کفر ٹوٹا خداخدا کر کے، جو کہتے تھے کہ ہمیں کیوں نکالا ،
اب جب سے اڈیالہ تشریف لے گئے ہیں تب سے شور ڈالا ہوا ہے کہ ہمیں پھر سے
نکالو، یہی احباب کل تک کہتے تھے کہ ووٹ کو عزت دو ، اب عوام نے ووٹ کا
استعمال کیا تو ان کا کہنا ہے کہ ہم عوام کے فیصلے کو نہیں مانتے۔
بے تکی شکایتیں اور بے بنیاد الزامات لگانے والے یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے
ہمیشہ دہشت گردوں کی سرپرستی کی ہے اور انڈین ایجنڈے پر عمل پیرا رہے ہیں۔
اب جب یہ دہشت گردی کے ذریعے انتخابات کو ملتوی نہیں کروا سکے تو انتخابات
کے نتائج کو ہی قبول کرنے سے انکاری ہیں۔
انہی کی آشیر باد کی وجہ سے پاکستان میں انتخابات سے قبل بھی انتخابی مہم
کے دوران کئی دہشت گرد حملے ہوئے ہیں اور پاکستان میں عام انتخابات کے موقع
پر صوبہ بلوچستان کے شہر کوئٹہ میں بدھ کی صبح کو خوف و ہراس پھیلانے کے
لئے خود کش دھماکہ کیا گیا، اس خودکش دھماکے کی ذمہ داری ان نام نہاد مٹھی
بھر سیاستدانوں کی پالتو شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ نے قبول کی ہے،خودکش
حملے میں حکام کے مطابق کم از کم 31 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
یہ لوگ پہلے تو چاہتے ہی نہیں تھے کہ انتخابات بروقت منعقد ہوں، چونکہ یہ
انتخابات کو ملتوی کروا کر فوج کو بدنام کروانا چاہتے تھے اور اب اگر
انتخابات منعقد ہو بھی گئے ہیں تو یہ عوامی فیصلے کو قبول کرنے کے بجائے
تخریب اور بغاوت کی راہوں پر چل نکلے ہیں۔
ان کے الزامات کے بارے میں الیکشن کمیشن کے سیکریٹری بابر یعقوب نے کہا کہ
ان الزامات میں کوئی صداقت نظر نہیں آئی۔
بابر یعقوب نے مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے گنتی کے عمل کے دوران ان کے
پولنگ ایجنٹس کو پولنگ سٹیشن سے باہر نکالے جانے کے الزام کے بارے میں کہا
کہ ہر امیدوار کے ایک پولنگ ایجنٹ کو اجازت ہے اور ایک سے زیادہ افراد کو
باہر نکالا گیا ہے۔
اب انتخابات کی صورت میں عوامی فیصلے کو رد کرنا یہ انہی لوگوں کی کارستانی
ہے جو اس ملک میں حقیقی جمہوریت کو قبول نہیں کرتے اور شکستِ فاش کےبعد
اپنے پالتو دہشت گردوں کے ساتھ کندھا ملا کر پاکستان کی اینٹ سے اینٹ بجانا
چاہتے ہیں۔
بہر حال عوام نے ان بد عنوان ، کرپٹ، اور دہشت گردوں کے سہولتکاروں اور
سرپرستوں کومیدان سیاست میں واضح طور پر مسترد کر دیا ہے۔
اب اگر یہ لوگ ووٹ کو عزت نہیں دیتے اور عوامی رائے کا احترام نہیں کرتے تو
ان کے ساتھ قانونی تقاضوں کے مطابق نمٹا جانا چاہیے۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ ہر الیکشن میں چھوٹے موٹے مسائل اور خامیاں تو رہتی ہی
ہیں لیکن مجموعی طور پر یہ پاکستان کی تاریخ کے شفاف ترین انتخابات تھے۔بے
شک ایسے شفاف انتخابات دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کے لئے قابل ِ قبول
ہو ہی نہیں سکتے ، انہیں تو فقط وہی انتخابات قبول ہیں جن کے ذریعے یہ خود
برسرِ اقتدار آجائیں اور یہ صرف اسی ووٹ کو عزت دینا جانتے ہیں جو ان کے
حق میں کاسٹ ہو۔
جو ملکی دولت لوٹنے کے رسیا ہوں، طاقت اور کلاشنکوف سے مخالفین کو دباتے
ہوں، اپنے راستے کی دیواروں کو تکفیر سے ہٹادیتے ہوں، اور جو سر اٹھا کر
چلے اسے اغوا اور لاپتہ کروا دیتے ہوں، ایسے لوگ عوام اور ووٹ کا احترام
کیا جانیں۔
البتہ یہ ایک کھلی حقیقت ہے کہ اس شکستِ فاش کے بعد یہ لوگ ملک و قوم کے
لئے مزید خطرناک ہو جائیں گے ، امریکہ اور انڈیا کی ان پر مہربانیاں بڑھ
جائینگی ، لہذا ہمارے سرکاری اداروں کو چاہیے کہ ان کی سرگرمیوں پر مزید
گہری نظر رکھیں اور عوام کوچاہیے کہ ان شکست خوردہ ملک دشمن عناصر کی چالوں
میں نہ آئیں۔
اب عوام بھی بیدار رہیں اور اپنے ووٹ کا خود احترام کریں، اسی میں ان مذموم
افراد سے چھٹکارا اور ووٹ اور ووٹر کی عزت ہے۔ اگرچہ ملک دشمن عناصر ان
نتائج کو قبول نہیں کرتے تاہم پاکستانی قوم ان نتائج کو قبول کرتی ہے اور
ملک دشمن عناصر کو اپنے ووٹ کے ذریعے مسترد کر چکی ہے۔
۱۹۴۷ کے بعد ایک مرتبہ پھر اس قوم نے ثابت کردیا ہے کہ ہم عالم استعمار اور
بین الاقوامی اسٹیبلشمنٹ کے غلام نہیں ہیں۔ اب عوام کو ہی اپنے وحدت ،
اتحاد اور شعور کے ساتھ ان انتخابات کا بھرم رکھنا ہے۔ملت کو اپنے اتحاد سے
اب یہ ثابت کرنا ہے کہ ہم بین الاقومی سامراج کے دباو کو قبول نہیں کرتے
اور اپنے ووٹ کی طاقت پر یقین رکھتےہیں۔ |