سب سے پہلے پاکستان

پاکستان نئے دور میں داخل ہو رہا ہے منتخب ہونے والی نئی حکومت سے لوگوں کی امیدیں وابستہ ہیں اور یہ امیدیں اس قدر زیادہ ہیں کہ گمان ہونے لگتا ہے کہ اگر حکومت عوام سے کیے گئے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہی تو پھر شاید لوگ مایوس ہو جائیں دوسری طرف حکومتی جماعت کے سر براہ نے ملک سے کرپشن اور دیگر مسائل کو ختم کرنے کی ٹھان لی ہے اور ان پر عمل درامد کرنے کے لئے اقدامات بھی اٹھائے جا رہے ہیں ایسے میں عوام کسی معجزے کے منتظر ہیں مگر یہ بات عوام کو بھی یاد رکھنی چاہیے کہ اس ملک میں ستر سالوں کا گند کچھ دونوں میں صاف نہیں ہو سکتا اس کے لئے قربانی چاہیے ہوتی ہے
آج ہم پر ماضی کی نسبت زیادہ زمہ دا ریاں عائد ہو تی ہیں کہ ہم اس ملک کے لئے کیا کچھ دے سکتے ہیں اس کے لئے کیا کچھ کر سکتے ہیں ہمارا ملک بہت پیارا اسے اﷲ نے تمام نعمتوں سے نواز رکھا ہے اس کے ادارے ہمارے ادارے ہیں اور ہمیں اپنے اداروں سے بہت پیار ہے دوسری طرف وہ لوگ جو ستر سالوں سے اسے نوچتے رہے ہیں آج ان کی یہاں پر کوئی جگہ نہیں وہ لوگ اب عوام کے سامنے ننگے ہو چکے ملک پاکستان کے عوام اب جاگ چکے ہیں اور ان کی وجہ سے ملک میں حقیقی تبدیلی کا خواب ضرور شرمندہ تعبیر ہو گا لیکن کچھ عناصر اپنی ہار کی خفت کو مٹانے کے لئے ہماری پاک فوج کے خلاف نفت انگیز اور منظم پروپگنڈا کر رہے ہیں ایسے لوگوں کو شاید غدار وطن کہتے ہیں اور یہ غدار وطن یہ نہیں جانتے کہ اس ملک کے عوام اپنی مسلح افواج کے پیچھے ایک آئینی دیوار بن کے کھڑے ہیں جو کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے ۔آج کچھ لوگوں کو جب عوام نے مسترد کر دیا تو انھیں مذموم مقاصد ڈوبتے نظر آئے ایسے میں انھوں نے اپنی اصلاح کرنے کے بجائے ملکی اداروں کے خلاف نفرت کے بیج بونے شروع کر دیے انھیں شاید پاکستان کے دشمنوں نے ایسا کرنے کا کہا ہو گا اپنی واضح ہار کو چھپانے کے لئے کوئی مذہب کا چورن فروخت کر رہا ہے کوئی اپنی ترقی کا کوئی فرقہ پرستی کا اور کوئی معاشی ترقی کا لیکن یہ سب عوام کے سامنے آچکا کہ کون ہمیں لوٹ کر کھا گیا ۔ ملکی سیاسی جماعتوں میں ہر سیاسی جماعت کا اپنا نظریہ ہوتا ہے اور کوئی بھی سیاسی جماعت چاہے وہ اپوزیشن میں ہو یا حکومت میں کسی بھی طور پر پاکستان کی سالمیت کے خلاف کوئی انتہائی اقدام نہیں اٹھا سکتی اور نہ ہی ملکی سلامتی کے خلاف کوئی بات کر سکتی ہے مگر آج یہ ہم کیا دیکھ رہے ہیں کہ ہمارے اپنے ہی لوگ دشمن کی بولیاں بول رہے ہیں اس کی بڑی وجہ ہماری ریاست کی سستی ہے جو کسی نہ کسی سیاسی مصلحت کی وجہ سے کوئی انتہائی اقدام نہیں کرتی ۔بات قومی سلامتی اور پاکستان کے وقار کی ہے اس لئے ضروری ہے کہ ملکی سلامتی اور وقار پر کوئی سمجھوتہ نہ کیا جائے قومی مفاد کے منافی کام کرنے والے عناصر کی معافی قبول نہیں کرنی چاہے پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے والوں کو اس کی سزا دینی ہو گی الیکشن ہارنے کے بعد بہت سے نام نہاد سیاسی لیڈروں کی جانب سے جذبہ حب الوطنی کا ناصرف خون کیا گیا بلکہ عوامی جذبات کو شدید تکلیف پہنچائی گئی ہے آج یہ بات بھی سچ ہے پاکستان اس کی ا فوج اور اہم عسکری شخصیات کے خلاف زہر اگلنے والے کسی معافی کے مستحق نہیں ایسے عناصر کے خلاف قانون کو فوری حرکت میں آنا چاہیے اور ایک ایسی مثال قائم ہونی چاہے جس کے بعد کسی کو ایسی جرات نہ ہو ۔دوسری طرف کرئے کوئی بھر ئے کوئی کے مصادق اس ہرزہ رسائی پر عجیب و غریب منطقیں پیش کی جا رہی ہیں کوئی پوچھے بھلا جو لوگ پاکستان کی آزادی کا جشن نہ منانے کی باتیں کر رہے ہیں کیا وہ پاکستان کے مخلص ہو سکتے ہیں ایسے لوگوں کے خلاف ٹرائل ہونا چاہیے کیونکہ ایسا کوئی دشمن ہی سوچ سکتا ہے آج جس طرح کے حالات ہیں اور ملک جس طرح کے کرائسس سے گزر رہا ہے اگر ہم نے ان باتوں کی معافی دے دی جن کا ڈائیریکٹ ہماری قومیت سے تعلق ہے تو پھر کل کلاں کو ہر کوئی اٹھ اٹھ کر ہمیں یوں ہی برا بھلا کہہ کر بعد ازاں معافی مانگ لے گا۔آج ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت وقت ریاست یا ریاستی اداروں کے خلاف ہرز رسائی پر سخت سے سخت قانونی کاروائی کرئے اور جو سزا غدار وطن کے لئے آئین میں تجویز کردہ ہے اس کو ان پر پر لاگو کرئے اور ایسے عناصر کے خلاف بھر پور اقدامات کرتے ہوئے اس بات کی جواب طلبی کی جائے کہ جس ملک نے انھیں نام اور مقام دیا کس طرح غیر ملکی آقاؤں کو خوش کرنے کے لئے انھوں نے اسی پر باتیں کی یہ سرزمین ہماری دھرتی ماں ہے اور جس نے اس کو گالی دی اس نے دھرتی ماں کو گالی دی آج ایک بات بڑی واضح ہو گئی کہ جس طرح پورا ملک اپنی افواج اپنے اداروں کے پیچھے کھڑا ہے اس سے واضح ہوتا ہے کہ آج ہم ایک ہیں آج اگر ہم نے تفرقوں کو ختم کرنا ہے تو پھر سب سے پہلے پاکستان کا نعرہ لگانا ہو گا ۔

rajatahir mahmood
About the Author: rajatahir mahmood Read More Articles by rajatahir mahmood : 304 Articles with 227508 views raja tahir mahmood news reporter and artila writer in urdu news papers in pakistan .. View More