میرا پہلا ووٹ۔۔۔۔۔۔۔۔کیا ہوا؟

ہم وطن عزیز سے محبت کے دعویدار تو ہیں

جانے کیوں میرا دل یہ بات کسی سے شئیر کرنے کو کیوں کرتا رہا۔اور جب تک مجھے ہماری ویب جیسا پلیٹ فارم نہ ملا تب تک یہ چیز ایک نہ بجھنے والی آگ کی طرح میرے دل میں رہی۔ پاکستان میں رہنے والے لوگوں کی اکثریت غربت اور تنگ دستی کا رونا رو رہی ہے اور لگتا ہے کہ یہ سلسلہ جاری ہی رہنے والا ہے۔ جب میں نے ہوش سنبھالا تو مجھے بتایا گیا کہ جمہوریت عوام کی اصل طاقت ہے۔اس نظام کے تحت ہم کچھ لوگوں کو اپنا رہنما بناتے ہیں اس امید میں کہ شائد اس دفعہ کچھ اچھا ہونے والا ہے مگر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

میری اور میرے کچھ ہم مکتب ساتھیوں کی عمر اس نہج پہ پہنچی کہ ہم اس نظام کی زنجیر کی اک کڑی بننے کے قابل ہوگئے۔ اس دن بہت خوش تھے کس چیز پہ خوش تھے پتہ نہیں مگر خوش تھے۔ اپنے بڑے بزرگوں کی انگلی پکڑی اور چلے اس ملک کی تقدیر سنوارنے والے حکمران کا انتخاب کرنے۔۔۔۔۔اور پھر سارا عمل مکمل ہو گیا۔ وہاں کچھ لوگ جھگڑ رہے تھے۔ گولیاں بھی چلیں کچھ لوگ بھی مرے۔ زخمی بھی ہوئے۔ سڑکوں پر خون بھی پڑا دیکھا دل میں کچھ درد سا جاگا مگر ہمیں بتایا گیا کہ ان جھگڑوں میں نہیں پڑنا چاہیے۔ تو چپ چاپ گھر جانا ہی مناسب لگا۔۔۔۔

اب اس الیکشن کو گزرے ہوئے تقریبا ٣سال گزر چکے ہیں جس میں اس وطن سے سچی محبت کرنے والے نوجوانوں نے اپنا پہلا ووٹ اس وطن عزیز کی تعمیر و ترقی کا خواب دیکھ کر دیا تھا۔

مگر میں دیکھتا ہوں کہ ٣سال پہلے میرا پڑوسی قرض دار تھا وہ آج بھی قرض دار ہے۔
٣سال پہلے میرے دوست کی ماں بیمار تھی وہ آج بھی بیمار ہے۔
٣سال پہلے ہمارا علاقہ چوروں ڈاکوؤں کی پناہ گاہ بن چکا تھا سو وہ آج بھی ہے۔
٣سال پہلے میرا بھائی بےروزگار تھا وہ آج بھی ہے۔
٣سال پہلےمہنگائی کا رونا رویا جاتا تھا آج زیادہ رویا جاتا ہے۔
٣سال پہلے دوسرے ممالک پاکستان سے نفرت کا اظہار کرتے نظر آتے تھے وہ اب اور بھی ذیادہ ہو چکا ہے۔
٣سال پہلے تعلیم غریب تک مشکل سے پہنچ پاتی تھی اب پہنج ہی نہیں پا رہی۔

اور بھی بہت کچھ بہت کچھ بہت کچھ۔۔۔۔۔ہے مگر کیا میرا یہ آرٹیکل بھی ان لاکھوں کروڑوں آہوں اور سسکیوں کی طرح دبا ہی رہ جائے گا جو ہر لب ہردل میں ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیا کچھ بھی نہیں ہو سکتا۔

آئندہ بھی الیکشن آئیں گے مگرہم وہاں نہیں ہوں گے۔ نہیں یہ کسی کو کسی قسم کی دھمکی نہیں ہے بالکل نہیں بلکہ شائد آپ کے اپنے ہی دل کی آواز ہے ذرا محسوس کریں۔ کیا پایا آپ نے اور ہم نے اور پاکستان نے۔۔؟

کیا اس ملک کی بنیاد بننے والا ہر نوجوان اسی طرح مایوسی کا شکار ہو چکا ہے اگر ایسا ہے تو میرا خیال ہے کہ یہ کچھ اچھی خبر نہیں ہے۔

آپ کا کیا خیال ہے؟ انتظار رہے گا کہ اس بات نے آپ کے دل کو کتنا چھوا؟اپنی آرا سے ضرور نوازئے گا۔
Ahmad Faisal Ayaz
About the Author: Ahmad Faisal Ayaz Read More Articles by Ahmad Faisal Ayaz: 9 Articles with 12758 views My name is Ahmad Faisal Ayaz. (Gd PU Lahore). I live in Hafizabad. I am a small writer and have written a novel named "Khawab Adhory hain mere".
As w
.. View More