پنڈت چانکیا کی سوچ کی ترجمان ہندوستان کی حکومت کسی بھی
پا رٹی کے پاس ہو اسلام ،مسلمان اورپاکستان سے نفرت اس کا ماٹو ہوتی ہے ۔
تاریخ کا مطالعہ کیجئے اندازہ ہوگا آزادی سے اب تک پاکستان کے خلاف نفرت کے
بیج بونے کے علاوہ ہندوستان نے امن کے فروغ کے لیے کوئی عملی اقدامات نہیں
کیے ۔جنگوں کا جال بچھایا ۔فساد اورانارکی کو ہوا دی ۔پاکستان کو دولخت
کرنے کی سازش رچائی اوروہ ہمارے غیرذمہ دار خود غرض حکمرانوں کی وجہ سے
کامیاب ہوئی 1971میں ذوالفقار علی بھٹو اورشیخ مجیب الرحمن کے درمیان حصول
اقدار کی جنگ سے بھارتی ہندووں نے خوب فائدہ اٹھایا پنڈت چانکیا کے فلسفہ
کی روح کے مطابق ہمسایا ملک کو کمزور کرنے کے لیے دوحصوں میں تقسیم کردیا
جناب نریندر مودی نے بنگلہ دیش کی سرزمین پر کھڑے ہوکر اتنہائی بے شرمی کے
ساتھ اعتراف گناہ بھی کیا 2013میں انارکی اپنے عروج پرتھی ارض پاک دھماکوں
سے لرز رہی تھی ۔ہر چوک اور ہر شہر میں دھماکوں کی گونج سنائی دے رہی تھی
۔ہمارے مستقبل کو ٹارگٹ کرلیا گیا تھا ۔تعلیم اورعلم کی شمع کو بجھانے کے
لیے ہندو لابی سرگرم ہوچکی تھی ۔ہمارے بچوں اورتعلیمی اداروں کو نشانہ
بنایا جارہا تھا ۔ہمارے سیکورٹی پر مامور جوانوں کو ٹارگٹ کیا جارہا تھا
۔پاکستان کو تقسیم کرنے کا منصوبہ بنایا جاچکاتھا ۔سند ھ اور بلوچستان میں
گھمسان کی جنگ کی تیاری کی جاچکی تھی ۔بلوچستان میں مٹھی بھر علیحدگی
پسندوں اورکراچی میں ایم کیو ایم کے کارندوں کو اسلحہ فراہم کردیا گیا تھا
۔اسلحے کی مقدار اتنی زیادہ تھی کہ وہ دس سال تک بغاوت کرسکتے تھے ۔ہندو
ستانی جرنیل نجی ٹی وی چینل پر کھلے عام بغاوت کا اعتراف کررہا
تھایونیورسٹیوں میں پاکستان کو کمزور کرنے طریقے بتائے جارہے تھے ۔بین
الاقوامی دنیا بھارت کی پیٹھ پر تھپکی دے رہی تھی ۔اسرائیل ،امریکہ
اوربھارت اس کھیل کو منطقی انجام تک پہنچانے والے تھے کہ شاہینوں کو دشمنان
پاکستان کے عزائم کا صحیح ادراک ہوگیابھارتی سوکالڈجنگی ڈاکٹرائن کا منصوبہ
کلبھوشن یادیو کی گرفتاری کے بعد مزید واضح ہوگیا ۔سانح اے پی ایس نے پوری
قوم کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کردیا سیاسی اورفوجی قیادت یک جان ہوکر میدان
عمل میں اترپڑیں ۔پوری قوم یکسو ہوکر سیاسی وفوجی قیادت کی پشت پر سیسہ
پلائی دیوار بن کر شانہ بشانہ میدان عمل میں کھڑی ہوئی ۔ارض پاک کے چپے چپے
کو دشمنان پاکستان سے پاک کردیا گیا جنرل راحیل شریف کی قیادت میں اپریشن
ضرب عضب کے تحت اورجنرل قمر جاوید باجوہ نے اپریشن ردالفساد کے ذریعے دشمن
کے عزائم کو ناکام بنایا ۔ہندو جنگی ڈاکٹرائن فلاپ ہوئی تو پاکستان میں
سرجیکل سٹرائیک کا جھوٹا پروپیگنڈ رچایا یہ بھی ناکام ہوا بین الاقوامی
دنیا نے اسے رد کردیا ۔اب ہندو انتہاپسند حکومت ارض پاک کو معیشت میں عدم
استحکام کے ذریعے کمزور کرنا چاہتی ہے ۔بھکاری انجینئرڈپروفیسر،ماہر قرضیات
سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے جس کمال مہارت سے پاکستان کو قرضوں کی دلدل
میں پھنسایا ہے اس کے اثرات آنے والی حکومت کو بھگتنا ہوں گے ۔امپورٹ
اورایکسپورٹ کے درمیان فرق معاشی اشاریوں کو سمجھنے کے لیے کافی ہے ۔
پاک فوج نے کراچی میں معیشت پر ایک سیمینار منعقد کیا تھا اورسیمنار کا
خلاصہ یہ تھا کہ مضبوط معیشت کے بغیر ریاست میں استحکام نہیں آسکتا ۔سیاسی
حکومت کویہ پیغام دیا تھا کہ وہ معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے دوررس اقدامات
کرے ۔وطن عزیز سے کرپشن کی روک تھام کے لیے عمل اقدامات اٹھائے جائیں ۔جمع
تفریق ،ضرب تقسیم اورکاغذی دعوؤں کے برخلاف معیشت کی حقیقی صورت حال سے
اگاہ کیا جائے ۔مگر جمہوری پروفیسروں نے کانفرنس کے اعلامیہ کو منفی رنگ
دیا ۔خود غرضوں کو اصلاح کا پہلو بھی منفی دکھائی دیا ۔درحقیقت دہشت گردوں
کو شکست دینے کے بعد ہندو انتہاپسندوں کے ممکنہ حملے کی روک تھام کے لیے یہ
مثبت ایکشن تھا ۔بلاشبہ ملکی معیشت کو نقصان سیاستدانوں نے پہنچایا ہے
۔مقروض ملک پر بادشاہوں جیسی حکمرانی کرنے والوں نے ملکی خزانے کو اللو ں
تللوں میں اڑایا ہے ۔
جس ملک میں زراعت کے لیے پانی میسر نہ ہو،ہزاروں ایکڑ زمین ہر سال بنجر
ہورہی ہے ۔جہاں پینے کے صاف پانی کے لیے لوگ قطار میں کھڑے ہوتے ہوں ۔جہاں
ماہانہ بجٹ کا بیس فیصد پانی کے حصول پر خرچ ہوجائے ۔جہاں اسی فیصد لوگ
گندہ غیرمعیاری پانی پینے پر مجبور ہوں ۔جہاں ڈیم خشک ہورہے ہوں ۔جہاں پانی
زندگی اورموت کا مسئلہ بننے جارہا ہو ۔جہاں دشمن للکارا لگا کر آپ کے پانی
کو بندکرنے کی دھمکیاں لگا رہا ہو۔جہاں غریب کی ماہا نہ آمدن 10,000روپے سے
بھی کم ہو اوربجلی کا بل 2000روپے آتا ہو ۔جہاں ادارے کھوکھلے ہوچکے ہوں
جہاں امیر کو ٹیکس سے استثنا اور غریب کے استعمال کی ہر چیز پر ٹیکس لیا
جاتا ہو۔جہاں لوگ غربت اوربے روزگاری کے وجہ سے مسلسل ذہنی دباؤ کا شکار
ہورہے ہوں ۔کیا وہاں اورنج لائن جیسے منصوبے مناسب معلوم ہوتے ہیں ؟ جس پر
قومی خزانے سے سالانہ 14ارب روپے سود ادا کیا جائے گا ۔یہ پیسہ غریب کے خون
کو چوس چوس کے نکالا جائے گا۔
کیا بہتر نہیں تھا کہ 270ارب روپے 27کلومیٹر کا روٹ بنانے کی بجائے صاف
پانی اور ڈیمز پر خرچ کیے جاتے ۔مہنگی بجلی کی بجائے سستی بجلی کے ذریعے
مہنگائی کم ہوتی اورغریب کو سکو ن میسر آتا ۔صاف پانی سے بیماریوں کا مداوا
ہوتا اورڈیمز کی تعمیرات سے پانی کے ذخائربڑھ جاتے اورزمینوں کی آبادکاری
کا عمل شروع ہوتا ۔کسان خوشحال ہوتا تو معیشت یقینا مثبت رجحان کی طرف
پروان چڑھتی ۔مگر کہاں کاروباری لوگوں نے حکمرانی کو ہی کاروبار بنایا اور
معیشت کوکمزور سے کمزور ترکیا اورذاتی معیشت کو آسمانوں کی بلندی پر
پہنچادیا آنے والی کئی نسلیں اس لوٹے زر سے عیاشیاں سمیٹ سکتی ہیں ۔
چیف جسٹس صاحب نے قوم کی خوشخبری دیتے ہوئے کہا ہے کہ دوڈیمز کے تعمیر کی
راہ ہموار ہوچکی ہے ۔قومی قیادت کو قرض سے نجات حاصل کرنے کے لیے بھی
منصوبہ بندی کرنے کی ضرورت ہے ۔اگر ہم بروقت معیشت کے پہیہ کو درست سمت پر
گامز ن کردیں تو دشمن کی یہ چال بھی ناکام ہوجائے گی ۔اوران شاء اﷲ دشمنان
ارض پاک کی تمام چالیں تدبیریں ناکام ہوں گی اورپاکستان خوشحالی کا مرکز
اورامن کا گہوارہ بنے گا۔ہندو انتہاپسند لابی اپنے انتہاپسندانہ اقدامات کی
آگ میں خود جھلسے گی ۔دانا کہتے ہیں کانٹے بچھانے والوں کو خود کانٹوں پر
چلنا پڑتا ہے ۔پاکستان امن کا خواہاں ہے یہی وجہ ہے کہ سرزمین پاکستان کا
ہرفرزندامن وآشتی کا علمبردار ہے۔۔۔جاری ہے۔
|