پاک فوج تو زندہ باد

افوج ِ پاکستان کا شمار دنیا کی بہترین افواج میں ہوتا ہے ۔ پاک فوج چاہے وہ بری ہو ، بحری یا فضائیہ ، پیشہ ورانہ مہارت میں دنیا کی کسی بھی فوج سے کم نہیں ۔ پاک فوج کے جوانوں نے برطانیہ میں ہونے والی کیمرین ایکسرسائز پڑول کے نام سے ہونے والے مقابلوں میں طلائی تمغے حاصل کرکے ملک و قوم کا نام روشن کیا ہے بلکہ دنیا پر یہ ثابت بھی کردیا ہے کہ پاک فوج ہر کڑے وقت میں اپنے ملک کی حفاظت کرنے کے لیے ہر دم تیار ہے ۔دنیا کی ۱۴۰ بہترین افواج کے درمیان مشکل ترین مقابلوں میں جیت جانا ، کسی بھی فوج اور قوم کے لیے قابل ِ فخر ہے ۔یہ مشقیں سات مرحلوں پر مشتمل ہوتی ہیں جن میں فوجیوں کو تمام فوجی آلات جن کا وزن کم و بیش ۶۰ پونڈ ہوتا ہے ۔سے لیس ہو کر ۴۸ گھنٹوں میں ۵۰ میل کا فاصلہ بغیر دم لیے یا سوئے بنا طے کرنا ہوتا ہے۔ اس دشوار گذا ر سفر میں ۲۴۹پہاڑ ، صحرا ، جنگلات اور پرپیچ وادیوں کو طے کرنا ہوتا ہے ۔ اسی میں دفاعی فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوتا ہے ۔ یہ دنیا کے سخت ترین مقابلے کہلائے جاتے ہیں ۔ عالمی نوعیت کے ان مقابلوں میں دنیا کے مانے ہوئے کمانڈوز کو بھیجا جاتا ہے جن میں سے اکثریت یہ فاصلہ عبور نہیں کر پاتے ۔پچھلے بارہ سال سے پاک فوج ان مقابلوں میں سب سے زیادہ میڈل لینے والی فوج بن چکی ہے ۔

عالمی افواج میں پاک فوج اپنی الگ حیثیت رکھتی ہے ۔ عالمی مقابلوں میں پاک فوج کے کیڈٹ اسد مشتاق نے ۲۰۱۳ ء میں سارڈ آف آنر حاصل کی ۔ جولائی ۲۰۱۶ء میں پاک فضائیہ کے سی ون تھرٹی ہرکولیس جہاز نے برطانیہ ہی میں منعقدہ کانکر ڈی الیگنس ٹرافی جیت لی ۔ اس مقابلے میں دنیا کے ۲۰۰ ممالک کی ٹیمیں شامل تھیں ۔ نشانہ بازی کا مقابلہ سنائپر کمپٹیشن بیجگ جیت لیا ۔ ابھی کچھ دن پہلے برطانیہ میں منعقد ہونے والا انڑنیشل ملڑی ڈرل مقابلہ جیت لیا۔

پاک فوج نے اپنی انہی صلاحیتیوں کا مظاہرہ فاٹا کے پر پیچ او رمشکل گزار پہاڑی علاقوں میں د ہشت گردوں کے ساتھ جنگ میں کیا ۔ اور فاٹا کو دہشت گردوں سے پاک کروا لیا گیا۔یہ جنگ بھی پاک فوج نے اس وقت جیتی جب اسے عدلیہ ، میڈیا اور عوام کے ایک بڑے حصے کی جانب سے حمایت حاصل نہیں تھی۔یہ فتح دنیا میں لڑی جانے والی مشکل ترین فتوحات میں سے ایک تھی کیونکہ اس جنگ میں ان سول آبادیوں کو بھی بچانا تھا جو ملکی سالمیت کے خلاف صف آراء نہیں تھے۔

آئیے ! تاریخ کے جھرکوں میں جھانکیے ۔ پاک فوج ، پاکستان کی آزادی کے ابتدائی سالوں میں سامان ِ حرب کی کمی کا شکار رہی تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ دفاہی صلاحیتوں میں اضافہ ہوتا چلا گیا ۔تاریخ گواہ ہے کہ پاک فوج کے سپوتوں میں آپ کو ایم ایم عالم جیسے بہادر ، شیر خان جیسے شیر دل ، میجر عزیز بھٹی جیسے پروفیشنل ، راشد منہاس جیسے پرعزم جوان ، حوالدار لالک جان جیسے جری اور سپاہی مقبول جان جیسے محب ِ وطن ملیں گے ۔ یہاں آپ کو دہشت گردی کی جنگ کے صف اول کا دستہ بھی ملے گا وہ بھی جنھوں نے نہ صرف اپنے ہی علاقوں میں خوارج کے خلاف جنگ لڑی بلکہ ہمسایہ ملک افغانستان میں بھی امن و امان قائم کرنے کے لیے کوشاں رہے ۔ ان دس ہزار جوانوں اور افسروں میں جنھوں نے دہشتگردی کی جنگ میں جان کا نذرانہ پیش کیا، ان گنت سپاہی مقبول جان ہیں جن کے نام تک منظر عام پر نہیں آئے ۔ یہ خاموش مجاہد اپنے وطن کی خاطر ، اپنے پیاروں سے دور خدمات سر انجام دیتے رہے ہیں اور آج بھی دے رہے ہیں ۔

پاک فوج وہ واحد فوج ہے جو دنیا کے بلند ترین محاذ سیاہ چین پر استادہ ہے ۔مشکل سے مشکل محاذ پر یہ افواج ہماری آنے والی نسلوں کی حفاظت کر رہے ہیں اور انھی کی وجہ سے ہماری سرحدیں مضبوط اور محفوظ ہیں۔یہ وہ لوگ ہیں جو اپنی نیند ، اپنا چین و سکوں ملک کی حفاظت کی خاطر قربان کرتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ کسی بھی دشمن کی جرات نہیں کہ براہ راست پاکستان کے خلاف کوئی کاروائی کرے یا اس ملک کو ٹیڑھی آنکھ سے دیکھے ۔ ان کی خدمات کا یہ صلہ نہیں کہ فوج کو گالی دی جائے ۔

صرف یہی نہیں ! ملک میں کوئی بھی آسمانی یا زمینی آفت آئے پاک فوج وہ واحد ادارہ ہے جو امدادی کاروائیوں میں صف ِ اول کا دستہ ثابت ہوا ہے ۔ اندرون ِ ملک ہی نہیں عالمی سطح پر بھی اقوام ِ متحدہ کی جانب سے جب بھی پاک فوج کو کسی ملک میں امداد کیلیے بھیجا گیا ، پاک فوج کے جوانوں اور افسران نے اپنے کردار سے ثابت کیا کہ وہ پیشہ ورانہ مہارت میں ترقی یافتہ ممالک کی افواج سے کئی درجے بہتر ہیں ۔دوست ممالک میں جب بھی کسی کو کوئی ضرورت پیش آئی پاک فوج نے امداد میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ۔

پاک فوج دشمن کی راہ میں ایک سیسہ پلائی دیوار ہے ، سرحدوں کے یہ امیں ، ترقی یافتہ ممالک کی نسبت سامان حرب سے جس ممکن حد تک لیس ہو سکتے ہیں اس حد تک ہر لمحہ دفاع ِ وطن کے لیے تیارہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ ملک دشمن عناصر ہر لمحہ پاک فوج کے خلاف زہر اگلنے میں مصروف رہتے ہیں ۔ ان عناصر کی کوشش ہے کہ عوام اور فوج کے درمیان خلیج پیدا کی جا سکے اور بالآخر پاکستان کے دفاع پر کمند ڈالی جا سکے ۔ کیونکہ جب بھی عوام اور فوج کے درمیان خلیج پیدا ہوئی اس کا فائدہ ملک دشمن عناصر نے اٹھایا ۔ جونام نہاد مفکرین ، لبرل اور صحافی کسی موقع پر پاک فوج پر کیچڑ اچھالنے سے گریز نہیں کرتے ان سے دست بستہ گذارش ہے کہ ملک و قو م کی خاطر تپتے صحراؤں ، برف پوش پہاڑوں ، اپنے پیاروں سے دور یہ جوان ،اپنے مفاد کی خاطر نہیں بلکہ اس لیے کھڑے ہیں کہ اس ملک کے لوگ چین و سکون سے سو سکیں ۔

یاد رکھیے ! ایک ملک کی سالمیت کا دارومدار اس کے اداروں اور عوام کے درمیان تعلقات پر مبنی ہوا کرتا ہے ۔ یہ تعلقات جتنے مضبوط ہوں گے اس ملک کا دفاع بھی اتنا ہی مضبوط ہوگا اور جس قدر عوام اور اداروں کے بیچ خلیج ہو گی اسی قدر اس ملک کا دفاع کمزور سے کمزور تر ہو جائے گا۔ افواج سرحدوں کی حفاظت اس وقت بہتر انداز میں کر سکتی ہیں جب ملک کے اندرونی حالات بہتر ہوں اور اندرونی طور پر ملک میں امن و امان قائم ہو ۔عوام کے دلوں میں فوج کی مدد کا جذبہ موجود ہو ۔ پاکستانی عوام یہ جانتے ہیں کہ پاک فوج ملک کی سالمیت پر کبھی سمجھوتہ نہیں کر سکتی ، یہی وجہ ہے کہ عوام فوج پر اعتبار رکھتی ہے ۔

Maemuna Sadaf
About the Author: Maemuna Sadaf Read More Articles by Maemuna Sadaf: 165 Articles with 164200 views i write what i feel .. View More