کامیاب ترقی کا راز بہترین منصوبہ بندی میں ہے



ملکی ترقی میں منصوبہ بندی بڑی اہمیت کی حامل ہوتی ہے اور ترقی کے اہداف کو حاصل کرنے میں کامیابی اچھی منصوبہ بندی کا ثمر ہی ہوا کرتی ہے۔

ملکی بجٹ کی تیاری میں اخراجات اور آمدنی کے زرائعے کو مد نظر رکھ کر منصوبہ بندی کی جاتی ہے اور ترجیحات کے مطابق مختلف منصوبوں کے لئے فنڈز مختص کئے جاتے ہیں۔

کسی بھی معاشرہ کے اندر کنبہ معاشرے کی اکائی ہوتا ہے اور اس کی ضروریات اور خوشحالی ہی ملکی ترقی کی ضامن ہوا کرتی ہے۔ اور مثالی ملکی معاشی پالیسیوں میں اس بات کا خاص خیال رکھا جاتاہے کہ معاشرے کی اکائی اپنی بنیادی ضروریات زندگی کے حوالے سے متاثر نہ ہو۔

لہذا کوشش کی جاتی ہے کہ بنیادی ضروریات کی چیزوں کی قیمتوں کو حتی الوسع کنٹرول میں رکھا جائے کیونکہ اس سے انفرادی اور کنبے کی سطح تک ہی نہیں بلکہ اجتماعی زندگی اور ملکی معاشی حالت بھی متاثر ہوتی ہے۔

موجودہ بجلی اور خاص کر گیس کی اس قدر زیادہ قیمتوں میں اضافے کا عمل نہ صرف عام آدمی کی زندگی کو دو بھر کردے گا بلکہ اس سے ملکی معیشت بھی بیٹھ جائے گی۔

پائیدار معاشی ترقی کے لئے آمدنی کے وسائل کو بڑھانا چاہیے نہ کہ زرائع سے حاصل ہونے والی پیداوار کی قیمتوں کو ،لہذا حکومت کو عوامی بہتری کے پیش نظر یہ فیصلہ واپس لینا چاہیے اور وسائل کو بڑھانے کے لئے اپنی حکمت عملی سے بیرونی سرمایا داروں کے لئے کشش پیدا کرکے مسئلہ کا حل تلاش کرنے جیسی تدابیر کو اپنانا ہوگا تاکہ ضروریات بھی پوری ہوں اور ترقی کا پہیہ بھی مزید بہتری کی طرف گامزن ہو۔

ریاست کی خوشحالی کا اندازہ عام شہری کی خوشحالی اور اس کی زندگی میں موجود آسائشوں سے لگایا جاتاہے ۔ اور یہ ایسا ماحول ہی اصل میں ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

بدعنوانی سے دولت عام خوشحالی سے ہٹ کر چند ہاتھوں میں چلی جاتی ہے لہذا اس کا قلع قمع کرنے کےساتھ ساتھ لوٹی ہوئی دولت واپس ہونا عام شہری کا ریاست پر اعتماد بھی قائم کرتا ہے اور بدعنوانی سے مستقبل میں چھٹکارہ بھی حاصل ہوتا ہے۔

اس طرح کی منصوبہ بندی اور حکمت عملی سے فرد اور ریاست کے درمیان تعلق کو مضبوط کرنے کی ضرورت بھی ہے جس پر میں اکثر زور دیا کرتا ہوں اور یہ سوچ کی تبدیلی اور اعتماد کی بحالی سے ہی ممکن ہے۔ اس میں یکساں تعلیمی نظام اور کردار سازی بہت اہم رول ادا کرتی ہے۔

ٹیکسز کے نظام کو پائیدار اور فعال کرنے کی بھی ضرورت ہے مگر چھوٹی سطح پر کاروبار کو ٹیکسز سے مبرا کرار دے دینا چاہیے تاکہ چھوٹا سرمایہ عملی طور پر معاشی نظام کا محرک ثابت ہو اور معلق سرمایہ اور انسانی زرائع عملی طور پر ترقی کے عمل کا حصہ بنیں۔ دوسرے لفظوں میں انسانی وسائل کو ہنر اور تربیت کے زریعے زیادہ سے زیادہ فائدہ بخش بنانے میں مدد ملے گی۔

بیرونی قرضوں کو اندرونی قرضوں میں بدلنے کی ضرورت ہے۔ مالی سرمایہ داری جو شرکت ، منافع اور قرضہ حسنہ کی بنیادوں پر بانڈز کی صورت میں متعارف کروانے کی ضرورت ہے ۔ اور اس کے بدلے شہریوں کی عزت و تکریم سے لے کر مراعات تک کے بدل کا سلسلہ شروع کرنا چاہیے۔ اس طرح بیرونی قرضوں سے جان چھوٹ جائے گی۔

احتساب کا عمل بلا تفریق اور ہر ایک کا ہونا چاہیے۔ جسے روائیتی انتقامی احتساب سے یکسر مختلف ، شفاف اور تیز تریں ہونا چاہیے۔

ملک کو خود کفیل بنانے کے لئے زرعی ترقی کی طرف خاص توجہ کی ضرورت ہے اور کھادوں اور دوسری زرعی ضروریات میں چھوٹے پیمانے پر آسان ٹیکنالوجی کے زریعے چھوٹے سرمایہ داروں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔ اس طرح زرعی ترقی کے سٹیک ہولڈرز کی شرکت کو بھی یقینی بنایا جانا چاہیے۔ ضرورت ، کاشت اور پیداوار میں ربط کی بنیاد پر مراعات اور راہنمائی سے بھرپور حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے۔

مجھے پوری امید ہے کہ اگر اچھے ، قابل ، قومی درد رکھنے والے ، ایماندار ماہرین کے باہمی مشورہ سے تیار کردہ منصوبہ بندی اور حکمت عملی سے کام شروع کیا گیا تو پائیدار ترقی کا عمل اور حصول یقینی ہے۔

Dr Ch Abrar Majid
About the Author: Dr Ch Abrar Majid Read More Articles by Dr Ch Abrar Majid: 92 Articles with 124269 views By profession I am Lawyer and serving social development sector for last one decade. currently serving Sheikh Trust for Human Development as Executive.. View More