آزاد و مقبوضہ کشمیر میں نماز عید کے پرجوش اجتماعات اور عمران کی کامیابی کیلئے جذبات

آزاد و مقبوضہ کشمیر میں نماز عید کے پرجوش اجتماعات اور عمران کی کامیابی کیلئے جذبات

برصغیر پاک و ہند کے میڈیا ‘سوشل میڈیا اور سیاسی حلقوں سے لے کر عوامی بیٹھکوں میں بطور وزیراعظم عمران خان کے قوم سے پہلے خطاب پر تجزیے تبصرے جاری ہیں تو بھارتی کرکٹر سدھو کے جرات ‘ ہمت کے ساتھ اپنے خلاف احتجاج ‘ الزامات کی بوچھاڑ کی پرواہ نہ کرتے ہوئے اپنے موقف پر قائم رہنے کے انداز مقبول ہوئے ہیں ‘ عید الاضحی کو مقبوضہ کشمیر حضرت بل نماز عید کے ہزاروں افراد کے اجتماع میں سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ کی رسوائی سب نے دیکھی ہے ‘ وزیراعظم عمران خان کا قوم سے خطاب تقریر نہیں بلکہ ایک خاندان کی طرح آمنے سامنے بیٹھ کر درپیش مسائل اور ان کے حل کے لیے اعتماد و حوصلہ پیدا کرنے کا بہترین انداز تھا جس میں سادہ زندگی گزارتے ہوئے غربت کرپشن کے خاتمے اور انصاف مساوات کا آئینہ دار نظام ہموار کر کے اجتماعی تعمیر و ترقی خوشحالی کی جدوجہد کا عزم تھا جسے پورے ملک کی طرح آزادکشمیر گلگت بلتستان اور مقبوضہ کشمیر میں بھی پسند کیا جا رہا ہے بلکہ دعائیں کی جا رہی ہیں ان کو کامیابی نصیب ہو خصوصاً کشمیری یہ مانتے ہیں ایک مضبوط مستحکم پاکستان ان کے کیس کو عالمی سطح پر زیادہ موثر انداز میں پیش کر سکتا ہے ‘ جس کے لیے اس کا دفاعی ‘ اقتصادی ‘ معاشی طور پر اپنے پیروں پر کھڑا ہونا لازمی ہے ‘ تاہم ان کے خطاب میں کشمیر کا ز کا ذکر نہ ہونے پر تنقیدی آوازیں بلند ہوئیں جن میں مخالفت برائے مخالفت کو الگ کیا جائے تو ان کی اہمیت اس اعتبار سے ہے اذانیں دیتے رہنا چاہیے تاکہ اس حوالے سے توجہ بھٹکنے کی نوبت ہی نہ آئے ‘ کشمیریوں کی بھارت کے تسلط سے آزادی کی تحریک پاکستان کی دفاعی ‘ معاشی ‘ مضبوطی سے بھی گہرا تعلق رکھتی ہے ‘ بھارت آبی جارحیت پر عمل پیرا ہے اور پانی روک کر پاکستان کی توانائی و زراعت کے میدانوں میں کمر توڑنا چاہتا ہے لیکن کشمیریوں نے اپنے لہوکی طاقت سے بھارت کا ناطقہ بند کیا ہوا ہے ‘ اس حوالے سے آزادکشمیر کے وزراء راجہ عبدالقیوم خان اور محترمہ نورین عارف نے اپنے اپنے انداز میں توجہ دلانے کی سعی کی ‘ دوسرے دِن عمران خان نے ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کشمیر پر قومی موقف کا اعادہ کیا تو وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی ترجمانی کا حق ادا کیا جبکہ سابق وزیر اعظم بیرسڑ سلطان محمود اور وزیر اطلاعات فواد چوہدری کی ملاقات میں اس حوالے سے بھرپور انداز میں ترجمانی کی گئی کشمیرمیں ظلم رہے اور بات چیت بھی ہو یہ ممکن نہیں گو کہ غربت کرپشن ‘ پانی ‘ تعلیم‘ صحت روزگار کے حوالے سے ملک کے اندرونی ایشوز سے کشمیر کا جوڑ خطاب میں بنتا ہے نہ بننا چاہیے ‘ یہ انفرادی انداز میں دیکھنا چاہیے تاہم عمران خان کی سادگی کفایت شعاری ‘ میرٹ ‘ انصاف کو بالادست کرنے اور سرکاری مشینری کے اندر آپریشن کرتے ہوئے کرپشن کے خلاف جہاد کی پالیسی یہاں کی حکومت کے لیے بھی نیک شگون ثابت ہو سکتی ہے ‘ جو مار دھاڑ جو دِل میں آئے وہ کرتے رہنے کے خواب دیکھ رہے تھے ان کی اُمیدوں پر پانی پھر گیا ہے ‘ مگر اس کے لیے اخلاص و عمل بنیادی شرط ہے یہ وہ طاقت ہے جس نے مقبوضہ کشمیر کے عوام کی جدوجہد کے سامنے بھارت کے آتش برہمن کو چاروں شانے چت کیا ہوا ہے جس کا ایک منظر مقبوضہ کشمیر حضرت بل کے علاقے میں ہزاروں افراد کے نماز عید کے اجتماع میں سب نے دیکھا ہے جب سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ پہلی صف میں کرسی لگا کر بیٹھے تو ہزاروں لوگوں نے اُٹھ کر احتجاج شروع کر دیا اور آزادی کے نعرے بلند کیے جن کا غصہ اس وقت تک کم نہیں ہوا جب تک فاروق عبداللہ کے محافظین ان کو واپس نہیں لے گئے ‘ کشمیریوں کو فاروق عبداللہ کے دلی میں اٹل بہاری واجپائی کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے منعقدہ ریفرنس میں جے ہند کے نعرے لگوانے پر غصہ تھا جس نے اپنے سامنے بیٹھے مودی کی خوشنودی کیلئے اپنی مکاری کا اظہار کیا اور کشمیر پر بھارتی موقف کو درست بتاتے ہوئے طلاطم خیز موجوں سے نہ گھبرانے کا مشورہ دیا اور اپنی جے جے کرانے کیلئے جے ہند کے نعرے زور زور سے لگوانے کا جوش دلایا جس پر تمام ہال نے تالیاں بجائیں مگر مودی نے زرہ بھر بھی ردعمل ظاہر نہیں کیا گویا کہہ رہا ہو میں سارے ہندوستان کو چکر دیکر آیا ہوں اور تو مجھے چکر دے رہا ہے مگر یہ حربہ فاروق عبداللہ کو کشمیر واپس آ کر بہت مہنگا ثابت ہوا ‘ کشمیریوں نے یہ ثابت کر دیا شیخ عبداللہ والا دوغلا رویہ رکھنے والے انکے لیے اپنے دشمن کی طرح قابل نفرت ہیں دلی جا کر جے ماتا اور کشمیر واپس آ کر عوامی جذبات کا فائدہ اُٹھانے کے ایبلیسی رنگ برنگی ہولی کا کھیل نہیں چلنے دیں گے اس سمیت مقبوضہ کشمیر میں تمام نماز عید کے اجتماعات کشمیریوں کی اپنی تحریک سے عشق و جان نثاری کے اظہار تھے جن سے یکجہتی کا اظہار ہمیشہ کی طرح آزادکشمیر میں بھی تمام بڑے اجتماعات میں کیا گیا مظفر آباد مرکزی عیدگاہ میں نماز عید کی ادائیگی کے بعد وزیراعظم فاروق حیدر اور تحریک انصاف کے سینئر نائب صدر خواجہ فاروق احمد کی قیادت میں ہزاروں افراد نے احتجاجی مظاہرے میں شریک ہو کر ہالینڈ میں توہین آمیز خاکوں کے شیطانی عمل پر غم و غصہ کا اظہار کیا اور مقبوضہ کشمیر کے عوام کے حق میں نعرے بازی کی دونوں اطراف ایک جیسے جذبات فریضہ اتحاد یکجہتی کا قابل فخر اظہار ہوتے ہیں خاص کر مقبوضہ کشمیر میں اپنی عبادتوں کے بعد شہداء کے وارث پاکستان کی سلامتی ‘ ترقی کیلئے دعائیں کرتے ہیں تو ان کے دلوں سے نکلتی آواز کو لفظوں میں تحریر نہیں کیا جا سکتا جن میں رچا بسا عشق ساری ملت کا مقدر بن جائے تو سب ٹھیک ہو جائے گا ۔
 

Tahir Ahmed Farooqi
About the Author: Tahir Ahmed Farooqi Read More Articles by Tahir Ahmed Farooqi: 206 Articles with 149056 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.