گزشتہ روز ملک کے 22 ویں وزیر اعظم عمران خان نے اپنی
کابینے کے چند اراکین کے ہمراہ جمعرات کے روز جی ایچ کیو کا آٹھ گھنٹے طویل
دورہ کیا جس میں پاک فو ج کی جانب سے اُنہیں گارڈ آف آنر پیش کیا اور وزیر
اعظم نے وہاں پر یادگارشہداء پرپھولوں کی چادر چڑھائی اورشہداء کوخراج
عقیدت پیش کیاچیف آف آرمی سٹاف قمر جاوید باجوہ نے وزیر اعظم عمران خان کو
پاک فوج کے اعلیٰ افسروں کے ساتھ ملایا اورمصافحہ کرکے ان کا تعارف کرایا
یہ دورہ ان کی زندگی میں یادگار اور22 سالہ طویل جدوجہد کا نتیجہ تھا سنا
بھی اور دورے کے سلسلے میں سنیئر صحافیوں کے ساتھ میری بات چیت بھی ہوئی تو
اُنہوں نے بتایاکہ جب بھی جی ایچ کیو میں اعلیٰ سطح میٹنگ ہوتی تھی تو اس
کی صدرات مشترکہ ہوتی تھی لیکن آج وزیر اعظم عمران خان کو یہ اعزازملاکہ
اُنہوں نے اکیلے جی ایچ کیو میں اجلاس کی صدرات کی آئی ایس پی آر کے مطابق
وزیر اعظم عمران خان اور ان کے ساتھ آئے ہوئے وزراء کو ملک کی
صورتحال،کشمیر اورآپریشن ردالفساد کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔
بعدازاں وزیر اعظم عمران خان نے پاک فوج کی قربانیوں ،ملکی دفاع کیلئے جاری
جدوجہد کو سراہتے ہوئے کہاکہ پاکستان کو متعدد اندورنی چیلنجز کا سامناہے
تاہم قوم کی مکمل حمایت اور قومی حکمت عملی سے ہم ان پر قابو پانے میں
کامیاب ہوجائیں گے ،آگے بڑھنا پاکستان کا مقدر ہے اور ہم دنیا میں مثبت
طریقے سے ترقی کا سلسلہ جاری رکھیں گے حکومت فوج کی قابلیت اور صلاحیتوں کو
برقرار رکھنے کیلئے درکار تمام دستیاب وسائل فراہم کرے گی چیف آف آرمی سٹاف
قمر جاوید باجوہ نے وزیر اعظم عمران خان کا جی ایچ کیو کے دورہ اور پاک فوج
پر اعتماد کا اظہار کرنے پر شکریہ ادا کیا اور یقین دہانی کرائی کہ انشاء
اﷲ پاک فوج مادر وطن کے دفاع کے حوالے سے قوم کی توقعات پر پورا اترے گی۔
بظاہر وزیر اعظم عمران خان کے خطاب سے یو ں لگتا ہے کہ میٹنگ بہت خوشگوار
ماحول میں ہوئی جیسا کہ پہلے بتاچکا ہوں کہ یہ دورہ وزیر اعظم عمران خان
کے22 سالہ تگ و دو کا نتیجہ تھا جو نہ صرف ملکی دفاع کیلئے اچھا رہا بلکہ
اس کی وجہ سے بیرونی ممالک کو بھی ایک پیغام ملاکہ حکومت پاکستان اور پاک
فوج ایک ہی صف پر ہیں جس کی وجہ سے ملک کو فائدہ ہوگا اب چونکہ پی ٹی آئی
اور پاکستانی عوام اس با ت پر بہت خوش نظر آرہے ہیں کہ پاک فوج اور حکومت
کے درمیان فاصلے ختم ہوگئے ہیں لیکن عمران خان کے مخالفین بہت ناخوش ہیں کہ
یہ دورہ کیوں اتنی خوشگوار ماحول میں ہوا اور کیوں چیف آف آرمی سٹاف نے
وزیر اعظم عمران خان کا استقبال کیاکہتے ہیں کہ جب بھی وزیراعظم ،بیرونی
ممالک کے وفود یا حکومتی اراکین جی ایچ کیو کا دورے کرتے تھے توجہاں پر
کانفرنس یا میٹنگ ہوتی تھی تو اس کی صدرات مشترکہ ہوتی تھی اب جبکہ وزیر
اعظم عمران خان گئے تو ان کا نہ صرف استقبال ہوا بلکہ اُنہوں نے اجلاس کی
صدرات بھی خود کی عمران خان کے مخالفین اور اپوزیشن نے نہ صرف سوشل میڈیا
پر چیف آف آرمی سٹاف کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے بلکہ الزام لگایا کہ یہ
وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ ملے ہوئے ہیں ۔؟ یہ کوئی بڑی بات نہیں سیاسی
تنقید ہوتی رہتی ہے اگر یہ استقبال ہر وزیر اعظم کا ہوتا تو شائد کسی کو
بھی تنقید کا موقع نہ ملتاکیونکہ ہر کسی کے علم میں ہوتاکہ یہ کوئی نئی اور
بڑی بات نہیں یہ ہر وزیر اعظم کا حق ہوتا ہے امید ہے کہ یہ بھائی چارے کی
فضاء صرف پانچ سال تک نہیں بلکہ قیامت تک قائم و دائم رہے گی پھر کوئی بھی
پاکستان اور بالخصوص اسلامی ممالک کو تنقید اور ٹارگٹ نہیں کرے گا۔ |