جب سے انتخابات ہوئے ہیں تب سے ہی پنجاب میں حکومت سازی
کا عمل شروع ہو گیا کیونکہ یہ بڑا صوبہ ہے اور ہر پارٹی چاہتی ہے کہ پنجاب
میں اس کی حکومت ہو اگر دیکھا جائے تو انتخابات میں ن لیگ کو زیادہ سیٹیں
ملیں لیکن اب لگ ایسا رہا ہے کہ پنجاب میں حکومت بنانے میں خان صاحب کامیاب
ہو جائیں گے کیونکہ ان کی پارٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت بنانے کے لئے ان
کے پاس ممبران مکمل ہو گئے ہیں پنجاب اسمبلی کی کل 297 سیٹیں ہیں اور حکومت
سازی کے لئے 145 سیٹیں درکار ہوں گی انتخابات میں مسلم لیگ ن نے 127 جبکہ
تحریک انصاف نے 122 سیٹیں حاصل کی تھیں آزاد امیدواروں کی تعدا د29 ہے ق
لیگ کی 7 اور پیپلز پارٹی کی 6 نشستیں ہیں اس کے علاوہ دوسری پارٹیوں کی 3
سیٹیں ہیں اب دونوں جماعتوں میں حکومت بنانے کے لئے کڑا مقابلہ دیکھنے کو
مل رہا ہے اور دونوں ہی حکومت بنانے کا دعوی کرتے پھر رہے ہیں لیکن دیکھا
جائے تو اس وقت آزاد امیدواروں کا رحجان تحریک انصاف کی جانب ہے کیونکہ
وفاق میں بھی وہ حکومت بنانے جا رہے ہیں ابھی تک کچھ بھی واضح نہیں ہو پا
رہا ہے لیکن ایک اندازے کے مطابق ایسا لگ رہا ہے کہ پنجاب میں بھی تحریک
انصاف حکومت بنانے میں کامبیاب ہو جائے گی۔
حکومت جو بھی بنائے اسے خوش آمدید کہنا ہو گا اب ہار کو تسلیم کر لینے کا
وقت ہے اور اپوزیشن کا بھی فرض بنتا ہے کہ وہ حکومت کے اچھے کاموں کی تعریف
کرے اور اس کا بھر پور ساتھ دے اب وقت ہے کہ ہم مل جل کر کام کریں پاکستان
اور پاکستانی عوام کے لئے ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے حکومتی خزانہ خالی
پڑا ہے ہمیں ایسے اقدامات فوری کرنے کی ضرورت ہے جس سے پاکستان میں پانی کی
کمی ،بجلی کے مسائل، کرپشن، بے روز گاری،صحت ،تعلیم ،انصاف اور مہنگائی سر
فہرست ہیں جنہیں ہنگامی بنیادوں پر حل کرنے کی کوشش کرنی ہو گی تا کہ
پاکستان بھی دنیا میں ترقی کرنے والے ممالک کی صف میں کھڑا ہو جائے اس کے
علاوہ جس کی حکومت آئے اسے خارجہ پالیسی پر بھی گرفت مضبوط کرنے کی ضرورت
ہے امریکہ جس کےء ساتھ ہمارے تعلقات اچھے تھے اب ایسا نہیں ہے ہمیں امریکہ
کے ساتھ بھی بات چیت سے تمام معمالات طے کرنے کی ضرورت ہے ہمارا پڑوسی ملک
بھارت جس کے ساتھ ہمارے تعلقات کھبی بھی درست سمت میں نہیں رہے اس کے ساتھ
بھی بات چیت کے ذریعے تجارت کو فروغ دینے کی بات ہو سکتی ہے تاکہ دونوں
ملکوں میں امن قائم ہو ۔
اس وقت پوری دنیا کی نظریں ہم پر لگی ہوئی ہیں اور ہر کوئی پاکستان کے
انتخابات کی باتیں کر رہا ہے کچھ لوگ تعریف کر رہے ہیں اور کچھ گڑ بڑ کی رٹ
لگا رہے ہیں یہ ہمارا دستور رہا ہے کہ جب بھی انتخابات ہوتے ہیں تو جو بھی
پارٹی ہارتی ہے وہ انتخابات میں دھاندلی کا رونا روتی ہے انتخابات ہو گئے
اب حکومت سازی کا وقت ہے اب جس کی اکثریت ہے اسے موقع دیا جانا چاہیئے
تحریک انصاف نے تبدیلی کا نعرہ لگایا تھا اب اسے اپنے اس نعرے پر فوکس کرنے
کی ضرورت ہے تا کہ ان کا وعدہ سچ میں تبدیل ہوتا ہوا پاکستان نظر آئے پوری
عوام عمران خان پر نظریں جمائے بیٹھی ہے اب یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا
کہ خان صاحب اپنے مقصد میں کتنے کامیاب ہوتے ہیں پاکستان تحریک انصاف کی
جانب سے وزیر اعلیٰ کے لئے علیم خان کا نام لیا جا رہا ہے سپیکر ق لیگ کے
چوہدری پرویز الہی اور گورنر پنجاب کے لئے اعجاز چوہدری کا نام لیا جا رہا
ہے اب دیکھتے ہیں کہ کیا یہ کامیاب ہوتے ہیں یا پھر ن لیگ ان کے مقابلے میں
حکومت سازی میں کامیاب ہو جاتی ہے ۔
اگر پنجاب میں بھی تحریک انصاف کی حکومت آتی ہے تو ان کا فرض بنتا ہے کہ جو
سابقہ دور کے کام ادھورے ہیں انہیں ہنگامی بنیادوں پر مکمل کرے جیسے اورنج
ٹرین ،صاف پانی اور سیورج کے مسائل اہم ہیں انہیں کسی طور پر بھی رد نہ کیا
جائے یہ پاکستان کے منصوبے ہیں اور پاکستانی ہی انہیں استعمال میں لائیں گے
اس لئے ان ادھورے کاموں کو جلد از جلد مکمل کیا جائے تا کہ لاہور کو گرد و
غبار سے پاک کیا جا سکے ۔لاہور میں مزید درخت لگانے کی ضرورت ہے لاہور کے
ساتھ ساتھ پورے پنجاب میں مزید پودے لگائے جائیں تا کہ صحیح معنوں میں گرین
پنجاب بن سکے اس کے لئے ہم سب کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے یہ کام ادارے
اور عوام مل کر سر انجام دے سکتے ہیں تا کہ ماحول کو خوشگوار بنایا جا سکے
۔ |