مقبوضہ کشمیر میں گورنر راج نافذ……تحریک آزادی کچلنے کی تیاریاں

مقبوضہ کشمیر میں حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کا پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے ساتھ حکومتی اتحاد ختم ہونے کے بعد کٹھ پتلی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا جس کے بعد بی جے پی کی مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر میں گورنر راج نافذ کردیا ہے اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی کچلنے میں ناکامی کے بعد اب نئے آپریشن کی تیاری کرلی ہے۔ مقبوضہ وادی میں آزادی کی جدوجہد دبانے کے لیے بھارت نے اسنائپرز، ریڈارز اور جدید اسلحے سے لیس کمانڈوز طلب کرلیے جو جموں کشمیر پہنچ گئے ہیں۔دوسری جانب گزشتہ روز سری گفوارا میں قابض بھارتی فوج نے سرچ آپریشن کے نام پر ایک مکان پر فائرنگ کر کے مزید 4 نوجوانوں کو شہید، جب کہ درجنوں کو زخمی کردیا ہے۔ بڑے پیمانے پر چادر اور چار دیواری کے تقدس کی پامالی اور نوجوانوں کی شہادت کے خلاف مظاہرین سڑکوں پر آگئے۔ قابض فوجی اہلکاروں نے نہتے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر آنسو گیس کے شیل، ربڑ کی گولیاں اور چھرے برسائے جس کے نتیجے میں درجنوں افراد زخمی ہوگئے۔ جبکہ تین روز میں بھارتی فوج کے ہاتھوں شہید ہونے والے 8نوجوانوں کو سپردخاک کیا گیا۔ عید الفطرکے روزسے ہی وادی میں قابض بھارتی فورسزنے ایک بارپھرظلم وجبرکا بازارگرم کرکے براہ راست فائرنگ کے ذریعہ تین نہتے کشمیری نوجوانوں کوپیلٹ اوربلٹ کے ذریعہ شہید کیا۔ کشمیری نوجوانوں کو ایسے وقت میں شہید کیا گیا جب وہ پر امن طور پر اپنے بنیادی حق آزادی کے لیے قابض فوج کے ظلم کے خلاف احتجاج کر رہے تھے، جبکہ بھارتی فوج نے نہتے مظاہرین پر بے دریغ گولیاں برسا کر درجنوں افراد کو شدیدزخمی بھی کیا۔ پانپورمیں 4 شہریوں کو انسانی ڈھال کے طورپر بھی استعمال کیا گیا اور اس کے بعد پلوامہ کے مختلف علاقوں میں 14 نوجوانوں کو زبردستی اپنے گھروں سے گرفتار کرلیا گیا، جبکہ اس دوران کئی گھروں سمیت سینئر صحافی سید تجمل عمران ساکن شوپیاں کے گھر پر چھاپے ڈالے گئے اوریہ مذموم سلسلہ ہنوزجاری ہے۔
جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے مقبوضہ علاقے میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں ، ظلم و بربریت اور قتل غارت گری کے واقعات میں تشویشناک حد تک اضافے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقوام متحدہ انسانی حقوق کمیشن کی حالیہ سرزنش کے باوجود بھارتی فوج طاقت کے نشے میں نہتے کشمیری عوام کو مسلسل تہہ و تیغ کر رہی ہے۔ سید علی گیلانی ، میرواعظ محمد عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ حریت قیادت نے بھارتی فورسز کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں جاری بہیمانہ کارروائیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت طاقت کے بے تحاشا استعمال کے باوجود کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو دبانے میں ناکام رہا ہے۔ مشترکہ حریت قیادت نے بھارتی فورسز کی مسلسل و غارت اور شجاعت بخاری کے بہیمانہ قتل کے خلاف 21جون بروز جمعرات کو مقبوضہ علاقے میں مکمل ہڑتال کی کال دی۔ بی جے پی کا کہنا ہے کہ بڑھتے ہوئے پرتشدد واقعات کے تناظر میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے ساتھ اتحاد غیرمستحکم ہوگیا تھا، جبکہ مقبوضہ کشمیر میں بی جے پی اور پی ڈی پی کی مشترکہ حکومت کے دور میں تشدد کی لہر میں مسلسل اضافہ ہوا۔ گزشتہ ہفتے بااثر کشمیری صحافی شجاعت بخاری کو نامعلوم افراد کی جانب سے اس وقت گولی مار کر شہید کیا گیا جب وہ اپنے دفتر سے نکلے تھے۔ شجاعت بخاری کی موت کو بی جے پی کی جانب سے اتحاد ختم کرنے کی ایک وجہ قرار دیا جارہا ہے۔
محبوبہ مفتی نے اپنی پریس کانفرنس میں وزارت اعلیٰ سے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا اور کہا کہ سری نگر دشمن کا علاقہ نہیں، مسئلہ طاقت سے حل نہیں ہوگا، مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے پاکستان اور کشمیریوں سے بات ہونی چاہیے، حالانکہ مقبوضہ کشمیر میں خود نریندر مودی اور محبوبہ مفتی کی اتحادی حکومت کے دوران کشمیریوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے گئے، جب کہ پیلٹ گن کے استعمال کی نئی روایت ڈالی گئی۔ محض تین برس کے دوران 878 کشمیری شہری شہید ہوئے، جن میں 21 خواتین کے علاوہ 98 کم عمر نوجوان بھی شامل ہیں۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور محبوبہ مفتی کے درمیان قائم رہنے والی تین سالہ رفاقت کے دوران نہتے کشمیریوں پر ظلم و ستم کے نئے نئے حربے آزمائے گئے، جہاں پیلٹ گن کی گولیوں نے 78 مظلوم کشمیریوں کی قوت بینائی سلب کی اور 1500 شہریوں کے مختلف اعضاء متاثر ہوئے تو وہیں بھارتی فوج اور پولیس کو ماورائے عدالت قتل کے لائسنس بھی جاری کیے گئے جس کے باعث یونیورسٹی کے ایک باصلاحیت نوجوان پروفیسر سمیت 81 کشمیریوں کو کسی عدالت میں پیش کیے بغیر دوران حراست ہی قتل کردیا گیا۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی آشیرباد سے قائم ہونے والی کٹھ پتلی انتظامیہ نے اس پر ہی بس نہیں کیا، بلکہ حق اور سچ کی آواز دبانے کے لیے سرکار کی ایماء پر قابض فورس نے مختلف واقعات میں تشدد، ہوائی فائرنگ اور آنسو گیس کے شیل سے 27 ہزار 115 افراد کو زخمی کیا، جب کہ اس دوران 2 ہزار 7 سو 83 گھروں کو تباہ اور 948 خواتین کی آبروریزی کے واقعات ہوئے۔

بھارت میں انتہاء پسند بی جے پی کی مودی سرکار کا قیام عمل میں آتے ہی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجوں کے ظلم و جبر کا سلسلہ تیز ہوگیا تھا تاہم اس وقت مقبوضہ وادی میں جس بربریت کے ساتھ نہتے کشمیری عوام بالخصوص نوجوانوں کو شہید کرنے کا سلسلہ تیز کیا گیا ہے، اس کے پیش نظر عالمی رائے عامہ بہت تیزی سے کشمیریوں کے حق خودارادیت کے لیے ہموار ہورہی ہے اور اس کے تناظر میں ہی مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال کو کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی کامیابی کے نکتہ آغاز سے تعبیر کیا جارہا ہے۔ گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق دفتر نے پہلی بار متنازع علاقے کشمیر میں بھارت کی جانب سے مبینہ طور پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر رپورٹ جاری کی۔ اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے سربراہ زید رعد الحسین نے کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے واقعات کی بڑے پیمانے پر تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ انسانی حقوق کونسل پر زور دیں گے کہ وہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات پر ایک جامع بین الاقوامی تحقیقات کرنے والے کمیشن آف انکوائری (سی او آئی) قائم کرنے پر غور کرے۔ پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی سیکورٹی فورسز کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے انسانی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر کی طرف سے انکوائری کمیشن تشکیل دینے کی سفارشات کا خیر مقدم کیا ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے فرخ عامل نے کہا کہ ’بھارت کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں شہریوں کے بلاامتیاز قتل عام، پیلٹ گنز کے استعمال سے بینائی ضائع کر دینے، اجتماعی قبروں کے کیسز اور جنسی تشدد انسانیت کے خلاف جرائم ہیں جن کی تحقیقات کی جانی چاہئیں۔ فرخ عامل نے چند روز قبل سینئر کشمیری صحافی شجاعت بخاری کے قتل کی بھی مذمت کی۔ مؤثر اور متحرک کشمیری صحافی شجاعت بخاری کی شہادت کے واقعہ پر انسانی حقوق کے حوالے سے دنیا بھر میں بھارت کے خلاف غم و غصے کی نئی لہر اٹھی ہے، جس سے مودی سرکار بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں یکے بعد دیگرے یہ واقعات جس تیزی کے ساتھ رونما ہورہے ہیں وہ اس امر کا واضح عندیہ ہے کہ مقبوضہ وادی میں امن و امان کی صورتحال اب مودی سرکار کی گرفت سے نکل چکی ہے چنانچہ مزید بوکھلاہٹ کا شکار ہو کر اب مودی سرکار کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو پوری ریاستی طاقت کے ساتھ روکنے کی منصوبہ بندی کیے بیٹھی ہے، جبکہ کشمیری عوام بھی بھارتی جبر کا ہر ہتھکنڈہ اپنے سینوں پر برداشت کرنے کے نئے عزم کے ساتھ باہر نکل رہے ہیں اور اس وقت پوری مقبوضہ وادی میدانِ کارزار بن چکی ہے۔ حریت پسند نوجوان لیڈر برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد کشمیری نوجوان بھارت کے مظالم کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بنے ہوئے ہیں۔ ان کی آواز دبانے کے لیے مودی سرکار نے اسرائیلی ساختہ پیلٹ گنوں کے ذریعے ریاستی جبر کا نیا ہتھکنڈہ اختیار کیا جس کے نتیجہ میں اب تک سینکڑوں کشمیری شہید اور ہزاروں مستقل اندھے اور اپاہج ہوچکے ہیں، لیکن کشمیری کے غیور حریت پسند اپنے آزادی کے فیصلے سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹے۔ اب بھارتی فورسز ایک بار پھر کشمیری حریت پسندوں پر ظلم و ستم کی نئی داستان رقم کرنے جارہی ہے، مودی سرکار کو اس زعم میں ہرگز نہیں رہنا چاہیے کہ مقبوضہ کشمیر میں گورنر راج نافذ کرکے اور بھارتی فوج کے نئے دستے مقبوضہ وادی میں داخل کرکے وہ پرعزم کشمیریوں کی آواز دبانے میں کامیاب ہوجائے گی۔ کشمیری عوام آج بھی اپنے حق خودارادیت کے لیے پرعزم ہیں، ان کے سامنے بھارتی ریاستی جبر کا کوئی بھی ہتھکنڈہ ان کے آگے نہیں ٹھہر سکے گا۔ ان شاء اﷲ۔

عابد محمود عزام
About the Author: عابد محمود عزام Read More Articles by عابد محمود عزام: 869 Articles with 701543 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.