات کا انتظار کرتے لیکن سپریم کورٹ کا ڈنڈا سر
پر تھا، پیٹرولیم مصنوعات میں کمی منصوبہ بندی کے تحت نہیں کی گئیں بلکہ
اجلت میں اور سپریم کورٹ کے ڈر و خوف سے فوری طور پر قیمتوں میں کمی اعلان
کردیا گیا ۔ چلیں ان کے ڈر و خوف سے عوام کو کچھ تو فائدہ ملا۔ اس قسم کے
حکمرانوں نے ہی تو پاکستان کو آج اس نہج پر پہنچا دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ
مستقبل میں پاکستان کو ایسے حکمرانوں سے محفوظ رکھے۔ |