وہ تغافل تیرا

یادش بخیر۔
بجلی نظر اگر آجاۓ تو کلمہ شکر ادا کیجئے نہیں تو بے کار بیٹھ رہئیے۔ اکثر عوام الناس کو بجلی کا رونا روتے دیکھا گیا ہے اور یہ پاکستان کے موجودہ مسائل میں سے سب سے بڑا مسلۂ بن چکا ہے ہر کوئی شاکی نظر آتا ہے لیکن ہر شے کی طرح سے بجلی کے جانے اور آنے سے معمولات زندگی میں جو ارتعاش پیدا ہو تا ہے وہ دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔ ازلی سست لوگ بھی آمد بجلی کے ساتھ اٹین شن ہو جاتے ہیں لیجئے کچھ استری سنبھال بیٹھے۔ کچھ ٹیلی وژن کے آگے براجمان ہوۓ۔ بچاری خاتون خانہ بھی اپنا بھاری ڈیل ڈول سنبھالے کچن کی طرف روانہ ہوئیں مشینی دور نے جہاں بے شمار فائدے دیے وہاں مصالحہ جات پیسنے کا آرام بھی ہے اب یہ بارہ من کی دھوبن یہی فریضہ انجام دیں گی اور اس کے لئے بجلی بے حد ضروری ہے۔ ہمارے ملک میں خواتین کی کثیر تعداد سستی کاہلی کی وجہ سے موٹاپے کا شکار ہے بجلی آنے کی صورت میں ان کو بھی چار و نا چار حرکت کرنی پڑ تی ہے لیں کچھ فائدہ تو ہوا لوڈ شیڈ نگ کا۔ اب ایک طبقہ نو جوان نسل کا ہے جن میں کچھ ادھیڑ عمر اور کچھ بزرگوار شہری بھی شامل ہیں بجلی کے آتے ہی یہ بھی متحرک ہو نا اپنا فرض سمجھتے ہیں لیکن صرف ہاتھوں اور آنکھوں سے۔ یعنی نیٹ کا استعمال۔ کسی تنہائی گزیدہ کو چیٹنگ کر نی ہے۔ کسی لکھاری کو ای میل چیک کر نی ہے پوسٹ لگانی ہے کسی بزرگ حضرت کو آنکھیں ٹھنڈی کر نی ہیں کسی پڑھائی سے عاجز نوجوان طالب علم یا طالبہ کو وقت گزارنا ہے لیجئے یہ سب تو مصروف ہو گئے۔

راوی چین ہی چین لکھ رہا تھا کہ بجلی چلی گئی تو معمول زندگی سرد پڑ گیا اچانک بجلی غائب ہو نے پہ واپڈا اور حکومت دونوں کی شان میں قصیدہ گوئی شروع ہو گئی لیکن فطرت انسانی کو تو چاہئیے تنوع۔ بے زار ہو کر بجلی کا پیچھا چھوڑا لعنت بھجی اور خاتون خانہ لگی ہاتھ والا پنکھا عرف پکھی جھلنے۔ کچھ مرد حضرات اخبار لگے چاٹنے۔ کچھ گرمی کے ستاۓ نہانے چل دئیے۔ فلیٹوں کے کابک میں بند خواتین باہر نکلی اور گروپ میں بیٹھ کر اپنے پسندیدہ کام غیبت میں جڑ گئی۔ بچے بھی کارٹون کا پیچھا چھوڑ کر کھیلنے لگے۔ لیجئیے کتنے فوائد ہیں بجلے جانے کےپنکھیاں بنانے والوں کا سامان بکنے لگا۔ جنریٹر،بیٹریاں یو ۔پی ۔ایس کا کاروبار چل نکلا۔ ٹیلی ویژن کمپیوٹر اور سمارٹ فون سے وقتی دوری کے صحت پہ اچھے اثرات پڑنے لگے
ہے نا فوائد لوڈ شیڈ نگ کے ۔ مان گئے نا۔ ناگڈ

NADIA UMBER LODHI
About the Author: NADIA UMBER LODHI Read More Articles by NADIA UMBER LODHI: 51 Articles with 89134 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.