سردار جی کافی مغرور آدمی تھے .غصہ ناک پر ٹکا رہتا تھا ،
تکبر آسمان سے باتیں کرتا ، بیٹھک میں ہوتے تو خود ہی بولتے جاتے ،چلتے
چلتے کوئی راہ میں رکاوٹ بنتا تو ایک عدد "جھانپڑ " اس بدقسمت رکاوٹ کے منہ
پر پانچ انگلیاں بنا ڈالتا ، کوئی سوال کرتا تو جواب " میں میں ... سے شروع
ہوتا اور میں میں پر ہی ختم ہوتا "
قصہ مختصر سردار جی کا غرور اور انکی ضد آ س پاس کے دس گاؤں میں مشہور تھی
خدا کا کرنا ایسا ہوا کہ سردار جی کا ایک امیر و کبیر دوست انکے لیے
مرسیڈیز لے آیا
گاڑی چلانے کا شوق تھا لے کر نکل گئے سوچا دس گاؤں کی سیر بھی کر لی جاۓ
اور لوگوں کو مرسیڈیز کا نظارہ دیکھا کر جلایا جاۓ
پھر دس گاؤں کے لوگوں نے دیکھا کہ ہر گاؤں کے قریب سے گزرتے سردار جی نے
اپنی سرپٹ دوڑتی گاڑی کی کھڑکی سے نعرہ لگایا " ا وے ! کدی مرسیڈیز چلائی آ
" ؟؟؟
راہ چلتے غریبوں اور گاڑیوں ، بسوں ،میں بیٹھے افراد نے ایک دوسرے کو دیکھا
اور سردار جی کے تکبر پر افسوس کا اظہار کیا
توبہ توبہ !! مرسیڈیزملنے سے پہلے ہی سردار جی غرور اور خود پرستی سے مدہوش
تھے اب تو مرسیڈیز میں بیٹھے ہوا سے باتیں کر رہے تھے
اور پھر یوں ہوا کہ سردار جی کی نئی نکور زیرو میٹر مرسیڈیز درختوں کے جھنڈ
سے ٹکرا کر خود بھی چور چور ہوئی اور سردار جی کے بھی کس بل نکل گئے
لوگ جاۓ حادثہ پرجمع ہوئے، افسوس سے ہاتھ ملتے ایک شخص نے ہمت کر کے کہہ ہی
ڈالا سردارجی ! اسی لیے کہتے ہیں اتنا تکبر نہیں کرتے ہر ایک کو ذلیل کرتے
جارہے تھے کہ " کدی مرسڈیز چلائی آ " ؟ کسی کی نظر کھا گئی
درد سے کراہتے ، لنگڑا تے سردار جی بولے " ا وے کھووتیو ! میں غرور کدوں
کیتا ؟ میں تے پچھ ریا سی ، کدی ؟؟؟؟مرسیڈیز چلائی آ تے دسو ایدی بریکاں
کیویں لانیاں نے ؟؟؟؟
آج ہمارے خان جی بھی سیاست کے بازیگروں سے پوچھ رہے ہیں " اوے !! کدی حکومت
چلائی آ " ...... ہر خاص و عام کا متفقہ خیال ہے کہ یہ کافی اونچی قسم کی
شیخی ہے..... مگر میرا یقین کریں بہت جلد آپ سب جان جائیں گے کہ خان جی
سابقہ وزراءاعظم پر اپنی "شیخیاں "نہیں بکھیر رہے تھے بلکہ بڑی عاجزی سے
استفسار کر رہے تھے کہ " او یارکدی حکومت چلائی آ تے دس دیو
........................ اے دیاں بریکاں کتھے نے ؟؟؟ |