الیکشن کی سنوائی سے لیکرآخری دن تک یہ ڈررہا کہ کوئی
دنگے فساد نہ ہو جائیں کہیں کوئی بم دھماکے نہ کرائیں جائیں کسی پولنگ
سٹیشن پر جنگ کا ماحول نہ بن جائے مگر ایسے حالات نہ ہوئے اور الیکشن اچھے
سے گزرگئے مگرہمیشہ کی طرح دھاندلی کی آواز نہ رک سکی ن لیگ کا کہنا ہے کہ
عوامی مینڈیٹ سے زیادتی کے انتہائی منفی نتائج سامنے آئیں گے دھاندلی کا
ڈھنڈورا س وجہ سے پیٹا گیا کہ عمران خان نے اپنی پانچوں نشستوں پر کامیابی
حاصل کرلی۔بے یقینی اور تقسیم کے بادل چھٹ گئے اور تبدیلی کے اصل ذمہ دار
صرف عوام ہے الیکشن کمیشن کے مطابق ساڑھے دس کروڑ پاکستانیوں نے ووٹ کاسٹ
کیے جن میں 5کروڑ 92لاکھ 24ہزار 260اور خواتین ووٹرز کی تعداد4کروڑ
67لاکھ31ہزار145ہے اور جس میں ہمیشہ کی طرح پنجاب آگے ہے اور 6کروڑ 6لاکھ
72ہزار868تھی جن میں مرد3کروڑ36لاکھ79ہزار992جبکہ عورتیں2کروڑ 69لاکھ
92ہزار876ہیں ۔2013سے زیادہ ووٹنگ ہونے کا کریڈٹ نادرا،الیکشن کمیشن اوران
ذمہ داران کو جاتا ہے جنہوں نے عوام کو ووٹ کی عزت کے متعلق آگاہ کیا
2013کے الیکشن میں ٹرن آؤٹ55.02فیصدتھاجبکہ 2008کے انتخابات میں 44%ٹرن آؤٹ
تھا2002میں 42%ٹرن آؤٹ1997میں36% 40%1993میں1990میں 46% ٹرن آؤٹ1988میں
44%ٹرن آؤٹ1985میں 53فیصد1977میں 63فیصداور 1970میں بھی 63فیصد ووٹنگ ٹرن
آؤٹ رہا مگر اس الیکشن میں 10کروڑ50لاکھ سے زائد ووٹرز کے پاس حق رائے دہی
کی طاقت ہے۔2018کے انتخابات مہنگے ترین انتخابات کو مدتوں یاد رکھا جائے
گاکیونکہ قومی و صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ساتھ ہونے پر21ارب روپے
سے زائد اخراجات ہوئے پچھلے تیس سال سے پیپلزپارٹی اور ن لیگ میں مقابلہ
ہوتا آیا ہے مگران الیکشن میں تیسری قوت آئی جس کا نام تحریک انصاف ہے اور
عمران خان ہی وزیراعظم بنتے نظرآرہے ہیں عوام تیس سال سے دو ہی پارٹیوں کو
باری باری لاتی رہے ہے مگراس بار پی ٹی آئی نے میدان مار لیااور بتایا کہ
ملک میں باری باری کی ساست نہ چلے گی میں عمران خان صاحب کو یاد دلاتا چلوں
کہ صوبہ پنجاب میں سب سے زیادہ ووٹنگ کاسٹ ہوئی ہے صوبہ پنجاب آگے ہے اور
6کروڑ 6لاکھ 72ہزار868تھی جن میں مرد3کروڑ36لاکھ79ہزار992جبکہ عورتیں2کروڑ
69لاکھ 92ہزار876ہیں جس وجہ سے ملک کے باقی صوبوں کے ساتھ زیادتی ہوتی آئی
ہے اسی وجہ سے اپنا وعدہ وفا کرکے سرائیکی صوبہ کا اعلان جلد از جلد کریں
آبادی کے لحاظ سے سندھ دوسرابڑا صوبہ ہے جس میں ووٹرز کی تعداد 2کروڑ
23لاکھ 91ہزار 244تھی۔خیبرپختونخواہ میں 1کروڑ53لاکھ16ہزار299ووٹرز کی
تعدادرہی اسی طرح بلوچستان میں 42لاکھ 99ہزار490 اور وفاقی حکومت میں 7لاکھ
65ہزار348فاٹا میں 25لاکھ 10ہزار154رہی ۔پاکستان کی تاریخ کا یہ گیارواں
جنرل الیکشن گزار ہے 1970سے قبل ملک میں صدارتی نظام قائم تھا اور جس میں
عوام کو برائے راست ووٹ کاسٹ کرنے کا حق نہ تھاپاکستان کے پہلا جنرل الیکشن
دسمبر1970دوسراجنوری1977تیسرافروری1985چوتھانومبر1988پانچواں
اکتوبر1990چھٹااکتوبر1993ساتواں فروری1997آٹھواں اکتوبر2002نواں جنوری
2008دسواں مئی 2013اور اب گیارواں جولائی 2018کو تکمیل تک پہنچا جس میں
4لاکھ پولیس اہلکار1لاکھ حاضرسروس 1لاکھ نوے ہزار ریزروفورس پرمشتمل
3لاکھ70ہزارفوجیوں نے ڈیوٹی سرانجام دی اس الیکشن میں ایمپورٹڈ پیپراستعمال
کیا گیا ور موبائل فون سمیت کوئی چیز پولنگ اسٹیشن میں لے جانے کی اجازت نہ
تھی پولنگ سٹاف کا اعزازیہ بھی 3000سے بڑھا کر 8000روپے کیا گیا جس وجہ سے
ایک ووٹ پر 58روپے کا خرچ 148روپے تک پہنچ گیااور اخراجات 21ارب تک پہنچ
گئے جبکہ 2013کے الیکشن میں 4ارب73کروڑ روپے خرچ ہوئے تھے اس بار جنرل
الیکشن 25جولائی کو ہوئے اور 25کا ہندسہ ہمیشہ عمران خان کیلئے Luckyثابت
ہوا ہے کیونکہ 25مارچ 1992کو پاکستان کرکٹ کی دنیا میں عالمی چیمپئن بنا
تھااور اس روز عمران خان ہی کپتان تھے اور حیران کن بات یہ ہے اس روز بھی
بدھ کا ہی دن تھااور عمران خان نے پاکستان تحریک انصاف کی بنیاد بھی
25اپریل 1996کو ہی رکھی اور اگربروز بدھ پر نظردوڑائیں تو 1988کے انتخابات
بدھ کوہوئے جس میں محترمہ بے نظیربھٹو پاکستان کی پہلی خاتون وزیراعظم بنی
تھی 1990کے الیکشن میں بروز بدھ ہی نواز شریف کی جیت کی نوید لے کرطلوع
ہوااور 1993میں پیپلزپارٹی نے دوسری مرتبہ الیکشن میں کامیابی حاصل کی اور
اس روز بھی بدھ کا دن تھا اسلام آباد میں جاری 126دن کا دھرنا
17دسمبر2014کوبدھ ہی کے روز ختم کرنے کا اعلان کیا۔پاکستان کی لاڈلی بیٹی
مریم نوز نے کہا کہ فارم 45کا اجرانہ کیا گیافارم 45کے متعلق میں آپکوبتاتا
چلوں یہ ہے کیا؟فارم 45اور46کا کردار پولنگ کا وقت ختم ہونے کے بعد شروع
ہوتا ہے کسی بھی پولنگ سٹیشن کے پریذائیڈنگ افسرووٹ ڈالنے کے عمل کے خاتمے
کے بعد پولنگ ایجنٹس کی موجودگی میں شروع کرتے ہیں اور گنتی کے مکمل ہونے
پر پریزائیڈنگ افسرہرپولنگ ایجنٹ کو گنے گئے ووٹوں کی تعداد فارم 45میں لکھ
کراپنے دستخط اور انگوٹھے کے نشان کے ساتھ جاری کرتا ہے اس پرپولنگ ایجنٹ
کے بھی دستخط ہونے چاہییں جس سے دھاندلی کی آواز خاموش ہوسکتی ہے ہر پولنگ
سٹیشن سے یہ فارم لیکرمجموعی نتیجہ مرتب کی جاتا ہے اورفارم 46موصول ہونے
والے بیلٹ پیپرز کی تعداد استعمال شدہ مسترد شدہ کی تفصیل پرمشتمل ہوتا ہے
پریذائیڈنگ افسریہ دونوں فارم یا فہرستیں پولنگ کے کسی واضع مقام پر آویزاں
کرنے کا پابند ہوتا ہے تاکہ عام لوگ اسے دیکھ سکیں یہی دوفارم فوراًالیکشن
کمیشن بھیج دیے جاتے ہیں شہباز،مریم،بلاول،ایم ایم اے کے ساتھ باقی بھی کئی
لوگ اس بات کاڈھنڈورا پیٹ رہے ہیں کہ پولنگ اسٹیشنوں پر فارم 45اور46نہیں
تھی اور اگرایسا ہے تو جیسے سنا جارہا تھا کہ تحریک انصاف کو جتوانے کیلئے
کوئی طاقت پیچھے ہے تو وہ بات سچ ہے مگرجوبھی حکومت دھاندلی کی وجہ سے آئی
وہ کبھی کامیاب نہ ہوسکی مگرمجھے اب اس بات کا ڈر لگ رہا ہے کہ اگر کچھ
ایسا ویسا ہوگیا تو پاکستان کو صرف 21ارب کا نقصان نہ ہوگا بلکہ اس سے بڑھ
کر بھی ہوگا اﷲ پاک ہمارے ملک کی حفاظت فرمائے۔ |