شنگھائی تعاون تنظیم اور پائیدار ترقی کا حصول
(SHAHID AFRAZ KHAN, Beijing)
|
شنگھائی تعاون تنظیم اور پائیدار ترقی کا حصول تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ
شمالی چین کا ایک اہم بندرگاہی شہر بلدیہ تیانجن 20 سے زائد ممالک کے رہنماؤں اور 10 بین الاقوامی تنظیموں کے سربراہوں کی شرکت کے ساتھ 31 اگست سے یکم ستمبر تک شنگھائی تعاون تنظیم(ایس سی او) کی اب تک کی سب سے بڑی سربراہی کانفرنس کی میزبانی کے لیے تیار ہے۔ یہ پانچواں موقع ہے جب چین ایس سی او سمٹ کی میزبانی کر رہا ہے ۔
سال 2024 تا2025 کی مدت کے دوران ایس سی او کے چیئرمین ملک کے طور پر، چین نے غربت میں کمی، خوراک کی سلامتی، عوامی صحت، ترقی کی مالی معاونت، موسمیاتی تبدیلی، سبز ترقی، ڈیجیٹل معیشت اور رابطے سمیت کلیدی شعبوں کے گرد ایس سی او رکن ممالک کے ساتھ تعاون کے ایک سلسلے کو فعال طور پر انجام دیا ہے۔
اس میں کوئی دورائے نہیں کہ شنگھائی سپرٹ اور مشترکہ مستقبل کی حامل ایس سی او کمیونٹی کی تعمیر کی رہنمائی میں، پائیدار ترقی پر تعاون کو گہرا کرنا ایس سی او خطے کے عوام کی بہبود کو بڑھانے کے لیے مفید ہے۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ سال 2025 کو "شنگھائی تعاون تنظیم برائے پائیدار ترقی کا سال" قرار دیا گیا ہے۔جہاں تک پائیدار ترقی کا تعلق ہے تو ایس سی او رکن ممالک کی جانب سے سبز توانائی کی تبدیلی کو فروغ دینے کے عمل میں، چینی کمپنیوں نے صاف اور قابل تجدید توانائی کے ایک سلسلے کے لینڈ مارک منصوبوں کی سرمایہ کاری اور تعمیر میں حصہ لیا ہے، جس سے خطے کی معیشت کی پائیدار ترئی کو مؤثر طریقے سے فروغ ملا ہے۔
مثلاً ایس سی او کے ڈائیلاگ پارٹنر ، متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظہبی میں ایک چینی کمپنی کے تعمیر کردہ ال ذفارہ شمسی فوٹو وولٹک منصوبے سے اتنی بجلی پیدا ہو سکتی ہے جو متحدہ عرب امارات میں تقریباً 200,000 گھرانوں کی ضروریات کو پورا کر سکتی ہے۔ یہ منصوبہ ہر سال کاربن اخراج میں 2.4 ملین ٹن سے زیادہ کی کمی بھی لا سکتا ہے، مقامی طور پر تقریباً 5,000 ملازمتیں فراہم کر سکتا ہے اور متحدہ عرب امارات کے توانائی مرکب میں صاف توانائی کے تناسب کو 13 فیصد سے زیادہ تک بڑھا سکتا ہے۔
یہ منصوبہ اس بات کی ایک شاندار مثال ہے کہ کس طرح ایس سی او کے ممالک سبز ترقی کے حصول کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں۔آج، سبز ترقی ایس سی او ممالک کے درمیان تعاون کی ایک نمایاں خصوصیت کے طور پر ابھری ہے۔ ماحولیاتی تحفظ کی صنعتوں میں تکنیکی جدت طرازی توانائی کے ڈھانچے کو بہتر بنانے اور سبز، کم کاربن تبدیلی کو آسان بنانے کے لیے ایک اہم محرک کے طور پر سامنے آئی ہے۔
دیگر مثالوں کا تذکرہ کیا جائے تو، چین اور روس کا مشترکہ تعمیر کردہ ہوادیان۔ٹینن سکایا گیس اسٹیم کمبائنڈ ہیٹ اینڈ پاور پلانٹ، ہر سال 3.02 بلین کلو واٹ بجلی پیدا کر سکتا ہے۔ کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک میں واقع فضلہ نکاسی پلانٹ ، ہونان جون شین ماحولیاتی تحفظ ادارے کی سرمایہ کاری سے تعمیر کیا گیا ہے، جو کرغزستان کا پہلا فضلہ نکاسی بجلی پیداواری منصوبہ ہے۔ کاربن اخراج میں 2030 سے پہلے اضافہ روکنے اور 2060 سے پہلے کاربن نیوٹرل حاصل کرنے کے اپنے دوہرے ہدف کو فروغ دیتے ہوئے، چین کی ماحولیاتی تحفظ کی صنعت نے مختلف شعبوں میں بڑی تکنیکی پیشرفتیں کی ہیں اور سبز تبدیلی کو فروغ دینے کے لیے ایک اہم قوت بن گئی ہے۔
اسی دوران، ایس سی او نے حالیہ برسوں میں خطے میں زراعت کی اعلیٰ معیار کی ترقی کو فروغ دینے کے لیے زرعی تعاون کو بھی فعال طور پر آگے بڑھایا ہے۔2019 میں قیام کے بعد سے، ایس سی او برائے زرعی تکنیکی تبادلہ و تربیت ڈیمانسٹریشن بیس نے ایس سی او رکن ممالک کی زرعی ترقی کی ضروریات کے مطابق تکنیکی آؤٹ پٹ امداد کو مضبوط کیا ہے۔ اس نے ایس سی او ممالک میں جدید زرعی ٹیکنالوجی ڈیمانسٹریشن پارکس قائم کرنے کے لیے 73 گروپوں میں 190 سے زائد ماہرین تعینات کیے ہیں، جس سے 110 سے زائد اعلیٰ معیار کی فصلیں اور ہائی ایفیشنسی کاشتکاری کی تکنیکوں کو فروغ دیا گیا ۔
پاکستان ایگریکلچرل "تھاؤزنڈ ٹیلنٹس پروگرام" جیسے پہلووں کے ذریعے، اس بیس نے ایس سی او اور ترقی پذیر ممالک کے 2,400 سے زائد زرعی اہلکاروں اور ماہرین کو تربیت دی ہے۔چینی زرعی ٹیکنالوجیز اور ماڈلز بتدریج ایس سی او ممالک میں اپنائے جا رہے ہیں، جس سے مثبت نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔
قازقستان اور بیلاروس میں زرعی ٹیکنالوجی ڈیمانسٹریشن پارکس میں، گندم کی انواع کے تقابلی ٹرائلز سے پتہ چلا ہے کہ چینی اقسام مقامی اقسام کے مقابلے میں 60 فیصد تک پیداوار بڑھا سکتی ہیں۔ ازبکستان میں واقع چین۔ازبکستان واٹر سیونگ ایگریکلچر ڈیمانسٹریشن پارک میں، اسمارٹ انٹیگریٹڈ واٹر اینڈ فرٹیلائزر اریگیشن آلات کے استعمال سے پانی کی کھپت میں 50 فیصد کمی آئی ہے۔
حقائق کی روشنی میں کہا جا سکتا ہے کہ چین کے قائدانہ کردار اور شنگھائی روح پر عمل درآمد کی بدولت آج ایس سی او ممالک جدیدیت کی طرف بڑھنے، غربت میں کمی اور پائیدار ترقی پر تعاون کو فروغ دینے اور مشترکہ خوشحالی حاصل کرنے میں اپنا اپنا حصہ ڈال رہے ہیں، جس سے ایس سی او کا پورا خاندان مستفید ہو رہا ہے۔ |
|