جنرل الیکشن میں فوج کا کردار اور تبدیلی کے نعرے

ملک بھر میں جنرل الیکشن کا انعقاد اختتام پزیر ہو گیا ہے ملک پاکستان کے عوام نے اپنے من پسند امیدواروں کو اپنے قیمتی ووٹ دے کر آئندہ پانچ سالوں کیلیئے اپنے حکمرانوں کو منتخب کر لیا ہے جیتنے والے تو خوشیاں منا رہے ہیں مگر ہارنے والے امیدوار واویلا کر رہے ہیں کہ ان کو دھاندلی کی زریعے ہرایا گیا ہے جبکہ کچھ ناکام امیدوار تو سیدھے سیدھے پاکستان آرمی کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں کہ آرمی کی انتخابی عمل میں مداخلت کی وجہ سے کچھ خاص امیدواروں کہ ایک طے شدہ منصوبے کے تحت ہرایا گیا ہے جو کے ایک سرا سر پراپیگنڈہ ہے جس کا کوئی وجود نہیں ہے میں پاک آرمے کے انتخابی عمل میں کردار نپر ضرور روشنی ڈالنا چاہوں گا پاک آرمی کا موجودہ الیکشن 2018میں کردار انتہائی اہمیت کا حامل رہا ہے آرمی کی تعیناتی کی وجہ سے الیکشن کا عمل نہایت ہی پر امن رہا ہے جو کے اس سے پہلے ایسا نہیں تھا پاک آرمی کے جوانوں نے الیکشن کے کام میں کسی قسم کی مداخلت نہیں کی ہے بلکہ اس تما م عمل کی صرف نگرانی کی ہے ان ہی کی بدولت الیکشن کا عمل نہایت خوس اسلوبی سے پائیہ تکمیل تک پہنچا ہے بلکہ یہاں یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ آرمے کی خصوصی کاوشوں کی وجہ سے الیکشن کا کام پہلے کی نسبت زیادہ آسانی سے طے پایا ہے جس کی واضح مثالیں موجود ہیں جب کسی معزور شخص کو پولنگ اسٹیشن پر لیا جاتا تو آرمی کے جوان گیٹ پر ہی سے اپنے ہاتھوں میں اٹھا لیتے تھے اور تمام مراحل سے گزارنے کے بعد اس شخص کو ووٹ کی پرچی پر مہر ثبت کرنے والی مخصوص جہگہ پر چھوڑ کر خود وہاں سے دور ہو جاتے تھے تا کہ انتخابی عمل میں کوئی مداخلت نہ ہو سکے اور جب وہ شخص اپنا ووٹ کاسٹ کر لیتا تھا تو پھر دوبارہ اس کو اتھا کر بلکل اسی جہگہ چھوڑ دیتے جہاں پر اس کو ساتھ لانے والے موجود ہوتے تھے تو کیا اس سے پہلے کبھی جب فوج تعینات نہیں تھی کوئی ایسی مثال دیکھی گئی ہے ہر گز نہیں یہ سب کچھ آرمی کی الیکشن میں تعیاتی کی وجہ سے ہی ممکن ہوا ہے الیکشن کا عملہ اطمینان سے اندر بیٹھ کر اپنی اپنی ڈیوٹیاں سر انجام دیتا رہا ہے جبکہ آرمی باہر دھوپ میں کھڑی سن کی حفاظت میں مصروف رہی ہے جب شام کے وقت گنتی کا مرحلہ آیا تو آرمی ایسے دور ہو کر بیٹھ گئی جیسے اس کا ان تمام معاملات سے دور دور تک کوئی تعلق ہی نہیں ہے تو پھر یہ بات قابل غور ہے کہ جب آرمے کسی بھی کام کے نزدیک تک نہیں گئی ہے تو مداخلت کیسے کر لی ہے بلکہ یہاں یہ بات برملا کہی جا سکتی ہے کہ اس دفعہ آرمی نے مداخلت اور دھاندلی کی نہیں ہے بلکہ دھاندلی ہونے نہیں دی ہے اور نہ ہی آرمی نے کسی کو ایسا کرنے کی اجازت دی ہے جس کے باعث انتخابی عمل نہایت ہی شفاف طریقے سے اپنے انجام کو پہنچا ہے پاک آرمی الیکشن پر کسی بھی طرح اثر انداز نہیں ہوئی ہے جس پر وہ مبارک باد کی مستحق ہے اب آتے ہیں الیکشن کی اصل صورتحال پر موجودہ الیکشن کے نتیجہ میں پاکستان تحریک انساف نے واضح برتری حاصل کر لی ہے اور توقع یہی کی جا رہی ہے کہ وفاق اور پنجاب دونوں میں حکومت پاکستان تحریک انصاف کی ہی بنے گی اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کے عوام اس جماعت سے بہت سی امیدیں اور توقعات وابستہ کیئے ہوئے ہیں ہر کسی کو یہ مکمل امید لگی ہوئی ہے کہ ملک میں تبدیلی آئے گی کیا پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران کان وزیر اعظم بنکر اپنے عوام کی توقعات پر پورا اترنے میں کامیاب ہو جائیں گئے اس کا جواب تو ھکومت تشکیل پانے کے بعد ہی مل سکے گا تبدیلی کیا ہے اور وہ کیسے آئے گی یہ بات قابل غور ہے تبدیلی کا یہ مقصد ہر گز نہیں ہے کہ پی ٹی آئی حکومت سنبھالتے ہی دودھ کی نہریں لگا دے گی نہ ہی ایسا ممکن ہے بلکہ تبدیلی اس کو سمجھا جائے گا کہ عمران خان وزیر اعظم بن کر مہنگائی کو کنٹرول کرنے میں اپنا بہترین کردار ادا کریں ایسی پالیسیاں تشکیل دیں جن سے عوام کو ریلیف حاصل ہو سکے صحت و تعلیم پر توجہ دیں اور جیسا انہوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ وزیراعظم ہاوس میں نہیں رہیں گئے اور نہ ہی ان کا ایم این اے یا ایم پی اے سرکاری رہائش گاہوں میں رہے گا وہ حلف بھی کسی چوک میں اٹھائیں گئے اگر ایسا ممکن ہو گیا تو یہ بھی ایک بہت بڑی تبدیلی سمجھی جائے گی اس کے ساتھ اگر ان کی حکومت ملک سے کرپشن کے خاتمے میں کامیاب ہوگئی تویہ سب سے بڑی تبدیلی تصور ہو گی نوجوان جو صرف اس لیئے پاکستان تحریک انصاف کے شانہ بشانہ کھڑے رہے کہ ان کی جماعت ان کو روزگار مہیا کرے گی ان کو تعلیم کی بہترین سہولتیں باہم پہنچائے گی عوام اس انتظار میں ہیں کہ تھانوں میں رائج ظالمانہ نظام سے کب ان کی جان چھوٹے گی کب وہ وقت آئے گا جب وہ سرکاری اداروں میں کسی کام کے سلسلے میں جائیں گئے تو سرکاری اہلکار خود اٹھ کر ان کے پاس آ کر مسئلہ پوچھیں گئے تویہی وہ سارے مسائل ہیں جن کے حل کیلیئے عوام نے پاکستان تحریک انصاف پر اندھا اعتماد کیا ہے اگر ایک دفعہ پھر ان کے ساتھ ہاتھ ہو گیا تو وہ بدلہ لینا بھی کوب جان چکے ہیں جس کی بے شمار مثالیں موجود ہیں ہم توقع کرتے ہیں کی پاکستان تحریک انصاف عوام کے بہترین مفاد کیلیئے کام کرے گی
 

Muhammad Ashfaq
About the Author: Muhammad Ashfaq Read More Articles by Muhammad Ashfaq: 244 Articles with 144486 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.