راما ویلی, راما جیھل, پولو میدان اور واپسی
دیو سائی سے واپس آ کر انصار بھائی کے ہوٹل میں کھانا کھایا اور چاۓ انصار
بھائی کی طرف سے بطور دعوت قبول کی اس کے بعد ذرا بازار عید گاہ استور کا
چکر لگایا جہاں آپکو ضرورت زندگی کی ہر چیز مل سکتی ھے اور مناسب ریٹ پر
اور اس کے علاوہ دوکاندار حضرات کا گاہک کو گاہک نہیں بلکہ بطور مہمان سمجھ
کر بات چیت کرنا انکو سامان وغیرہ فروخت کرنا ہنس ہنس کر بہت متاثر کرنے
والے انداز ہیں...
عتیق بھائی نے کہا کہ صبع کا پروگرام کیا ھے عمران بھائی اور سعید بھائی نے
کہا کہ صبع پہلے راما ویلی کی سیر ھو گئ اور پھر واپسی کا سفر شروع ھو جاۓ
گا لہذا فہد, وسیم, عید گل, سردار خاں, سجاد, عامر, غرض سب نے اس مشورے پر
رضا مندی ظاہر کی اور انصار بھائی کو صبع آٹھ بجے کا ٹاہم دے دیا گیا...
صبح اٹھ کر میں, سجاد, سیعد اور عید گل نے انڈے کا آملیٹ سب کے لیے الگ الگ
تیار کیا اور عمران بھائی بریڈ لے آۓ ناشتہ کیا اور انصار بھائی کے ساتھ
راما ویلی جو تقریباً سات کلو میٹر ھے استور عید گاہ سے اور وقت لگتا ھے
تقریباً 35 منٹ کا...
صاف سڑک, ہلکی ہلکی بارش, خوب صورت گاؤں, یاروں کا ہنستا مسکراتا گروپ اور
راما ویلی اللہ تیرا شکر ھے کہ اپنی رحمت سے یہ سب پاکستان کو نصیب فرمایا
اور ہمیں دیکھنے کی توفیق بھی عطا فرمائی....
گلگت بلتستان کا ہر ضلع اور اس کا ہر گوشہ سیاحتی اعتبار سے اپنی مثال آپ
ہے مگر میری نظر میں گلگت بلتستان کا ضلع استور پوری تقریباً دنیا کے اندر
سیاحت کے اعتبار سے جنت نظیر خطہ ہے ضلع استور کے درجنوں سیاحتی مقامات
ایسے ہیں جن کی حکومتی سطح پر کوئی مناسب دیکھ بھال نا ہونے کے باعث دنیا
کے سیاحیوں کی نظروں سے یہ علاقہ اوجھل ہے۔
محترم جمشید خان دوکھی نے استور راما کے
حوالے سے کچھ یوں لکھا ہے
حسین دلبر پری پیکر ہے راما
بڑادلکش تیرا منظر ہے ہے راما
تصور کاجہاں آباد تجھ سے
خیالوں میں میرا اکثر ہے راما۔
ضلع استور کے ضلعی ہیڈ کواٹر عیدگاہ بازار سے 35 منٹ کی مسافت پر نانگا
پربت کے دامن میں واقعہ یہ یخہ بستہ ٹھنڈی ہوآہیں بل کھاتے ندی نالوں اور
ابشاروں کےساتھ جنگل کے بالکل درمیان میں واقعہ خوبصورت راما گاؤں سیاحوں
کو خوش آمدید کہتا ہے راما گاؤں کے اندر داخل ہونے کے بعد میرا اللہ معاف
فرماۓ جنت کا گمان ہونے لگتا ہے یہاں پر ہر طرف ہی سرسبز ہریالی, جنگل ہی
جنگل ھے, لکین ساتھ ہی سیاحوں کے طعام وقیام کے لیے راما گاؤں کی انتظامیہ
نے بہت ہی مناسب قیمتوں کے ساتھ ہوٹلوں کا بھی بندوبست کیا ہے راما میں ہر
سال محکمہ سیاحت گلگت بلتستان کی جانب سے ایک بہت بڑا ایونٹ ہوتا ہے راما
فیسٹول کے نام سے.. پولو فیسٹیول ضلع استور گلگت کے گاؤں راما میں منعقد
کیاجاتا ھے
گلگت بلتستان کے سب سے مشہور کھیل پولو فیسٹیول کی میزبانی ضلع استور کے
گاؤں راما کو ہی نصیب ہوتی ھے
عمائدین استور اور گلگت بلتستان انتظامیہ راما فیسٹیول کو کامیاب بنانے میں
مکمل تعاون کرتی ھے۔یہ 10 ستمبر سے 12 ستمبرتک جاری رہتا ھے
راما فیسٹیول میں سیاحوں کی دلچسپی اور اس فیسٹیول سے لطف اندوز ھونے کیلئے
مختلف پروگرام کے علاوہ مقامی مصنوعات کو بھی نمائش کے لئے رکھا جاتا ھے.
راما فیسٹیول کی تایخ کا اعلان ھوتے ہی سیاحوں کی آمد کا سلسہ استور میں
شروع ھوجاتا ھے ھوٹلز میں کمروں کی بک اور اس ضلع استور میں جشن کا سماں
ہوتا ھے ۔
اس فیسٹول میں گلگت بلتستان کے 6 اضلاع نگر، اسکردو، استور،گلگت، غذر ،گا
نچھے اور دیامر کی پولو ٹیمیں شرکت کرتی ہیں.
واضح رہے کہ اس فیسٹیول میں باقی اضلاع کی ایک ایک جبکہ ضلع استور کی دو
ٹیمیں شامل ہوتی ہیں جو سیاح راما گھومنے آتے ہیں ان کے لیے بھی میری گزارش
ہوگی انصار بھائی کے بقول کہ راما گاؤں میں مئی ،جون ،جولائی ،اگست ان چار
مہینوں میں ہی آہیں. جنت نظیر وادی راما ویلی کے اندر ہی چند منٹوں کی
مسافت پر سنگو سر جھیل واقعہ ہے اس قدرتی جھیل کو دیکھنے دنیا بھر سے
لاکھوں سیاح گرمیوں میں یہاں کا روخ کرتے ہیں نانگا پربت کے دامن میں واقع
یہ قدرتی جھیل قدرت کا ایک اعلی شاہکار ہے یوں یومحسوس ہوتا ہے کہ اللہ رب
العزات کی ذات نے زمین کے اوپر ایک جنت بنائی ہے یہاں کی خوبصورتی دیکھ کر
انسان کی عقل دھنگ رہ جاتی ہے اس جھیل میں ٹروٹ مچھلی بھی عام پائی جاتی ہے
سیاح بڑے شوق سے مچھلی کا شکار کرتے ہیں ۔
یوں تو راما گاؤں کا جنگل راما جھیل کی خوبصورتی اپنی مثال اپ ہےجس کا کوئی
دوسرا روپ نہیں ہو سکتا. یہ پتہ چلا ھے کہ پرانے وقتوں میں راما جنگل میں
جنگلی حیات کی کوئی کمی نہیں تھی مگر ھے. راما گاؤں کی ہر صبح اگر شبنم کی
سرسراہٹ کا منظر دیکھنے کو مل جائے تو جنت کا منظر پیش ھوتا آپ نے دیکھ
لیا.....
راما کی خوب صورت نظارے نے ہم سب دوستوں کو مجبوراً ایک رات قیام کرنے کا
مطالبہ کیا اور ہم اپنے طے شدہ پروگرام کے برعکس ایک رات قیام کر کے اور
ہلکی رم جھم, رات کی خاموشی, صبع شبنم کی سرسراہٹ, سرد ہوا میں جب آنکھ
کھولی تو بے ساختہ زبان سے اللہ کی تعریف اور یہ الفاظ تھے کہ اگر راما
گاؤں نہ دیکھتے تو یہ ٹرپ فضول ھوتا, بے کار ؤ بے مزا ھوتا..... راما گاؤں
میں ناشتہ کر کے ہم نے واپسی پنجاب کی راہ اختیار کی...
میرے ہم وطن دوستوں اگر کبھی زندگی کی غلام گردش سے وقت ملے تو ضلع استور
گلگت بلتستان میں وہاں کے دو مقام دیو سائی میدان اور راما ویلی کو دیکھنا
نہ بھولیں....
اللہ حافظ ھو آپکا اور میرا
پاکستان زندہ باد
پاک فوج پائندہ باد |