وزیراعظم عمران خان یوم فاع کی مرکزی تقریب میں لکھی
تحریر پڑھنے کی روایت کے بجائے دِل دماغ کے ایک جیسے جذبات کا اظہار فی
البدی انداز میں کیا ۔ انصاف و محنت سے اپنے پیروں پر کھڑے ہونے اور آئندہ
غیروں کی لڑائی نہ لڑنے کے عزم کا اظہار کیا تو آرمی چیف جنرل قمر جاوید
باجوہ نے مقبوضہ کشمیر کے عوام کو یکجہتی کا سلام عقیدت پیش کیا جو ہر
پاکستانی کی آواز ہے ‘ جس کے دوسرے روز بیرون ملک مقیم پاکستانی شہریوں کے
نام عمران خان کا پیغام ایک دلیر اور چیلنجز کا مقابلہ کرنے والے لیڈر کا
عکاس تھا جس میں سب سے بڑے خطرے کی طرف توجہ دلائی جس کے باعث 2025 تک ملک
بنجر ‘ قحط سالی اور پانی میسر نہ آنے کا شکار ہو جائے گا جس سے محفوظ رہنے
کے لیے ڈیمز تعمیر کر کے پانی کا تحفظ سانسوں کی طرح ناگزیر ہو چکا ہے جس
کے لیے قوم سے مدد مانگی ہے ‘ یہ قوم ہر آزمائش میں سرخرو ہوئی ہے ‘ انشاء
اللہ اس میں کامیاب ہو گی مگر یہاں تک نوبت کیوں آئی اس کے ذمہ دار سیاست
سے لے کر خزانہ سرکار سے تنخواہ لے کر بطور ملازم آسودگی کی زندگی گزارنے
والے ادارے ‘ جماعت ‘ مسلک ‘ شعبہ اور بطور فرد مفادات کو قومی مفاد پر
ترجیح دینے والے جماعت علی شاہ جیسے رویے ہیں جن کے باعث ملک اس نہج پر آ
کھڑا ہوا ہے کہ پانی سرزمین پاک کے لیے انسانی جسم میں خون کی طرح اہمیت
اختیار کر چکا ہے ‘ جس کے ساتھ زراعت سے لے کر ماحول بجلی کی شکل میں روشنی
سے لیکر صنعتوں تک ملت کی زندگی میں سانسوں کی ڈوری جیسی حساسیت اختیار
کرگیا ہے ۔ سمندر اور صحرا والا متحدہ عرب امارات دوسروں ملکوں کی مدد کرتا
ہے اور پاکستان سمندر ‘ دریاؤں ‘ بلند ترین پہاڑ ‘ گلیشیئر ‘ معدنیات سمیت
تمام نعمتوں کو اپنے وجود میں سرفراز ہونے کے باوجود اس کے ثمرات سے محروم
چلا آ رہا ہے ‘ جس کے ذمہ دار جماعت علی شاہ جیسے اختیار وسائل پر قابض
عناصر کا لا باغ ڈیم بننے دیا نہ وسائل اسباب نعمتوں کو بروئے کار لانے دیا
‘ ایسے میں آزادکشمیر کے عوام کا ہی کریڈٹ ہے ‘ منگلا ڈیم سے لیکر نیلم
جہلم پراجیکٹ کے انمول تحفے دیے ‘ اپنی ممتا کی قبروں کو ڈبونے سے لے کر
نئی نسلوں کیلئے خوشگوار موسم ٹھنڈی ہواؤں ‘ خوشبوؤں کو قربان کر دیا ‘
کوہالہ پراجیکٹ کی شروعات ہونے کو ہے مگر یہاں بھی جماعت علی شاہ جیسے اپنی
ذمہ داریاں ایک دوسرے پر ڈالنے والے رویے ہیں ‘ اللہ نہ کرے اس کا اثر
عمران خان کی اس آزمائش میں سروخرو ہونے کی تحریک پر ہو جس کے دائرے میں
بیرون ملک سبز پاسپورٹ پر پاکستانی شناخت رکھنے والے دس لاکھ سے زائد
کشمیری یہاں آزادکشمیر کی چالیس لاکھ آبادی اور کم و بیش اتنے پاکستانی
مقیم کشمیری ہیں ‘ واپڈا اور آزاد حکومت اس کے محکموں کے موقف پر توجہ د ی
جائے تو چھپن چھپائی اور رونے پیٹنے کے علاوہ کچھ حیثیت نہیں رکھتا ہے ‘
آزاد حکومت دبے لفظوں میں سارا ملبہ ماضی کی حکومتوں جبکہ یہاں کے محکمے
واپڈا پر ڈال رہے ہیں تو واپڈا تحریروں اعداد شمار کو بنیاد بناتے ہوئے
اینٹ کا جواب پتھر سے دے رہا ہے ‘ جس کے مطابق 2008 میں پراجیکٹ پر کام
شروع کرتے ہوئے آزادکشمیر کی حکومت محکموں کے سامنے پہلے بعد کے تمام حقائق
شیشہ کی طرح سامنے رکھتے ہوئے اُصولی معاہدے کے نکات طے ہوئے تھے جن پر
واپڈا نے من و عن عمل کیا ہے اور کر رہا ہے ‘ پانی ‘ سیوریج ‘ ماحول ‘ شجر
کاری ‘ تکنیکی ‘ تعلیم ‘ شاہرات ‘ صحت کیلئے 24 منصوبوں کو آزاد حکومت اس
کے محکموں نے شروع و مکمل کرنا تھا اور واپڈا نے پانچ ارب فراہم کرنے تھے ‘
19 منظور شدہ منصوبے فراہم ہونے پر 2 ارب فراہم کیئے باقی منصوبے ملنے پر
تین ارب امانت ہیں ‘ 2011-12 میں ہم نے خود معاہدہ تیار کر کے دیا جو نیٹ
ہائیڈل پرافٹ کے آئینی مسئلہ پر وزارت بجلی و پانی میں جا کر تعطل میں آ
گیا ‘ حکومت پاکستان ‘ حکومت آزادکشمیر نے صرف اس ایک مسئلہ کو طے کرنا ہے
تو6 ارب سالانہ نیلم جہلم پراجیکٹ حکومت آزادکشمیر کو دینے کا پابند ہے ‘
جبکہ موسم سرما میں نو کمیومکس پانی دریا میں برقرار رکھنا اُصولی فیصلہ کا
حصہ ہے ‘ تاہم اس وقت 21کمیومکس پانی چھوڑ کر واپڈا پیداواری نقصان خود
برداشت کر رہا ہے ‘ سوال یہ پیدا ہوتا ہے جب اسلام آباد مظفر آباد میں مشرف
اور ان کی ہم خیال آصف زرداری اور ان کی پارٹی ‘ نواز شریف اور ان کی پارٹی
کی حکومتوں میں یہ ایک نقطہ کا معاملہ وزارت پانی و بجلی سے باہر کیوں نہیں
آیا ‘ مشرف دارالحکومت بچانے ‘ زلزلہ متاثرہ علاقوں کو پہلے سے پچاس گنا
زیادہ بہتر بنانے کے ہیرو آصف زرداری پسماندہ ریجن پر زیادہ توجہ دینے کے
ویژن کے مالک نواز شریف کھٹن وقت میں یہاں سے مینڈیٹ ملنے پر دِل خوش ہو
جانے والے وزیراعظم تھے اور پھر واٹر سپلائی ‘ سیوریج ‘ پلانٹس ‘ واپڈا کے
منصوبے تھے تو (تعمیر نو) کے تحت کیا تھا اور تعمیرنو پروگرام کے تحت تھے
تو واپڈا کے فنڈز کی کیا حقیقت ہے جبکہ یہ دونوں منصوے ناکام ہو چکے ہیں جس
طرح کشمیر کونسل اور بلدیات محکمہ تعمیرات عامہ کے منصوبوں کو اپنے منصوبے
ظاہر کر کے فائلیں بھرتی رہی اس طرح کا ڈرامہ ہے تو یہ ایک اور ظلم ہے ۔
نیب پاکستان نے نیلم جہلم پراجیکٹ میں کرپشن کی تحقیقات کیلئے منظوری دے دی
ہے مگر آزادکشمیر کے جماعت علی شاہ جیسے کرداروں کو کون پکڑے گا یہ ایک
پہلی ہے جس کو الحاق ‘ خود مختاری اور تعصبات جیسے ناموں پر عوام کو بیوقوف
بناتے ہوئے ان کے جذبات کا کھلواڑ کر کے چھپنے کا کھیل جاری ہے ‘ جن کا
محاسبہ کیئے بغیر عوام کا یہی حال ہوتا رہے گا تو عمران خان کا پانی سے جڑے
چیلنجز میں عوام سے ان کے پیسہ اور حقوق کے تحفظ کا وعدہ متاثرہ ہوسکتا ہے
ان کو نیلم جہلم کے متاثرہ عوام کے سکھ چھین کا لازمی انتظام بھی یقینی
بنانا ہو گا تاکہ یہ شہر کالا باغ ‘ دیامر سے لے کر تمام منصوبہ جات سے جڑے
عوام کے لیے روشن مثال بن جائے آپ پر اعتماد کا نعرہ بن کر گونجنے اور ترقی
یافتہ خوشحال پاکستان کا خواب شرمندہ تعبیر ہو ‘ اس وقت مظفر آباد والوں کا
حال غالب کے اس دکھ کی طرح ہے
درد ہو دِل میں تو دوا کیجئے
دِل ہی جب درد ہو تو کیا کیجئے |