پاک بھارت تعلقات

 (سیاسیئے)

۱۔ یہ ضروری نہیں کہ پاکستان اور بھارت قریبی دوستوں کی طرح رہیں اور نہ ہی یہ ضروری ہے کہ وہ اچھے ہمسایوں کی طرح بھی نہ رہیں۔
۲۔ پاکستان اور بھارت دونوں کے لئے مسئلہ کشمیر کا حل ڈھونڈنا وقت کی ضرورت بنتا جا رہا ہے۔
۳۔ جنگ دونوں ممالک کے عوام اور ان کی معیشت کے لئے نا قابلِ قبول ہے۔
۴۔ یورپ اگر دو عالمی تباہ کن جنگیں لڑنے کے بعد یورپی یونین بنا سکتا ہے تو سارک کیوں متحرک اور فعال نہیں ہو سکتی۔
۵۔ دونوں ممالک کے عوام کی اکثریت تعلیم، صحت، اور تمام بنیادی سہولتوں میں بہت گھٹیا سطح پر زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔
۶۔ دونوں ممالک دفاع پر اپنے بجٹ کا ایک بڑا حصہ خرچ کرتے ہیں جس سے مسائلِ زندگی میں اضافہ ہوتا ہے۔
۷۔ دونوں ممالک میں تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی موجودہ سہولتوں کو تیزی سے ناکافی بنا رہی ہے۔
۸۔ اگر دونوں ممالک پچھلی جنگوں سے سبق سیکھ کر مستقبل کا لائحہ عمل بنا لیں تو یہاں کی انسانیت کی ایک بڑی خدمت ہو گی۔
۹۔ ایٹمی ٹیکنالوجی سے تباہی مچانے کی بجائے عوام کے لئے بہتری پیدا کی جائے۔
۱۰۔ ایٹمی ہتھیاروں اور روایتی ہتھیاروں کا باہمی طور پر قابلِ عمل اور نیک نیتی پر مبنی معاہدہ کیا جائے۔
۱۱۔ اکیسویں صدی میں کوئی ملک جنگ کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
۱۲۔ سہولتوں کی فراوانی نے زندگی کے تقاضوں میں اضافہ کیا ہے اور معیارِ زندگی بہتر بنایا ہے جس کے حصول کے لئے امن اور ترقی کا ہونا نا گزیر ہے۔
۱۳۔ یورپ اور امریکہ جو خود تو امن سے رہنے کی منصوبہ سازی کرتے ہیں لیکن ترقی پذیر اور پس ماندہ ممالک کو باہم لڑانے کی سکیمیں بھی بناتے ہیں۔ ہمیں ان سے بھی خبر دار رہنا ہے۔
۱۴۔ یورپ اگر ماضی کی تلخیاں بھلا کر ایک کرنسی (یورو) اور ایک تنظیم یورپی یونین کے تحت مجتمع ہو سکتا ہے تو ہم کم از کم اپنی دشمنی اور نفرت میں کمی تولا سکتے۔
۱۵۔ نفرت، جنگل کی آگ کی طرح ہے جسے اگر روکا نہ جائے تو سارا کچھ جلا کر بھسم کردیتی ہے اسے ختم اگرچہ نہیں کیا جا سکتا لیکن کسی حد میں ضرور رکھاجا سکتا ہے۔ جس سے دونوں ممالک جلنے سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔
۱۶۔ اگر موجودہ حالات کو بہتر بنانے کی بجائے اور زیادہ خراب کیا گیا تو آنے والی نسلیں اِس وقت کے حکمرانوں کو معاف نہیں کریں گی۔
۱۷۔ مستقبل کو مدِ نظر رکھے بغیر کئے جانے والے اقدامات اس خطے کے مسائل میں اضافے کا باعث بن سکتے ہیں۔
۱۸۔ موجودہ اور آنے والا زمانہ معاش کے گرد گھوم رہا ہے ، معاش پر توجہ دیئے بغیر عوام کے مسائل مذید بڑھ جائیں گے۔
۱۹۔ آنے والا وقت انسان سے انسان کی لڑائی کا نہیں بلکہ انسان کی مسائل سے لڑائی کا ہے۔ اس لئے دونوں ممالک کو لڑائی کی بجائے مسائل گھٹانے کا سوچنا ہو گا۔
۲۰۔ آنے والے وقت کا سکندر ملکوں کا فاتح نہیں بلکہ دلوں کا فاتح ہو گا۔ لڑائی ختم تو نہیں ہو سکتی لیکن اس کے انداز بدل رہے ہیں ۔ اب لڑائی ایک دوسرے کو مارنے کی نہیں بلکہ پیچھے چھوڑ کر آگے بڑھ جانے کی ہے۔
۲۱۔ دونوں ممالک کے عوام ، اپنی اپنی حکومتوں کی پالیسی سازی میں اہم رول ادا کر سکتے ہیں۔
 

Niamat Ali
About the Author: Niamat Ali Read More Articles by Niamat Ali: 178 Articles with 313061 views LIKE POETRY, AND GOOD PIECES OF WRITINGS.. View More