امام کعبہ بھی حق گوئی کیلئے سعودی حکومت کے عتاب کا شکار

 سعودی عرب کے ممتاز و معروف امام کعبہ شیخ ڈاکٹر صالح الطالب کو مبینہ طور پر حکومتی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنائے جانے پر گرفتار کرلیا گیا ہے۔ذرائع ابلاغ کے مطابق امامِ کعبہ کی حراست کی تصدیق کیلئے سعودی عرب میں قیدیوں کے حقوق کیلئے کام کرنے والے ایک گروپ کے سوشل میڈیا پر جاری بیان کا حوالہ دیا گیا۔پریزنر آف کنسائینس نامی یہ گروپ سعودی عرب میں مذہبی شخصیات، علما اور مبلغین کی گرفتاری کی نگرانی کرتا ہے اور اس حوالے سے دستاویزات مرتب کرتا ہے۔ مذکورہ گروپ نے امامِ کعبہ کی حراست کے پیچھے موجود وجوہات کے بارے میں بتایا کہ انہیں عام طور پر رائج برائیوں کے خلاف عوامی سطح پر آواز بلند کرنے کی اسلامی ذمہ داری کے حوالے سے دیے گئے ایک وعظ کے باعث گرفتار کیا گیا انہیں اپنی تقریر میں کنسرٹس اور تفریحاتی تقریبات میں نامحرم مردوں و خواتین کے گھل ملنے کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔تاہم انہوں نے براہِ راست سعودی حکام پر کوئی تنقید نہیں کی تھی، خیال رہے کہ ان کی گرفتاری کے چند گھنٹوں بعد ہی ان کا انگریزی اور عربی ٹویٹر اکاؤنٹ بھی ڈی ایکٹِویٹ ہوگیا تھا۔ یاد رہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی سربراہی میں سعودی عرب کے قدامت پسند معاشرے میں کئی جدید اصلاحات متعارف کروائی گئیں ہیں، جس کے تحت خواتین کو عوامی اجتماعات میں شرکت کی اجازت کیلئے قوانین میں نرمی بھی کی گئی۔ سعودی فرماں رواں شاہ سلمان کے بیٹے محمد بن سلمان کے ولی عہد مقرر ہونے کے بعد سے جون 2017 سے اب تک درجنوں مساجد کے اماموں، خواتین کے حقوق کیلئے کام کرنے والے رضاکاروں اور شاہی خاندان سے تعلق رکھنے والے افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے اب دیکھنا ہے کہ امام کعبہ کی گرفتاری کے بعد بھی علماء سعودی عرب شاہی حکومت کے خلاف خاموشی اختیار کرینگے یا پھر شاہی عتاب کیلئے مزید حق گو علماء کے راہیں فراہم کریں گے۰۰۰

غزہ کو دی جانے والی امریکی امداد معطل
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک حکم نامہ کے ذریعہ غزہ کو دی جانے وای 20کروڑ ڈالر کی معاشی امداد روک دی اوراس سلسلہ میں امریکی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ یہ رقم دوسرے ترجیحی منصوبوں پر خرچ کی جائے گی۔ اس سے قبل امریکہ نے فلسطین سے متعلق اقوامِ متحدہ کی ساڑھے چھ کروڑ ڈالر کی امداد روک چکا ہے۔ امریکہ اور فلسطین کے درمیان تعلقات اس وقت سے شدید کشیدہ ہوگئے جب صدر ٹرمپ نے ڈسمبر2017میں تل ابیب سے یروشلم کو امریکی سفارت خانہ منتقل کرنے کا اعلان کیا۔اس کے بعد فلسطینیوں نے امریکہ کو فلسطین اور اسرائیل کے درمیان ثالثی کروانے کیلئے نا اہل قرار دیا تھا۔اس امداد کو روکنے سے قبل فلسطینی اور اقوامِ متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی نے خبردار کیا تھا کہ امداد روک دینے سے عام شہریوں کی زندگی دوبھر ہوجائے گی۔ امریکہ کی جانب سے امداد بند کئے جانے کے بعد دیکھنا ہے کہ غزہ کیلئے کسی اور جانب سے امداد مہیا کی جائے گی یا نہیں۔

عمران خان کی سادگی یا نواز شریف کی اعلیٰ ظرفی۰۰۰
وزیر اعظم پاکستان عمران خان اپنی فیملی کے ساتھ وزیر اعظم ہاؤس کے بنگلہ نمبر ایک میں منتقل ہوچکے ہیں۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق وزیر اعظم کی رہائش گاہ میں تزئین و آرائش کا کام مکمل ہونے کے بعد عمران خان کا ضروری سامان بنی گالہ سے وزیراعظم کی رہائش گاہ منتقل کردیا گیا۔ واضح رہے کہ اس سے قبل بنگلہ نمبر ایک وزیر اعظم کے ملٹری سکریٹری کی رہائش گاہ تھی ۔ قوم سے خطاب کے دوران عمران خان نے اپنے دوراقتدار میں سادھا زندگی گزارنے اور حکومتی اخراجات کو کم کرنے کا اعلان کیا ہے یہی وجہ ہے کہ وزیراعظم ہاؤس میں وہ صرف تین بیڈروم والا بنگلہ پسند کئے ہیں جو اس سے قبل ملٹری سکریٹری کا ہوا کرتا تھا۔عمران خان نے ایک نئے پاکستان کا جو خواب عوام کو دکھایا ہے اس کے ذریعہ سب سے پہلے انہوں نے ملک کو کرپشن سے پاک و صاف کرنے کا اعلان کیا ہے ۔یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ احتساب عدالت کے تحت قید کی سزا پانے والے سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف سے متعلق ایک انکشاف نے عمران خان کو حیرت زدہ ضرور کردیا ہے۔ذرائع ابلاغ کے مطابق سینئر صحافی سلیم صافی نے دعویٰ کیا ہیکہ عمران خان نے وزیر اعظم ہاؤس میں ایک میٹنگ کے دوران وزیراعظم کی حیثیت سے نواز شریف نے جو اخراجات کئے تھے اس کی تفصیلات طلب کیں۔ تفصیلات طلب کرنے پر متعلقہ حکام نے عمران خان کو بتایاکہ وزیراعظم ہاؤس میں قیام کے دوران میاں نواز شریف اپنے اور اہلخانہ کے تمام اخراجات اپنی جیب سے ادا کرتے تھے ۔ حکام کی اس بات پر عمران خان کو یقین نہ آیا تو انہوں نے وزیر اعظم کو وہ تمام چیکس پیش کردیئے جو نواز شریف کی جانب سے قومی خزانے میں جمع کرائے گئے تھے۔ یہاں یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ ایک ایسا شخص جو احتساب عدالت کے تحت قید و بند کی صعوبتیں برداشت کررہا ہے لیکن وہ کبھی اپنی زبان سے یہ نہ کہا کہ جس وقت وہ پاکستان کے وزیراعظم رہ چکے ہیں اپنے اور اہل و عیال کے اخراجات قومی خزانے سے نہیں بلکہ اپنی جیب سے ادا کرتے تھے یہ شاید نواز شریف کا ظرف ہے کہ انہوں نے اپنی اعلیٰ ظرفی کا مظاہرہ کرتے ہوئے عوام کے سامنے کبھی اس کا ذکر تک نہیں کیا۔

پاک وزیر اعظم اور کابینی وزراء کے بیرون ممالک دوروں پر پابندی
وزیر اعظم کی صدارت میں وفاقی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں تمام وزراء کے سرکاری خرچ پر بیرون ملک علاج اور بیرون ملک دوروں پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔وزیر اعظم خود بھی اگلے تین مہینے تک کوئی بھی غیر ملکی دورہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے البتہ اگر کوئی مجبوری ہوئی یا کسی ملک کا دورہ کرنا ضروری ہوا تو وہ جائیں گے۔

پاکستان کی نئی وفاقی کابینہ
پاکستانی کے نو منتخب وزیر اعظم عمران خان کی وفاقی کابینہ کی حلف برداری تقریب اسلام آباد میں منعقد ہوئی جس میں صدر پاکستان ممنون حسین نے 16رکنی کابینہ کو حلف دلایا۔ واضح رہے کہ عمران خان نے 16وزراء اور پانچ مشیروں پر مشتمل 21رکنی وفاقی کابینہ کی منظوری دی تھی۔ پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان فواد چودھری وزیر برائے اطلاعات و نشریات کی حیثیت سے حلف لیئے ہیں ، شاہ محمود قریشی کو وزارت خارجہ کا قلمدان اور سابق وزیر اعلیٰ خیبر پختوانخوا کو وزیر دفاع کا قلمدان دیا گیا ہے۔ وزیر اعظم کے پانچ مشیروں میں شہزاد ارباب اسٹیبلشمنٹ، عبدالرزاق داؤد تجارت، ٹیکسٹائل، صنعتی پیداوار، ڈاکٹر عشرت حسین ادارہ جاتی اصلاحات، امین اسلم ماحولیاتی تبدیلی اور بابر اعوان کو پارلیمانی امور کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ 21رکنی کابینہ میں وزیر داخلہ کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔وزیراعظم پاکستان کی حیثیت سے 18؍ اگسٹ کو عمران خان نے حلف لے۔ عمران خان اپنی کامیابی کے بعد جس طرح ہندوستان اور دیگر ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات کو استوار کرنا چاہتے ہیں یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا البتہ عمران خان جو ماضی میں آزادانہ خارجہ پالیسی کے حامی رہے ہیں ہندوستان ہو یا امریکہ سب ہی کے ساتھ تعلقات کی نوعیت پر ان کی تنقید رہی ہے۔ اب دیکھنا ہیکہ اپنے دور حکومت میں عمران خان ہندوستان اور دیگر ممالک کے ساتھ کس طرح کے تعلقات قائم کرتے ہیں۔ عمران خان انتخابی تقاریر میں ہندوستان کے خلاف کچھ بھی کہے ہونگے لیکن کامیابی کے بعد انہوں نے اپنی پہلی تقریر میں ہندوستان کے ساتھ جس طرح کا اظہار کیا ہے اس سے صاف ظاہر ہوتا ہیکہ وہ ہندپاک کے درمیان بہتر تعلقات قائم کرنا چاہتے ہیں ان کا کہنا تھا کہ جب تک پڑوسی ممالک کے درمیان خوشگوار تعلقات نہ ہونگے دونوں ممالک کی معاشی ترقی اور خوشحالی ممکن نہیں ۔ ویسے عمران خان کو پاکستان کے اندرونی حالات پر قابو پانا اور معاشی استحکام کیلئے کافی چیالنجس کا سامنا ہے ۔ اب دیکھنا ہیکہ اپوزیشن ان کا کتنا ساتھ دیتی ہے اور وہ پاکستان کی سلامتی، ترقی کے لئے اپوزیشن کو کتنا ساتھ لے کر چل سکتے ہیں یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا اتنا ضرور ہے کہ امریکہ اور پاکستان کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں اور اب دیکھنا ہیکہ عمران خان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو پاکستان کو دی جانے والی امداد کو بحال کرانے میں کتنے کامیاب ہوپاتے ہیں ۔

عید الاضحی کے موقع پر افغانستان میں جنگ بندی
افغانستان نے برطانیہ سے آزادی کی99ویں تقریب منائی۔اس موقع پر صدر افغان اشرف غنی لون نے طالبان سے مشروط جنگ بندی کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہاکہ جنگ بندی ہوسکتی ہے بشرطیکہ طالبان اس کا احترام کریں۔ طالبان کی جانب سے ڈاکٹر اشرف غنی لون کی اس پیش کش کے بارے میں تاحال کوئی ردّعمل سامنے نہیں آیا ۔ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اس امید کا اظہار کیا ہیکہ اس سال افغان عوام عید الاضحی کا تہوار امن و سلامتی اور بغیر خوف کے مناسکیں گے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق اشرف غنی لون نے عید الاضحی سے قبل طالبان کو مشروط جنگ بندی کی پیشکش تین ماہ کیلئے کی ہے یعنی یوم عرفات سے لے کر عید میلاد النبی ﷺ تک عمل کیاجائے گا۔ انہوں نے اس جنگ بندی پر عمل در آمد کے سلسلہ میں طالبان سے امید ظاہر کی ہیکہ وہ بھی ان بابرکت دنوں میں جنگ بندی کا احترام کریں گے۔ پاکستان نے بھی ڈاکٹر اشرف غنی کے اس اعلان کا فوری خیر مقدم کیا اور اس کو خوش آئند قرار دیا۔ پاکستانی وزارتِ خارجہ نے اس اعلان پر کہاکہ اس طرح کے اقدامات سے افغانستان میں امن کا ماحول بنانے میں مدد ملے گی اور ملک میں استحکام قائم ہوسکے گا۔ اگر واقعی طالبان صدر اشرف غنی لون کے اس اعلان کے بعد مثبت ردّعمل کا اظہار کرتے ہوئے عید الاضحی کے موقع پر عوام کی خوشیاں باٹنے کی کوشش کرینگے تو اس سے ملک کے عوام میں مثبت اثر پڑے گا ۔ اشرف غنی لون نے ایک ایسے وقت جنگ بندی کا اعلان کیا ہے کہ جب کہ چند روز قبل ہی افغان فورسز اور طالبان کے درمیان شدید لڑائی ہوئی ہے اور ملک بھر میں دہشت گردی کے مختلف واقعات میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ اس سے قبل بھی افغان حکومت اور طالبان کے درمیان عیدالفطر کے وقع پر عارضی جنگ بندی پر عمل کیا گیا تھا۔ اس جنگ بندی کے موقع پر افغان عوام، فوج اور طالبان نے غیر معمولی گرمجوشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک دوسرے کے ساتھ مصافحہ کیا اور گلے بھی ملے اور تصاویر بھی کھنچوائیں۔ اب دیکھنا ہیکہ عید الاضحی کے موقع پر افغانستان میں حالات کس نوعیت کے رہتے ہیں اگر واقعی عید الاضحی سے عید میلاد النبی ﷺ تک حالات بہتر رہے تو یہ افغان عوام کے لئے خوش آئند اقدام ہوگا۔

شام کے خلاف امریکہ کا اقدام
امریکہ اور دیگر اتحادی فورسس شام میں بشار الاسد کو اقتدار سے محروم کرنا چاہتے ہیں لیکن بشارالاسد شام کے اقتدار پر اپنی مضبوط گرفت بنائے رکھنے کی حتی المقدور کوششیں کررہے ہیں ۔ بشارالاسد کو روس اور ایران کی جانب سے فوجی امداد مہیا کی جارہی ہے ۔ شام میں لاکھوں کی تعداد میں مسلمان ہلاک اور زخمی ہوچکے ہیں اور لاکھوں کی تعداد میں بے گھر ہوچکے ہیں۔ بشارالاسد کی درندگی کے خلاف سعودی عرب اور دیگر ممالک نے بھی مذمت کی ہے اور شامی اپوزیشن کو بشارالاسد کے خلاف لڑنے کیلئے فوجی سازو سامان فراہم کیا جاتا ہے۔ شام کے حالات کے خلاف امریکہ نے ایک نیا فیصلہ کیا ہے۔ امریکی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ شام میں قیام امن کیلئے مختص23 کروڑ امریکی ڈالر کے فنڈ کو واپس لیا جا رہا ہے جس کو اب دوسرے خارجہ امور پر خرچ کیا جائیگا۔امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان ہیتھر ناورٹ نے بیان میں کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ساتھی ملکوں اور پارٹرنز سے زیادہ دفاعی فنڈ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔امریکی وزارت خارجہ کا مذکورہ فیصلہ امریکی صدر کے اس مطالبے سے تعلق رکھتا ہے تاہم امریکہ شام کے امور کے حوالے سے اپنے تزویراتی وعدوں کو پورا کرتا رہیگا اور اس فیصلے سے شام میں انسانی ہمدردی پر مبنی امداد کی فراہمی کے حوالے سے ا مریکی اقدامات پر کو ئی اثر نہیں پڑے گا۔امریکہ شام میں داعش کے خاتمے تک کا م کرتا رہیگا۔

Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid
About the Author: Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid Read More Articles by Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid: 352 Articles with 210798 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.