عام ووٹر کے تاثرات اور توقعات ایک سیاسی کارکن کے قلم سے

2018 کے عام انتخابات میں عوام کی ایک بہت بڑی تعداد نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا عمران خان کی ذات اور انکے کیے گئے وعدوں پر اعتماد کیا بطور ایک سیاسی کارکن کے جب میں لوگوں کے پاس ووٹ مانگنے گیا تو انکے تاثرات اور عمران خان صاحب اور انکے ممبران اسمبلی سےتوقعات کیا تھیں ذیل میں انکوہو بہو درج کرتا ہوں۔

1۔دیہات کی ایک خاتون ووٹر : بھائی بہت اچھا لگا کہ آپ جیسے پڑھے لکھے لوگ ووٹ مانگنے کے لئے آئے جس سے باقی سب کو بھی ہماری یاد آئی لیکن بھائی آپ اندر آئیں اور دیکھیں کہ ہمارے کچے مکان کی حالت جو کہ بارش میں کسی بھی وقت گر سکتا ہے اپنے عمران خان سے کہنا کہ کوئی ایسی سکیم ضرور شروع کرے جس سے ہمیں خدا کی مخلوق ہونے کے ناطے آسان شرائط پر قرضہ مل سکے اور ہم اپنا گھر تعمیر کر سکیں ووٹ اس بار ہم ضرور بلے کے نشان کو دیں گے۔

2۔ ایک اور خاتون ووٹر: جو کہ سر پہ پانی کا ڈول اٹھائے جارہی تھی میں چونکہ پارٹی کیپ پہن کر کیمپین کر رہا تھا تو دیکھتے ہی بولی ووٹ مانگ تو رہے ہو لیکن ووٹر کی عزت اور حرمت کا بھی خیال کرو دیکھ لو ہمیں ہم بے پردہ ہو رہی ہیں لیکن پانی چونکہ زندگی ہے اور ہماری بنیادی ضرورت ہے اسکے لئے بھی کچھ سوچو کیا ہم کسی کی مائیں بہنیں نہیں ہیں ؟

3: ایک نوجوان سے ملاقات ہوئی اسکے انکل چوہدری نثار علی خان کے لئے کیمپئین کر رہے تھے لیکن اس نے برادری اور انکل کے مخالف جا کر بلے کے نشان پر ووٹ ڈالا" حالانکہ دیہات میں برادری کے خلاف جانا کتنا بڑا رسک ہے یہ دیہات کے لوگ بہتر جانتے ہیں"

4: سعودیہ میں اپنی روزی روٹی کے حوالے سے ایک مقیم شخص سے بات ہوئی اسے قائل کیا کہ وہ ووٹ تحریک انصاف کو دے اس نے اپنی چھٹی بڑھائی اور ووٹ تحریک انصاف کو دیا لیکن ساتھ ہی یہ مطالبہ بھی کیا کہ خان صاحب کو ہم بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے حقوق کے لئے آواز اٹھانی چاہئے اور کچھ ایسے اقدامات کیے جانے چاہئے جس سے ہمیں پاکستانی کہلواتے ہوئے فخر محسوس ہو اور سبز پاسپورٹ کی عزت ہو

5: ایک شخص نے کہا کہ میں تو ووٹ شیر کو دوں گا کیونکہ ہمارے کام ہوتے ہیں ایک لمحے کو میں خوش ہوا چلو لوگ کارکردگی کی بنیاد پر ووٹ دے رہے ہیں لیکن اگلے ہی لمحے جب اس نے کام کی نوعیت کے بارے میں بتایا میری خوشی مایوسی میں بدل گئی اس نے کہا " میرے بھائی کے پاس سے پستول برآمد ہوا کیونکہ ریاست ہمیں تحفظ دینے میں ناکام ہے اور اپنی حفاظت کے لئے ہتھیار رکھنا ہماری مجبوری ہے لیکن ریاست نے نئے لائسنس بنانے پہ پابندی لگا رکھی ہے اب ہم کہاں جائیں ہم اپنے " امیدوار " کے پاس گئے اس نے پولیس والوں کو " سمجھایا " اور ہمارے صرف 16500 روپے لگے میرابھائی جیل جانے سے بچ گیا تو ہم کسی ریاست اور ملک کو نہیں مانتے ہمارے لئے وہی اہم ہے جو ہمارے کام آئے "

6: ایک بیوہ عورت کہنے لگی یہاں پر انکو بھی بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے پیسے مل رہے ہیں جن کے بچے گلف میں جا کر پیسے کما رہے ہیں جبکہ میرے بچے بھی چھوٹے ہیں اور کمانے والا بھی کوئی نہیں کیا تمہارا عمران ہمارے لئے بھی کچھ کرے گا ؟ میں نے جواب میں یہی کہا کہ ضرور کرے گا

7:ایک شخص کہنے لگا کہ میری بچی پانچویں تک سکول گئی ہے میرے پاس وسائل نہیں کہ میں اسے گاوں سے باہر دوسری جگہ پڑھنے کےلئے بھیج سکوں کیا یہ ممکن ہے کہ میری بچی بھی پڑھ سکے ؟ میں نے اسے امید دلائی کہ انشااللہ ضرور پڑھے گی۔

8: آپکے ایک سیاسی کارکن سے بھی بات ہوئی وہ آپکی 22 سالہ اپوزیشن کو دیکھ کر یہ امید لگائے بیٹھا تھا کہ آپ اقتدار کے ایوانوں میں پہنچ کر اپنی 22 سال کی جدوجہد کو ضرور یاد رکھیں گے اور انصاف کے جس نظام کی آپ بات کرتے آئے ہیں اس سے صرف نظر نہیں کریں گے ۔

9: ایک صاحب جو کہ چھوٹا سا کاروبار کرتے ہیں سے ملاقات ہوئی کہنے لگے کہ میں نے اپنی 15000 سالانہ انشورنس کروائی ہوئی ہے جس کے بدلے میں اگر میری حادثاتی موت ہو جاتی ہے یا 20 سال کے بعد مجھے میرے دیے ہوئے پیسے 5 گنا زیادہ واپس کیے جائیں گے جبکہ میں سالانہ پیٹرول،بجلی اور انٹرنیٹ وغیرہ کی مد میں 60000 کے قریب ٹیکس اس امید پر دیتا ہوں کہ اس کا کچھ حصہ مجھے واپس بھی ملے گا لیکن بچے میرے پرائیویٹ سکول میں پڑھ رہے ہیں اور پیدا بھی پرائیویٹ ہسپتالوں میں ہوئے۔ کچھ مارکیٹ کے لوگوں نے مل کر چوکیدار رکھا ہوا ہے چوری چکاری سے بچنے کے لئے۔ اچانک موت کی صورت میں میری بیوی اور بچوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہوگا اور مجھے ابھی اپنے کاروبار کو وسعت دینے کے لئے کچھ پیسوں کی ضرورت ہے لیکن بینک کو جب تک یہ یقین نہ ہو جائے کہ مجھے قرض کی ضرورت نہیں وہ مجھے قرض نہیں دیتا تو میں انکم ٹیکس اور ویلتھ ٹیکس دینے کا مجاز ہوں ؟ ریاست کو پہلے مجھ سے لیے گئے 60000 سالانہ کا حساب دینا ہوگا اس کے بعد مجھ سے باقی ٹیکس مانگنے ہونگے " میرے پاس اسکی باتوں کا جواب نہیں تھا "

10:جسمانی طور پر معذور لڑکی چاہے وہ لاہور کی فجر ہو یا کراچی کی سیدہ ثریا دونوں نے اپنی جسمانی معذوری کی پرواہ نہ کرتے ہوئے آپکو ووٹ دیا

کراچی کی ایک لڑکی نے اپنے فیس بک اکاونٹ پر یہ پوسٹ لگائی کہ میں ہوں تو مہاجر لیکن ووٹ عمران خان کو دونگی

" میری تحریک انصاف کی لیڈرشپ سے بطور ورکر کے درخواست ہے کہ وہ لوگوں کی امیدوں پر پورا اتریں اور عمران خان صاحب تک یہ گزارشات ضرور پہنچائیں۔ باقی جماعتیں اگر ڈلیور نہ بھی کرتیں تو پھر بھی ان سے لوگ مایوس نہ ہوتے لیکن آپ نے لوگوں کو ایک امید دی ہے اس سسٹم پہ لوگوں کا اعتماد بحال کیا ہے پڑھےلکھے بے روزگار نوجوانوں کو ایک بہتر مستقبل کی امید دی ہے اب ان تمام لوگوں کی امیدوں پر پورا اترنا آپکی ذمہ داری ہے

لوگوں کی امیدوں اور توقعات کے برخلاف جانے کا مطلب پوری ایک نسل کا ریاست اور ریاستی اداروں سے اعتماد اٹھنا ہوگا اور آئیندہ آنے والے 15 سالوں میں 10 کروڑ بچے جوان ہو کر مارکیٹ میں آ جائیں گے جنہیں روزگار چاہئے ہوگا اور خدانخواستہ صرف 10 ہزار لوگوں نے اپنا حق لینے کے لئے اگر ہتھیار اٹھا لیے تو جتنی تباہی ہم ابھی دیکھ رہے ہیں اس سے زیادہ قتل و غارتگری کے لئے ہمیں تیار رہنا ہوگا
 

Zahid Mehmood
About the Author: Zahid Mehmood Read More Articles by Zahid Mehmood: 57 Articles with 75299 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.