میں عمران خان ہوں

جنرل الیکشن میں مشکل سے 48گھنٹے باقی ہیں اور ووٹرزاور امیدواروں سمیت سب کوایسے عمران خان پہ بھروسہ ہے اور کئی دن سے اخباروں میں کالم لکھے جارہے ہیں کہ اب صرف عمران خان،عمران فوبیہ،عمران خان ہی کیوں‘‘اصل میں ایک حقیقت ہے کہ ن لیگ اور پیپلزپارٹی کی باریاں لینے والی سیاست سے لوگ تنگ آگئے ہیں پاکستان کی آزادی کو سترسال سے زیادہ ہوگئے مگرالیکشن میں زیادہ ترایک ہی چہرے دیکھنے کو ملتے ہیں ہاں البتہ پارٹی تبدیل کرلیتے ہیں عمران خان نے 1992کے ورلڈکپ کے بعد محسوس کیا کہ پاکستان کو صرف چیمپئین شپ کی ضرورت نہیں بلکہ اچھی لیڈرشپ کی ضرورت بھی ہے تو انہوں نے خود سیاست میں قدم رکھا اور 20113میں مضبوط اپوزیشن بن کے سامنے آئے تو لوگوں نے بھی پی ٹی آئی کو پاکستان کی پاورفل پارٹی ماننے پرمجبور ہوگئے عمران خان نے جیسے احتساب کا آغاز کیا اور ملک کے لٹیروں کو اڈیالہ پہنچایا تو اب عمران خان کی لوگوں کے دلوں میں محبت اتنی بڑھی کہ جہاں بھی جاؤ ایسے محسوس ہوتا ہے خود عمران خان ہی بیٹھا ہے سوشل میڈیا پر عمران خان کے خلاف کوئی ناگوارپوسٹ لگے تو ہزاروں چاہنے والے وکالت شروع کردیتے ہیں ۔جب عمران خان کہتا تھا کہ نوجوانوں کوآگے آنا چاہیے تب یہ بے وقوفانہ لگتا تھا کہ نوجوانوں میں اکثریت میں ایسے ہوتے تھے جن کے قومی شناختی کارڈ بھی نہیں بنے ہوتے تھے مگرآج محسوس ہوتا ہے کہ لوگوں نے پی ٹی آئی کی طاقت کو مانا تو اس میں سوشل میڈیا کا بڑاکردار ہے اور اس کردار کو نوجوانوں نے باخوبی نبھایا عمران خان نے اس سے بڑھ کر لوگوں کوسیاست کے متعلق شعوردیا اور اپنے ووٹ کی قدر کابتایا جولوگ کہتے ہیں ووٹ کو عزت دو تو زرا ان کی بھی دادرسی کرتے چلیں ووٹ پاکستان کا سرمایہ ہے اور ہرپاکستانی کا اپنا حق ہے ووٹرجسکو چاہے ووٹ دے سکتا ہے جبکہ ووٹرکی عزت ہوگی تو ووٹ کو بھی عزت ملے گی ہمارے ملک پاکستان میں ہمیشہ ووٹ کو عزت دی جاتی ہے ووٹرکو نہیں آخر ایسا کیوں ؟ جب ووٹرسے ووٹ لیا جاتا ہے تو اگلے الیکشن تک کوئی نہیں پوچھتا شایدووٹ کو عزت مل گئی ہوتی ہے اسی وجہ سے ووٹرکو نذرانداز کردیا جاتا ہے اور اسی ووٹ کی بدولت کوئی اسمبلی میں چلا جاتا ہے تو کوئی ہارکراپنے ووٹرز کو کوس رہا ہوتا ہے شاید ہارے ہوئے لوگوں کی وجہ سے ووٹرکی عزت نہیں رہتی کیونکہ ہمارے ملک سے انتقامی سیاست ختم ہی نہیں ہوسکتی تو یہی لوگ پھرووٹرز کو کورٹ کچہری کے چکرلگواکراور جیتنے والے شاید کوئی سفارش کردے اسی امیدمیں پانچ سال پورے ہوجاتے ہیں اب الیکشن کا وقت آن پہنچا ہے عوام کو چاہیے کہ اپنے ووٹ کا صحیح حق ادا کرکے اس شخص کو حکومت میں لائیں جو ملک وقوم کے ساتھ مخلص ہواب جب الیکشن قریب ہے تو ہرامیدوار ایسے ملتا ہے جیسے صدیوں سے ہمیں پیار کرتا ہے مگرالیکشن کے بعد ملنے جائیں تو اپنے منشیوں سے پوچھ رہا ہوتا ہے یہ کون ہیں؟یہ ریت پورے پاکستان میں چل رہی ہے چاہیے وہ لاہورہو،کراچی،کوئٹہ،ملتان یا گوجرانوالہ سب امیدوار ایک جیسے ہوتے ہیں ووٹ لے کرایوانوں تک جانا ہی انکی خواہش ہے ہم اپنے محلے میں دیکھتے ہیں کسی امیدوار کا قریبی ہوتو اس کا کام فوراًکیاجاتا ہے اگرکوئی مخالف پارٹی کا آجائے تو اسے دھتکارا جاتا ہے یا لارا لپا لگا کے ایک دن کا کام کئی مہینوں تک لے جاتے ہیں تاکہ اسے سبق سکھا سکیں اسلیے اب ووٹ کو نہیں ووٹرکو عزت دینی ہوگی۔عمران خان پر پتہ نہیں کس کس طرح کے گھناؤنے الزام لگے کہ خان کی سیاست کو ختم کیا جائے جیسے کہ طالبان خان،یہودی ایجنٹ،سونامی خان،زکوۃ خان،کینسرخان، مگرجس نے خان کیچڑاچھالنے کی کوشش کی اس پر لوگوں نے سیاہی اچھال دی اور منہ کالا کردیا جس نے کہا کہ خان شوکت خانم ہسپتال کے نام پرپیسے کھاتہ ہے تو اس کا اپنا کھاتہ کھلا اور اڈیالہ جاکررکااور جس نے کہا کہ خان کے خون کا ٹیسٹ کراؤ تواس میں نشہ ملے گا تو وہ خود نشہ فروخت کرنے کے جرم میں اڈیالہ میں سکون پذیرہوا۔عمران خان کی سیاست کو تقریباً بائیس سال ہوگئے ہیں مگر اس پر کوئی الزام سچ ثابت نہیں ہوا اسی لیے تو سب کہتے ہیں کہ میں عمران خان ہوں سترسال آزادی کے عرصہ میں ان دو جماعتوں کو لا تے رہے ایک بار پی ٹی آئی کو بھی موقع دے کردیکھ لیتے ہیں یہ نہیں کہ ہم اپنے ملک پرتجربہ کررہے ہیں صرف اس لیے کہ پی ٹی آئی سے اچھا کوئی آپشن ہے ہی نہیں ن لیگ نے ۔ہمارے حکمرانوں نے کرپشن ایسے کی جیسے ہم کسی دکاندارسے 100روپے کا سامان خریدیں اور اسے 1000دیں اور وہ بقایا نہ دے اور کہے لیے ہیں کچھ دیا بھی تو ہے ایسے جیسے کہتے ہیں کھاتا ہے لگاتا بھی تو ہے قرض لے لے کر خود لین لاٹ بن گئے اور ہم قرض داروں کی لین میں لگ گئے ن لیگ نے پچھلے تیس سال میں کچھ نہیں کیا تو اگلے پانچ سال خدمت کا کہہ رہے ہیں اب ان سے کوئی پوچھے یہ وعدے ہم تیس سال سے سنتے آرہے ہیں اوراب یہ کا م نہ آئیں گے عمران خان جسے ہٹلرخان ، طالبان خان،یہودی ایجنٹ،سونامی خان،زکوۃ خان،کینسرخان جیسے القابات سے نوازا جا تا ہوآخر یہ ہے کون ؟خان پر 65سالہ زندگی میں کبھی کوئی الزام ثابت نہیں ہوا اور کیا خان کو سکون کرنے کی ضرورت نہیں اس کے پاس اتنا پیسہ ہے کہ وہ اپنے باقی دن سکون سے گھربیٹھ کرگزارسکتا ہے مگرنہیں اسے پاکستانی قوم کا درد ہے اسی وجہ سے 65سال عمرہونے کے باوجود بھاگ دوڑ،دھوپ چھاؤں کی پرواہ کیے بنا ہمارے حقوق کی جنگ لڑرہا ہے جو لوگ ہمارے ملک کو پیرس کا شہرکہتے ہیں اور اس سے بڑھ کر پچھلے ہفتے شہباز شریف نے مظفرگڑھ ہسپتال جس کا نام طیب ارگان کے نام پر رکھا گیا تھا اس کے دورے کے دوران کہا کہ ایسا ہسپتال امریکہ میں بھی نہیں میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ اگرایسا ہسپتال امریکہ میں نہیں تو امریکہ کے بجائے اپنے مظفرگڑھ چلے جاؤں علاج بھی ہوجائے گا ملک کا بھی نقصان نہ ہوگامسلم لیگ ن کی انہیں حرکتوں کی وجہ سے پورا سرائیکی وسیب ان کے خلاف ہوگیا ہے سرائیکستان گرینڈالائنس کے صدر رانا فراز نون، سوجھل دھرتی واس کے صدرشاہنواز مشوری،سرائیکستان ڈیموکریٹک پارٹی کے صوبائی کوآرڈینیٹرڈاکٹرعاشق ظفربھٹی،راشدعزیزبھٹہ،،جیسے محب وسیبیوں نے کھل کرنون لیگ کی مخالفت کی اور کئی جگہوں سے ن لیگ کا صفایا کرادیا اب بات کرتے چلیں کہ لوگوں کو یہ نہیں دیکھنا چاہیے کہ امیدوار کون ہے دیکھنا چاہیے کہ وزارت عظمیٰ پرکون آئے گا اگرخان نہیں آئے گا تو کبھی بھی تبدیلی کا سوچ بھی نہیں سکتے تبدیلی تبدیلی کہنے سے نہیں کچھ کرنے سے تبدیلی آئے گی میں اس وجہ سے کہتا ہوں کہ ہرفردواحد عمران خان ہے میں عمران خان ہوں کیونکہ اس جیسا کوئی اور لیڈرہے نہیں ہاں جولوگ سوچتے ہیں کہ میں پی ٹی آئی سپورٹر ہوں تو وہ غلط ہیں کیونکہ اگر خان سے بھی زیادہ اچھا سوچنے ولا آیا تو میں پی ٹی آئی کو سپورٹ نہیں کروں گا کیونکہ مجھے صرف اپنے ملک سے محبت ہے نہ کہہ کسی پارٹی سے اسی وجہ سے ابھی کا آپشن عمران خان ہے اور مجھے اپنے رب سے یہ ارداس ہے کہ عمران خان کو وزیراعظم بننے سے پہلے مجھے اپنے پاس نہ بلائیں۔
 

Ali Jan
About the Author: Ali Jan Read More Articles by Ali Jan: 288 Articles with 224274 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.