پاکستان جب سے وجود میں آیا ہے بہت سارے نشیب و فراز کا
شکار رہا ہے۔پاکستان کی بد قسمتی ہے کہ اس ملک میں کسی بھی حکمران کو سکون
سے حکومت نہیں کرنے دی گئی جس کی وجہ سے اس ملک کو بہت ہی نقصان پہنچا
ہے۔اور وہ نقصان پہچانے والا کوئی اور نہیں ہمارے اپنے ہی لوگ ہیں جو کہ
ظاہر تو یہی کرتے ہیں کہ وہ خیر خواہ ہیں لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہیں ان
ہی لوگوں کی وجہ سے ہی آج ہمارے ملک کا نام گرے لسٹ میں آ چکا ہے اور آنے
والے وقتوں میں ہمارا ملک مزید پستی کی طرف جائے گا۔پاکستان میں فوجی حکومت
کو بدترین حکومت سمجھا جاتا ہے۔جمہوریت کو سراہا جاتا ہے۔لیکن اگر بغور
جائزہ لیا جائے تو پاکستان کو جو زیادہ نقصان پہنچایا ہے ان جمہوریت کے
مجاہدوں نے ہی پہنچایا ہیکہ آج ہمارا ملک پستی کا شکار ہو گیا ہے ملک کا
نظم و ضبط تباہ ہو کر رہ گیا ہے۔پاکستان کی اکانامی تباہی کی طرف رواں دواں
ہے۔غریب غربت کی چکی میں پس رہا ہے اور سرمایا دار دونوں ہاتھوں سے دولت
سمیٹنے میں لگا ہوا ہے۔آج ہر بندہ نفسا نفسی میں مبتٰلا ہے جس کی وجہ یہ ہے
ہمارے ملک کا نظام بری طرح درہم برہم ہو کر رہ گیا ہے۔اس ملک کا امن و امان
بری طرح منتشر ہوگیا ہے یہ تمام تحفے عوام کو سیاست دانوں کی طرف سے ہی عطا
کردہ ہیں۔کیوں کہ اس ملک کا کوئی نہیں سوچتا سب کو صرف اپنی اپنی کرسی کی
پڑی ہوئی ہے۔ ہر پارٹی کا لیڈر خود کو ولی اور دوسروں کو چور ڈاکو ثابت
کرنے میں دن رات مصروف ہے۔ جو سیاسی جماعتیں پاکستان کا مستقبل سنوارے
کیلئے دن رات کوشش کر رہی ہیں۔پاکستان آج ان کا مر ہون منت ہے کہ انھوں
پاکستان کو تباہ برباد کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ۔ جن میں مسلم لیگ ن
اور پی پی پی جو کہ عرصہ دراز سے اس ملک اس قوم کی حالت بدلنے میں مصروف
ہیں اور ملک کا بیڑا غرق کرنے میں ان کا بہت بڑا ہاتھ ہے۔ایک مزدور کو دو
وقت کی روٹی کی فکر ہوتی ہے کپڑے کی فکر ہوتی ہے مکان کی فکر ہوتی ہے جس
کیلئے وہ دن رات محنت کرتا ہے مارا مار پھرتا ہے۔ اگر اس کی سوچ کے مطابق
بھی روزی میسر نہ آئے تو اس کے دن رات محنت کا کیا فائدہ۔جب تک ملک سے غربت
کا خاتمہ نہیں ہوتا ترقی نہیں ہوتی ۔پی پی پی اور مسلم لیگ نے غربت ختم
کرنے کے بجائے ٖ غریبوں کا خاتمہ کرنا شروع کر دیا ہے ۔سرکاری پیسے کا غلط
استعمال کر کے ان دونوں پارٹیوں نے ملک کو غربت کی دلدل دلدل میں دھکیلنے
میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اور کرپشن کے بادشاہ کہلائے آج اگر ان کو سزا ہو
بھی جائے تو جو اس ملک کا نقصان ہوا ہے واپس نہیں آ سکتا۔اور اب ق لیگ ا کا
جائزہ لیں تو انھوں نے کرپشن ہو کی ہی ہے لیکن ساتھ ہی ساتھ پاکستان جیسے
پر پر امن ملک پر دہشت گردی کا لیبل لگا دیا ہے جو کہ ایک لمحہ فکریہ بات
ہے مشرف سے پہلے پاکستان میں اس طرح بم بلاسٹ کبھی نہیں ہوئے جو کی مشرف
صاحب نے اس قوم کو تحفہ دیا کہ آج پاکستانیوں کو ساری دُنیا میں نفرت اور
حقارت سے دیکھا جاتا ہے۔اس کے بعد ایم کیو ایم نے اس ملک کو گولی کا تحفہ
دیا اس ملک نہ صرف امن و امان تباہ کیا بلکہ کراچی جیسے خوبصورت اور امیر
شہر کو رونقیں اور اکانامی دونوں کو بُری طرح متاثر کیا۔کل تک جس شہر میں
ملک بھر سے لوگ کام کرنے کیلئے آتے تھے آج خوف و ہرا س کا یہ عالم ہے کہ
لوگ وہاں جانا پسند نہیں کرتے۔اس کے بعد باری آتی ہے پی ٹی آئی جو کہ میٹھے
زہر کی طرح کام کر رہی ہے جس میں وہی روائتی لوگ جہنوں نے پاکستان کو تباہ
کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ ایک نئے روپ اور نئی پارٹی کے ساتھ پاکستان کی
خدمت کرنے آرہے ہیں۔اور اس پارٹی کا لیڈر جو کے اس پارٹی کا سربراہ ہے۔اس
کی تقریر کا آغاز تو قرآن مجید کی تلاوت سے ہوتا ہے لیکن احتتام گالیوں اور
عورتوں کے ناچ گانے پر ہوتا ہے ان صاحب کی وجہ سے پاکستان میں واقعی تبدیلی
آئی ہے کہ اب دوسری پارٹیوں کے جلسے بھی جلسے نہیں میوزیکل شو بن کر رہ گئے
ہیں۔ان صاحب کا دعوٰہ ہے کہ یہ پاکستان کو بدل کر رکھ دینگے۔جس انسان کو
بات کرنا نہیں آتی وہ کیا حالت بدلے گا کسی ملک کی۔جس گھر میں کوشخص گالیاں
دیتا ہو تو سارے گھر والے نفرت کرتے ہیں یہ صاحب تو سر عام عوام کو گالیاں
دیتے ہیں۔خود کو عقلمند اور دوسروں کو بیوقوف کہتے ہیں جو کہ غرور اور تکبر
کی نشانی ہے۔تو ایسا شخص کیا تبدیلی لائے گا جو پاکستان کے حالات ہیں اﷲ نہ
کرے بلیک لسٹ کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ ان سب سیاست دانوں کا آپس میں اتحاد
نہ ہوا تو یہ ملک اور پستی کی طرف جائے گا ۔ان لیڈروں کو ہوش کے ناخن لینے
چاہیئے –اور ملک کی تعمیر ترقی کے لیئے کام کرنا چاہیئے اپنے ذاتی مفادات
کو دفن کرکے عوام کی بھلائی کیلیئے سوچنا چاہیئے۔جن بیرونی قوتوں کے زیر
اثر یہ لوگ کام کر رہے ہیں۔وہ پاکستان کو نقشے پر نہیں دیکھنا چاہیئے۔لیکن
ہمارے لیڈروں کو پاکستانی ہونے کا ثبوت دینا چاہیئے بجائے استعمال ہونے کے
پاکستان کی فلاح کے لیئے کام کرنا چاہیئے ۔باقی اختلافات اپنی جگہ لیکن
ایسا کام نہیں کرنا چاہیئے ہو ملک کی بقاء کے لیئے فائدہ مند ہو۔اپنے ذاتی
مفادات ہمیشہ کیلئے دفن کر دینے چاہیئے۔تاکہ پاکستان کو موجودہ بحران سے
نکال کر خوشحالی کی طرف گامزن کیا جاسکے۔اور اس ملک کی تعمیر و ترقی پر کام
ہو سکے۔یہ تب ہی ممکن ہو گا جب ہر حکمران کرسی کی فکر چھوڑ کے اپنی منصب کو
اﷲ کی حاکمیت کے مطابق استعمال کرے گا اور اپنے منصب کو عوام کی امانت
سمجھے گا۔اپنی عیش عشرت کو چھوڑ کر عوام کا سوچے گا۔کیا ہمارے ملک میں ہے
کو ئی حکمران ایسا۔اگر ہے تو اصل ووٹ کا وہی حقدار ہے |