کیا تاریخ کا سب سے مہنگاالیکشن پاکستان کی قسمت بدل دے
گا ؟
یااس دفعہ بھی وعدے ہوا میں اڑ جائیں گے ۔تبدیلی کا نعرہ لگانے والے کیا
تبدیلی لا سکیں گے ؟ آزماۓ ہوۓ اپنے ماضی سے سبق حاصل کر یں گے ؟ آزاد
امیدوار ضمیر کی آواز سنیں گے ؟
یا ہر دفعہ کی طرح عوام اس دفعہ بھی مایوس ہی رہ جائیں گے ۔
موروثی سیاست کا شکار ایک ترقی پذیر ملک پاکستان جسے اندرونی اور بیرونی
خطروں کا ہر لمحہ سامنا ہے ۔ کب تک نادیدہ قوتوں کے اشاروں پہ چلایا جاۓ گا
۔ نوکر شاہی کی مداخلت اور صیہونی طاقتوں کی پالیسیوں پر کب تک اسکے حکمران
تبدیل ہوتے رہیں گے ۔ فوج کو کہاں تک اقتدار کی رسہ کشی میں گھسیٹا جاۓ گا
۔ ووٹ کی طاقت ، ووٹ کا فیصلہ نافذ ہوگا یا اس مرتبہ بھی ڈبے بدل دیے جائیں
گے ۔ محترمہ فاطمہ جناح سے لے کر ۲۰۱۳کے الیکشن تک شفاف انتخابات محض ایک
خواب ہی رہا ۔
اس خواب کے سہارے پاکستان کا سیاسی پس منظر بدعنوانی ،مفاد پرستی ،
اقربا پروری ،لاقانونیت کے ناسوروں سے تاریک ہوتا رہا ۔
ہمارے حکمران ہم میں سے ہیں ہمارے جیسےہی انسان ہیں ۔ بحیثیت معاشرہ بگاڑ
ہمارے اندر رچ بس گیا ہے ۔ افسوس کہ ہمارے اردگرد پھیلے مسائل بھی اسی وجہ
سے ہیں ۔ معاشرتی برائیوں رشوت ، لاقانونیت ، سود ، بد عنوانی ، ناانصافی ،
جہالت ، غربت ، ناخواندگی ، ہوس ، غلط رسوم و رواج وغیرہ میں کسی حد تک تو
ہم بھی ملوث ہیں ۔
ہم خود کو تبدیل نہیں کر نا چاہتے ۔ صرف دوسروں کو تبدیل کر نا چاہتے ہیں ۔
کیونکہ ہمارے لیے ہمارے مفادات اہم ہیں ۔ یہ ہی ہمارے حکمرانوں کا حال ہے ۔
ان کے لیے ان کی دولت اور اثاثے اہم ہیں نا کہ ملک پاکستان ۔
آج ووٹ دینے کے لیے کوئی قابل انسان نظر نہیں آتا ۔ ہر ایک کے دامن پر دھبے
ہیں ۔
ان چلے ہوۓ کار توسوں سے کیا تبدیلی کی جنگ جیتی جاۓ گی۔
مجرموں کو پھر کرسی اقتدار پر بٹھانے سے کوئی نئی ٹرین یا سڑک تو شاید بن
جاۓ ۔
غربت ،ناخواندگی اور صحت جیسے بنیادی مسائل کیا حل ہو پائینگے۔
ملُا کی جماعتوں کو ووٹ دینے سے کیا ملُا کی اذاں مجاہد کی اذاں میں بدل
جاۓ گی
الفاظ ومعانی میں تفاوت نہیں لیکن
مُلا کی اذاں اور مجاہد کی اذاں اور
(اقبال)
ترکی میں تبدیلی کا نعرہ کمال اتا ترک جیسی اسلام دشمن ذہنیت کو کرسی
اقتدار پہ بٹھاگیا تھا جس نے کرسی پہ بیٹھتے ہی تبدیلی اور اسلام کا چولا
اتار پھینکا اور اپنا اصل صیہونی رنگ دکھا دیا ۔
اللہ مرے وطن کو مخلص حکمران عطا فرماۓ ۔ امیدوں کو ٹو ٹنے سے بچاۓ ۔ نعرہ
انقلاب کو نعرہ لاتذر بناۓ ۔
آمین |