چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ مولانا فضل
الرحمٰن کی دعا کی وجہ سے ایم کیو ایم حکومت سے علیحدہ ہوئی ہے۔ مولانا کے
حکومت سے علیحدگی کے بعد سیاسی حلقوں میں ہلچل پیدا ہو گئی تھی اور اس کے
بعد ن لیگ اور ایم کیو ایم کے رہنماؤں کے درمیان بیان بازی نے تو پاکستانی
سیاست میں سیاہ باب کا آغاز کر دیا تھا دراصل ملک میں پیدا ہونے والی
موجودہ صورتحال میں ایم کیو ایم کیلیے رہ فرار اختیار کر لینا ہی اچھا تھا۔
ایم کیو ایم نے حکومت سے علیحدگی کے لیئے جو بھونڈا جواز پیش کیا ہے وہ ایک
عقل رکھنے والے کیلیے ایک ایسا مذاق ہے کہ جس کے بارے میں یہ کہنا کافی نہ
ہوگا۔ کہ
کی میرے مرنے کے بعد اس نے جفا سے توبہ
وائے اس ذود پشیماں کا پشیماں ہونا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایم کیو ایم نے کہا ہے کہ ہم پر عوام کا بہت دباؤ تھا اور حکومت کو حالیہ
پیٹرول میں اضافہ کی سبب ہم حکومت سے الگ ہو رہے ہیں۔۔
یعنی۔۔ قتل بھی وہ کرے ہے اور شور بھی مچائے ہے۔۔۔۔۔۔
میں الطاف بھائی سے سوال کرتا ہوں کہ انہوں نے یہ فیصلہ حکومت میں ٣ سال
گزارنے کے بعد کیوں کیا۔ اب تک جتنے بھی سفید پوش مہنگائی کی وجہ سے خودکشی
کر چکے ہیں اس کی ذمہ داری کس کے اوپر آپ کے وزیر بارہ سال سے حکومت کے مزے
لوٹ رہے تھے اس وقت ان کو عوام کا خیال کیوں نہیں آیا؟ اس کا جواب شاید آپ
نہ دے سکیں۔
ایم کیو ایم کی قیادت نے موقع غنیمت جانتے ہوئے اقتدار سے علیحدہ ہونے کا
فیصلہ کیا ورنہ اب جوتوں کا دور شروع ہونے والا ہے۔ معاف کیجیئے گا میں
فوجی بوٹوں کی بات نہیں کر رہا بلکہ بش صاحب پر پڑنے والے جوتوں کی بات کر
رہا ہوں۔ |