آج کے شب و روز اسقدر نازک مرحلے میں ہیں کہ نئی حکومت
کی حلف برداری (اللہ کرے) ساتھ خیریت کے گزر جائے۔ سب سے اہم مسئلہ ملک کی
اقتصادی مشکلات کا ہے ان کے حل میں تاخیر بہت خطر ناک ہو سکتی ہے دوسری طرف
بقول شاہد مسعود کے بدمعاشیہ کہ وفادار چوروں اور بیرونِ ملک رقم لے بھاگنے
والوں کی مدد کے لئے ابھی بھی مستعد نظر آتے ہیں ۔ لوٹی ہوئی دولت واپس
لانے کے لئے ادارے حیلا بہانہ تلاش کر رہے ہیں حلانکہ ان کے سامنے سعودی
عرب کی مثال ہے کہ انہوں نے اپنی رقم نکلوا نے کے لئے زبردستی چیک لکھ وائے
اور اپنا حق وصول کر لیا ۔اداروں کا بہانہ ہے کہ وہ کیس بند ہوگیا اب ہم
سوٹزرلینڈ سے رقم واپس نہیں لا سکتے ۔ کمال ہے انہوں نے یہ تو نہیں کہا کہ
چیک سے بھی رقم واپس نہیں دینگے اللہ کا شکر ہے کہ یہ لٹیرے ملک میں موجود
ہیں انہیں پکڑیں اور ان سے چیک لکھ وائیں اور جتنی جلدی ہوسکے رقم واپس
منگوائی جائے کیوں کہ ہمارے پاس وقت کم ہے ۔ ہماری پوری کوشش یہ ہونی
چاہیئے کہ ہمیں آئی ایم ایف کے پاس نہ جا نا پڑے ۔
امریکہ نے جس طرح ترکی پر اقتصادی حملہ کیا ہے یہ پاکستان کے لیے بھی ایک
دھمکی ہے کہ ایک ٹوئیٹ سے وہ ہمارا بھی اقتصادی طور پر ستیا ناس کر دے گا
اگر ہم لوٹی ہوئی رقم حاصل کر لیتے ہیں اور ہمیں آئی ایم ایف سے نجات ہو
جاتی ہے تو ہم امریکہ کا اقتصادی حملہ اس طرح سے غیر موئثر کر سکتے ہیں کہ
او آئی سی کو قائل کر سکتے ہیں کہ ہم امریکہ سے ڈالر میں تجارت نہ کریں
اور امریکہ حسب عادت پابندیاں لگائے گا تو ہم بھی روس ،چین،ایرا ن اور
اسلامی دنیا اقتصادیات کے اُفق پر امریکہ کا بائیکاٹ کر دیں ۔
یقین جانیئے کہ امریکہ جس کے ڈالر کے پیچھے سونے کی پشت پناہی نہیں ہے جلد
ہی تحلیل ہو جائے گا کیوں کہ سب ریاستیں امریکی روش سے مطمئن نہیں ہیں
۔ہمیں معلوم ہے کہ صدام اور قذافی نے یہی مطالبہ کیا تھا کہ ہم ڈالر کے
بجائے سونے کے بدلے تیل دینگے اور امریکہ نے اپنا وجود خطرے میں دیکھ کر
عراق اور لیبیا کے ساتھ جو کچھ کیا وہ سب کے سامنے ہے ۔ ان کی ایک غلطی یہ
تھی کہ انہوں نے اللہ کی رسی کو مضبوطی سے نہیں تھا ما تھا لہذا ان کے ساتھ
جو ہوا وہ ایک منطقی انجام تھا ۔ اللہ کا شکر ہے کہ عمران خان نے اپنی پہلی
تقریر میں اپنی حکومت کا انداز مدینہ کی ریاست کے مطابق طے کیا ہے اور
ہمیشہ ‘‘إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ’’سے اپنی تقریر شروع
کرتے ہیں یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے اللہ اپنے بندوں کو نہ تنہا چھوڑتا ہے
نہ مایوس کرتا ہے ۔اگر اللہ ہم پر مہر بان نہ ہوتا تو ہمارا حشر بھی عراق،
لیبیا اور شام جیسا ہوتا۔
اگر چہ کہ بدمعاشیہ کے ہر کارے ہر صورت سے عمران خان کو ناکام کرنا چاہتے
ہیں کیوں کہ انہیں قرآن کی اس آیت کا ادراک نہیں ہے جس کا مفہوم ہے
‘‘نورِخدا ہے کفر کی حر کت پہ خندہ زن ’ پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نا
جائےگا ’’
اگر چہ کہ نگراں حکومت ہے مگر ہرکارے تو وہی ہیں جنہیں دیکھتے ہوئے بھی
اللہ کی پکڑ کا احساس نہیں ہے ۔ عمران خان کو حکومت میں آتے ہی سب سے پہلے
اس اقتصادی مسئلہ کو حل کرنا چاہئے ۔ اسد عمر اس شعبہ میں ایک معقول اور با
ہمت فرد کے طور پر آئے ہیں اور ہم امید کر تے ہیں کہ یہ ملک کو آئی ایم
ایف کی غلامی سے بچائیں گے کامیابی اللہ کی مدد سے حاصل ہوتی ہے اس میں نیک
نیتی کو خاص اہیمت حاصل ہے ۔میں کسی عجوبہ کا تذکرہ نہیں کر رہا پاکستان کے
معاملات میں وہ کونسا موقع تھا جب اللہ رب العزت نے ہماری مدد نہیں کی اگر
پاکستان اللہ کی دی ہوئی نعمت نہ ہوتا تو اس کا آج تک بر قرار رہنا ممکن
نہ تھا آج ہم ایک اہیٹمی مملکت ہیں یہ سب کو معلوم ہے کہ اگر امریکہ
کرسکتا تو ایسا کبھی نہ ہونے دیتا اور اب بھی اس کی یہی کوشش ہے کہ پاکستان
کو اقتصادی مشکلات میں ڈال کر ہم پر قرضوں کا اسقدر بوجھ ڈال دے کہ ہمیں
اپنے (اللہ نہ کرے)ایٹمی اثاثوں سے دست بردار ہونا پڑے ۔اسحٰاق ڈار اس مہم
جوئی میں امریکہ کہ بہت مدد گار رہے ہیں، بدمعاشیہ میں ایسے لوگ بھی ہیں
جنہوں نے اپنی حکومت کی خاطر امریکا سے ایٹمی اثاثوں پر بھی بات کی ۔
حالانکہ سب دیکھ چکے ہیں کہ جس کسی نے پاکستان کے ساتھ برائی کی اُسے بڑی
تباہی کا سامنہ ہوا بجائے اس کے کہ لوگ عبرت پکڑتے اور پاکستان سے دغا بازی
سے باز رہتے ۔ اللہ فرماتا ہے کہ اللہ کے سنت میں تم تبدیلی نہیں پائو گے
لہذا ابھی وہی ہو گا کہ پاکستان کا برا چاہنے والے انشاللہ اپنے انجام کو
پہنچیں گے ۔ |