آزاد کشمیر کی سرکاری مشینری کو فعال کرنے کی اُمیدیں؟

آزادکشمیر کی سرکاری مشینری کو فعال کرنے کی اُمیدیں؟

ریاست(حکومت) کا فریضہ اپنی اصل طاقت اور رب العزت کی نائب عوام کی فلاح کیلئے منصوبہ بندی کرتے ہوئے وسائل فراہم کرنا ہوتا ہے جس کے ہاتھ پاؤں یعنی سرکاری مشینری (ملازمین) کا اول آخر ایک کام ہے پالیسی کے مطابق وسائل کا صحیح معنوں میں اسعتمال عمل میں لا کر عوام کی فلاح و بہبود کو اپنی تمام تر صلاحیتوں ‘ توانائیوں کے ساتھ یقینی بنائے ‘ اس جذبے کا پورے ملک خصوصاً آزادکشمیر میں قحط الرجال ہے جس کا خمیازہ سیاستدانوں کو بھگتنا پڑتا ہے ‘ سول ادارے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کی صلاحیت سے اعصابی طور پر محروم ہوتے ہیں کراچی سے لے کر لاہور تک گلیاں ‘ سڑکات ہوں یا وادی نیلم دریا میں ڈوبے نوجوان ہوں آرمی آکربھاری بھر کم پائپ اُٹھائے پانی نکالتی ہے ‘ دریا میں ڈوبے کو بچاتی ہے سول اداروں کی نااہلی کھل کر سامنے آتی ہے ‘ خصوصاً آزادکشمیر کے سول اداروں ‘ اتھارٹیز کی شان و شوکت واہ واہ ہے مگر عملاً ان کو بھی سارے معاشرے کی طرح تعصبات کے ناگوں نے مفلوج کر دیا ہے ‘ آفیسرز گریڈ گاڑی الاؤنس ٹھاٹ باٹ کے چکروں میں کنویں کے مینڈک کی طرح گھومتے ہیں ‘ بات کام کی آ جائے زبان برادری ‘ علاقہ ‘ مسلک ‘ جماعت ‘ رشتہ داریاں تعلق ہتھیار بن جاتے ہیں ‘ پیسہ چاپلوسی اونچ نیچ بالادست ہو جاتے ہیں جس کے سامنے سیاستدان بے بس نظر آتے ہیں ماضی میں بطور وزیر تعلیم میاں وحید کو تعلیمی اصلاحات اور آج کی حکومت میں سول اداروں کے نظام میں اصلاحات کمیٹی کے چیئرمین انتھک محنت مشقوں کے باوجود کامیاب نہ ہو سکے ‘ ریاست کے آئین میں اصلاحات کی انہونی ہونی ہو گئی مگر اپنے اداروں میں بہتری نہ آ سکی جس کے باعث بے شمار خوف خدا اور صلاحیت جذبہ خدمت سے سرشار جریدہ غیر جریدہ ملازمین ڈاکٹر ز‘ انجینئرز‘ پروفیسرز سمیت تمام شعبہ جات کے کام کرنے والے مار کھاتے آ رہے ہیں ایسے ماحول میں موجودہ چیف سیکرٹری میاں وحید الدین نے میڈیا کے ساتھ ایک نشست میں اپنے مشاہدے اور ادارے پر تبادلہ خیال کیا ایک اچھا طبعیب وہی ہوتا ہے جو پہلے بیماریوں کی تشخیص کرے اور بنیادی وجوہات کے علاج کرے ‘ چیف سیکرٹری کے خیالات ارادے اس لحاظ سے قابل اعتماد تھے اپنی تعیناتی کے مختصر عرصے میں تمام اضلاع خصوصاً نیلم ‘ لیپہ دورہ افتادہ علاقوں آبادیوں میں جا کر حالات واقعات کو کانوں سے سننے پر اکتفاء نہیں کیا آنکھوں سے مشاہدہ کیا ‘ پھر محکمانہ میٹنگز کر کے اسباب حکمت کے حوالے سے کام کی شروعات کرنے کے بعد میڈیا کے ساتھ مکالمہ بطور تبادلہ خیال انعقاد کیا باوجود سوالات کے سیاسی حکومتی معاملات سے سو فیصد الگ رہتے ہوئے سول سرونٹ رولز کی پابندی کی آئینی اصلاحات کا دفاع کرتے ہوئے واضح کیا ان پر سو فیصد عملدرآمد ہو گا خطہ اور عوام اس کے ثمرات سے استفادہ کریں گے ‘ تعلیم ‘ سیاحت ‘ ہائیڈل ‘ شاہرات ‘ صحت سمیت تمام شعبہ جات کے متعلق بغیر تنقید ان کی بہتری کے لیے کام کام اور کام کے فریضے سے کمٹمنٹ کا ثبوت دیا جن کا یہ کہنا بیماریوں کے اسباب پر توجہ مرکوز کیے بغیر علاج کرتے رہنے سے بہتر پائیدار عمل یہ ہے اسباب کا خاتمہ کیا جائے ‘ صاف پانی مہیا کیا جائے ‘ واٹر سپلائی سیوریج لائنوں کے ساتھ ساتھ چلنا اور ملنا دریا میں سیوریج ‘کوڑے ‘ملبوں کا پھینکنا بہت بہترین عمارات ‘ مشینری کے باوجود مریضوں کا آپریشن نہ ہونا جیسے عوامل سارے شعبہ جات میں زیادہ توجہ چاہتے ہیں‘ سیاحت ‘ تجارت کی ترقی کے لیے پاکستان کو آزادکشمیر ‘ ضلع کو ضلع ‘ تحصیل کو تحصیل سے ملانے والی شاہرات کو اس سال پائیدار بنیادوں پر مکمل اور چار سو سے زائد خطرناک مقامات کو محفوظ بنانے ‘ ٹوریسٹ ہلز ‘ ریزارٹ کے قیام ‘ انتظامیہ ‘ آرمی ‘ پولیس ‘ سیاحت کے اداروں کے اشتراک سے سیاحوں کو بار بار کی پہچان سے بچانے کے لیے کارڈ متعارف کرانے پر عملدرآمد کا آغاز کیا جا رہا ہے تاکہ خطہ کے عوام کو پرائیویٹ سیکٹر میں روزگار کے وسیع مواقع یقینی بڑھتے چلے جائیں اس سلسلے میں سی پیک کے تحت میرپور صنعتی زون کو اراضی کی فراہمی ‘ بڑی تجارتی پیش رفت کی بنیاد ہے ان کی جانب سے مظفر آباد سمیت تمام شہروں بڑی آبادی کے دیہی علاقوں میں پارک باغات کھیل کے میدانوں کے علاوہ مذہبی تعلیمات ‘ علاقائی تہذیب ‘ ثقافت کو مقدم رکھتے ہوئے تفریحی ‘ ثقافتی ‘ صحت مندانہ سرگرمیوں کی بحالی کے مواقعوں میں اضافے کے اقدمات کی خوشخبری پر فوری عمل اصل ضرورت ہے ‘ مگر اس کے لیے تسلسل قائم کرنا ہو گا ‘ لیکچر کورسز اور کسی ایک یا ایک سے زیادہ آفیسرز کا متحرک کردار کی اہمیت کسی بھی طرح کام کرنے کے اجتماعی ماحول احساس ذمہ داری کا متبادل نہیں ہو سکتی ہے ‘ یہاں کے آفیسران کو گریڈ 22 ملنا اچھی پیش رفت ثابت ہو گی مگر آزادکشمیر گلگت بلتستان کے آفیسران کو چاروں صوبوں بشمول گلگت بلتستان میں چیف سیکرٹری ‘ آئی جی اداروں اضلاع کے سربراہ و ذمہ داریوں پر فائز کرنے کا مرحلہ وار درجہ بہ درجہ آغاز کر کے اور وہاں کے آفیسر کو یہاں لا کر کام کے عملی ماحول میں شمولیت کرائے بغیر یہ سب کچھ ممکن نہیں ہے اگر حضرت محمدؐ کافر قیدیوں سے مسلمانوں کا علم و ہنر سکھانے کا کام لے سکتے ہیں تو پھر ایک مذہب ‘نظام ‘ زبان ‘ تہذیب ‘ ثقافت والوں کو سیکھنے سکھانے میں تکلف اپنی نااہلی ‘ کام چوری کی منافقت چھپانے اور ریاستی عوام کی ترقی ‘ خوشحالی میں رکاوٹ دھوکہ دہی کے سوا کوئی حیثیت نہیں رکھتا ہے اس وقت تمام شہروں خصوصاً مظفر آباد کے ساتھ نئی بستیاں ‘ شہر بسانا سب سے زیادہ ضروری ہے تو محکموں کے اندر تین سال بعد ایک ذمہ داری سے دوسری ذمہ داری ‘ ایک شہر سے دوسرے شہر تبادلے ‘ تبدیلی کے حضرت عمر فاروق کے طے کردہ اُصول پر عملدرآمد ناگزیر ہے جو غیر مسلموں نے اختیار کیے مگر یہاں جو جہاں بیٹھا ہے وہاں ہی ریٹائر ہو جاتاہے ‘ یہی وہ سبب ہے ‘ چیئرمین ترقیاتی ادارہ ملک ایاز کی طرف سے دریائے نیلم پرانے پارک کو بحال کرنے کے لیے بلدیہ کو دعوت دی جاتی ہے مگر اس کا عملہ بلدیہ کی زمین کہہ کر تعاون نہیں کرتا ہے ‘ جو درحقیقت کام نہ کرنے کے مرض کا سارے نظام میں رحجان ہے ‘ اس کے لیے حکومت ‘اسمبلی اور ساری قیادت کو ایک اُصول ‘ لائحہ عمل اختیار کر کے نظام کو مضبوط بنانا ہو گا ‘ خصوصاً فاروق حیدر حکومت کی پالیسی چیف سیکرٹری کی زبانی سننے کے بعد ان کی طرف سے بھرپور ول پاور مہیا ہونے کی سب اُمید رکھتے ہیں ۔

Tahir Ahmed Farooqi
About the Author: Tahir Ahmed Farooqi Read More Articles by Tahir Ahmed Farooqi: 206 Articles with 149237 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.