سارے پاکستانی بھائی دعا کریں الیکشن میں تقریباکچھ
گھنٹے باقی ہیں مگر بلوچستان اور کے پی کے میں دہشت گرد انسانی جانوں کے
کھلواڑ سے باز نہیں آ رہے۔پاکستان میں پاکستان آرمی اور ن لیگ حکومت نے مل
کر پچھلے پانچ سال ڈٹ کر دہشت گردی کا مقابلہ کیا ہے اور دہشت گردوں کی سر
کوبی کی ہے۔پھر کیا ہماری آرمی کی وجہ سے دہشت گرد دم دبا کر بھاگ گئے۔اب
جبکہ الیکشن سر پر ہیں تود ہشت گردوں نے دوبارہ خدانخواستہ الیکشن روکنے کی
مذموم کوشش کی ہے۔اﷲ تعالیٰ ان کم بخت دہشت گردوں کو غارت کرے۔آمین
اس سے پہلے کالموں میں بھی احقر نے الیکشن کے حوالے سے ہی تذکرہ کیا
ہے۔عدالتوں کے فیصلے جو مرضی ہوں ان میں ہم دخل اندازی کا سوچ بھی نہیں
سکتے۔اصل بات یہ ہے کہ سب کو علم عدالتوں کے فیصلے جھوٹ اور سچ کی گواہی پر
مبنی ہوتی ہے ۔ایک طرف وکیل جھوٹ کے حق کے میں دلائل دے رہے ہوتے ہیں تو
دوسری طرف وکیل ہی سچ کے حق میں دلائل دے رہے ہوتے ہیں۔جج اپنے طور پر
دلائل اور ثبوت دیکھ کر فیصلہ طے کرتا ہے۔اس فیصلے میں غلطی کی گنجائش باقی
رہ سکتی ہے کیونکہ بعض دفعہ جھوٹے کے پاس زیادہ جھوٹے گواہ اور ثبوت فیصلے
پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔
حکومت جانے کے سے لیکر اب تک نیب اور عدلیہ کی طرف سے کافی زیادہ فیصلے ن
لیگ کے خلاف اور عجلت میں دیئے گئے جس وجہ سے نہ صرف ن لیگ کی ساکھ متاثر
ہوئی بلکہ انہیں رسوائی بھی ہوئی۔پاکستان میں اس وجہ سے 60%فی صد عوام نے
ان فیصلوں کو نہ صرف غلط ،متنازعہ اور تعصب پر مبنی قرار دیا کیونکہ
پاکستان میں ن لیگ کو 60%عوامی مینڈیٹ حاصل ہے۔اس میں سے میاں نواز شریف
اور مریم نواز کو جیل ہونا،میاں نواز شریف کے ساتھ جیل میں ناروا سلوک اور
سہولتیں نہ ملنا،ن لیگ کے چوہدری نثار کے خلاف امیدوار قمر اسلام کو نیب کی
طرف سے پکڑ اور حنیف عباسی کو پنڈی میں دی جانے والی سز ا جیسے فیصلوں نے
عوام کو ن لیگ کے حق میں سوچنے پر مجبور کرد یا ہے۔نواز شریف جیسے تین دفعہ
کے وزیر اعظم کو چور بنایا گیا تو حنیف عباسی جیسے پنڈی کے با صلاحیت
سیاستدان کو منشیات فروش کا نام دیکر ان کی ساکھ خراب کی گئی۔ اسلام آباد
کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کافی انکشافات کئے ہیں۔اب عدلیہ کا فیصلہ ہے کہ
ایمانداری سے ان پر تحقیقات کی جائیں تاکہ عوام اور عدلیہ کا آپس میں
اعتماد بڑھا یا جائے۔
عمران خان اچھے کھلاڑی ہیں لیکن اچھے سیاستدان بن نہیں پائے،اس بات کو ثبوت
خود وقت اور خان صاحب نے دیا ہے۔شیخ رشید اور عمران خان کی زبان میں
میچورٹی کی کمی پائی جاتی ہے انسان کی زبان ہی انسان کی ناکامی کا سبب
ہے۔عمران خان نے ہر جلسے میں ن لیگ کے خلاف اپنی زبانی گولہ باری سے اپنی
بدزبانی کا ثبوت دیا جس وجہ سے انہیں الیکشن کمیشن کی طرف سے نوٹس بھی ملتے
رہے۔پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کے تمام قواعد و ضوابط کی دھجیاں بکھیریں۔پی
ٹی آئی نے پینا فلیکس اور بینرز کی اشاعت اور فیکسنگ میں لاہور سمیت ملک کے
کافی علاقوں میں خلاف وزریاں کیں۔ٹی وی اشتہارات میں باقی پارٹیوں سے زیادہ
پیسے لگائے۔سارے کہ رہے ہیں کہ خان صاحب کی پارٹی پیسے کو پانی کی طرح بہا
رہی ہے۔
نواز شریف کی لندن سے جیل میں جانے کے لئے و اپسی ن لیگ کے لئے تو انائی کی
گولی ثابت ہو رہی ہے۔اس وجہ سے نہ صرف لوگوں کو انکی بے گناہی بلکہ
پاکستانی عوام کیلئے ان کی محبت بھی دکھائی دی۔ شہباز شریف اور حمزہ شہباز
نے پریشانیوں کے باوجود ن لیگ کے ووٹ بینک کا بھرم رکھتے ہوئے بھرپور جلسوں
سے بھرپور خطاب کیا۔ن لیگ کوپنجاب میں تو برتری حاصل ہے لیکن اس دفعہ ن لیگ
کے پی کے میں بھی زیادہ سیٹ لینے کی صلاحیت سے مالا مال ہے۔اگرمیاں نواز
شریف جیل قید نہ ہوتے تو ن لیگ شاید دوبارہ پورے ملک میں کلین سویپ کرتی۔
اگرچہ تمام پارٹیوں نے اپنی اپنی الیکشن مہم زور وشور سے جاری رکھی۔بلاول
زرداری نے پاکستان کے بہت سے علاقوں میں ریلیاں نکالیں۔بلاول نے بڑی پر اثر
مہم چلائی۔بلاول زرداری نے دفعہ پی پی پی کے ووٹ بینک کو بنانے کی کوشش کی
ہے،ان کی جذبہ ٹھیک ہے لیکن ان کی مردانہ آواز کم ہی سنائی دی۔
جماعت اسلامی بھی اس دفعہ کچھ سیٹیس نکالنے کی صلاحیت سے لیس نظر آتی ہے۔اب
دیکھنا یہ ہے کہ عوام ن لیگ کو ان کے مثبت ترقیاتی کاموں کی وجہ سے دوبارہ
لاتی ہے یا کے پی کے میں فیل ہونے والی پی ٹی آئی کو چانس دیتی ہے۔پی پی پی
کا سندھ کارڈ چلتا ہے یا جماعت اسلامی کی کتاب کو عوامی تائید ملتی ہے۔
عوام کی اپنی اپنی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے ایمان ،ہوش اور حب الوطنی سے
اپنے ووٹ کا فرض ادا کریں۔قارئین یاد رکھیں پانچ سال پچھتانے سے بہتر ہے
ایک دفعہ ہر پارٹی کی کارکردگی کا جائزہ لیکر ووٹ دیا جائے۔ووٹ کو عزت دینے
سے ہی ووٹر کو عزت ملے گی۔انشا ء اﷲ
|