بچوں کی تربیت میں ماں کا کردار

نَوعمری میں بچّوں کی تربیت٭ماں پر اولاد کی ایسی تربیت کرنا لازم ہے کہ وہ بچپن ہی سے اچھائیوں سے پیار کریں اور بُرائیوں سے بیزار رہیں، بچے اچّھائی کریں تو حوصلہ افزائی (Appriciate) کرے، برائی کریں تو انہیں مناسب انداز سے منع کرے، اگر ایسا نہ کیا گیا تو ہو سکتا ہے کہ بچّہ بگڑ جائے اور بڑا ہو کر کچھ کا کچھ کر ڈالے۔ ٭باپ کی طرح ماں بھی بچّوں کے لئے مثالی شخصیت(Role Model) ہوتی ہے، ہماری آج کی اہم ترین ضرورت ہے کہ مائیں خود صحابیات وصالحات کی سیرت پر عمل پیرا ہو کر اولاد کی تعلیم و تربیت پر توجہ دیں تاکہ ہمارا مُعاشرہ سنّت کاگہوارہ بنے نیز ماں کو چاہئے کہ اولاد کو بچپن ہی سے رسولِ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم، صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضوان اور سلف و صالحین رحمہم اللہ المُبِین کے واقعات سنائے تاکہ بچپن ہی سے ان کے دلوں میں ان بزرگ ہستیوں کی مَحبت نَقْش ہوجائے اور وہ ان کی سیرتِ مقدسہ کو اپنانے کی کوشش کریں۔ ٭ماں کو چاہئے کہ جونہی اولاد گھر سے باہر جانے کے قابل ہو تو انہیں والد کا نام اور گھر کا پتا (Address) رابطہ نمبر(Contact number)لازمی یاد کروائے کہ خدا نخواستہ اگر کبھی راستہ بھو ل جائیں یا گم ہو جائیں تو گھر پہنچنا ممکن ہو۔ ٭بیٹی جب تھوڑی بڑی ہوجائے تواسکارف پہنائیں اور تھوڑی اور بڑی ہو تو چھوٹاسا بُرقع بنوادیں تا کہ بڑی ہو کر شرعی پردے کی عادی بن سکے۔

بچّے کو خالقِ حقیقی کا تعارف ماں کو چاہئے کہ بچپن ہی سے بچے کا ایمان مضبوط کرنے کی کوشش کرے، اسے کتے بلی یا جن بھوت سے نہ ڈرائے بلکہ جب بھی کوئی بات ہو تو بچے کے ذہن میں اللہپاک کا تصور ڈالے کہ بیٹا! یہ کام اللہ پاک کو پسند ہے اور یہ پسند نہیں وغیرہ۔ بچہ پوچھے گا کہ اللہپاک کون ہے؟ تو اب اسے بتائیں کہ جس نے ساری دنیا کو بنایا، ہم سب اللہ کے بندے ہیں، اس طرح بچے کا ایمان مضبوط ہوگا۔

بچّوں کو شروع سے صفائی کا عادی بنائیں ماں کو چاہئے کہ بچّے کو بچپن سے ہی صفائی کا عادی بنائے اور اسے بتائے کہ اللہ ربّ العزّت پاکیزہ رہنے والوں کو پسند کرتاہے۔ گر می کے موسم میں ممکن ہو تو بچے کو روزانہ نہلائے، کپڑے گندے ہوں تو فوراً بدل دے، بستر ناپاک ہرگز نہ رہنے دے، فوراً اُسے پاک کرے اور بچوں کی صفائی کا خاص خیال رکھے۔

بچّوں کے سامنے جھوٹ ہلاکت خیز ہے جھوٹ بولنا ویسے تو کبیرہ گناہ ہے ہی لیکن بچّوں کے سامنے جھوٹ بولنا بہت ہی ہلاکت انگیز ہے۔ جن بچوں کے سامنے ماں باپ جھوٹ بولتے ہیں، کوئی دروازے پر آئے تو بچوں سے کہلوا دیتے ہیں کہ گھر پر کوئی نہیں وغیرہ، کچھ بعید(دُور) نہیں وہ آگے چل کر انہی ماں باپ سے جھوٹ بولیں۔

بچّوں کے لئے دعا ضرور کیجئے بچّوں کی مدنی تربیت میں ماں کی محنت کے ساتھ ا س کی دعاؤں کا بہت عمل دخل ہے۔ ماں کی دعاؤں کو قبولیت کا خاص مقام حاصل ہے جیسا کہ

بینائی لَوٹ آئی امام محمد بن اسماعیل بخاری علیہ رحمۃ اللہ البارِی بچپن میں نابینا ہوگئے تھے، اُس وقت کے مشہور طبیبوں سے علاج کروایا گیا لیکن آنکھوں کی روشنی واپس نہ آسکی۔ آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی والدہ عبادت گزار خاتون تھیں، انہوں نے رورو کر اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا مانگی”یَااللہ عَزَّوَجَلَّ! میرے بیٹے کی آنکھیں روشن کردے“ ایک رات انہیں خواب میں اللہ پاک کے پیارے نبی حضرت سیّدنا ابراہیم علٰی نَبِیِّنَاوعلیہ الصَّلٰوۃ وَالسَّلام کی زیارت ہوئی تو آپ نے ارشاد فرمایا:اللہ پاک نے تمہارے رونے اور کثرت سے دعا مانگنے کے سبب تمہارے بیٹے کی آنکھیں روشن کردی ہیں۔ صبح جب امام بخاری علیہ رحمۃ اللہ البارِی بستر سے اٹھے تو ان کی آنکھیں روشن ہو چکی تھیں۔(اشعۃ اللمعات،ج 1،ص10)

بچّوں کی لڑائی بڑوں تک نہ جائے بچّے بچّے ہوتے ہیں، کھیلتے کھیلتے لڑ پڑتے ہیں اور اگلے ہی لمحے پھر ایک ہوجاتے ہیں، ماں کو چاہئے کہ بچّوں کی لڑائی میں جانبداری سے کام لیتے ہوئے دوسرے بچّوں کا قصور نہ نکالے بلکہ دیکھے کہ غلطی کس کی ہے،اپنے بچّے کاغلطی پر دوسروں سے معافی مانگنے کا ذہن بنائے اور سمجھائے کہ جب بھی غلطی ہو جائے تو معافی مانگ لینی چاہئے۔ جو مائیں اپنے بچّے کی غلطی ہونے کے باوجود دوسرے کے بچے کو ڈانٹتی اور نا حق اپنے بچے کی غلطی سے چشم پو شی کرتی ہیں کئی بار ان بچّوں کی لڑائیاں چھوٹوں سے بڑھ کر بڑوں تک پہنچ جاتی ہیں جس سے بڑا نقصان ہوتا ہے۔

تعلیمی معاملات میں ماں کی ذمّہ داریاں ٭بعض مائیں اس بات پر بضد ہوتی ہیں کہ بچّے فلاں ادارے میں پڑھیں گے، جبکہ بچّوں کا باپ یا دیگر بڑے اس ادارے کی ناکامیوں یا دینی تعلیم کے فقدان کو جانتے ہوئے منع کرتے ہیں، اس لئے ماں کوضد نہیں سوچ سے کام لینا چاہئے بلکہ ماں کو تو چاہئے کہ بچوں کی تعلیم و تربیت اور کردار سازی کے لئے بچّوں کے ابّو کو بھی اچھّے مشورے دے اور مناسب انداز میں سمجھائے۔ ٭بچّوں پر اپنی خواہشات کا بوجھ نہیں ڈالنا چاہئے، ان کا ذہنی میلان بھی ضرور دیکھئے۔ خاص طور پر اگر بچّہ دینی تعلیم کی طرف رغبت رکھتا ہے تو یہ بہت بڑی سعادت اوردنیا و آخِرت کی بھلائی کا ذریعہ ہے ۔

بچّوں کی نجی زندگی میں ماں کا کردار٭ماں اور بچوں کا رشتہ کئی پہلوؤں سے امتیازی حیثیت رکھتاہے، جن میں سے ایک یہ بھی ہے کہ بچّے بہت ساری باتیں ماں کے ساتھ کرلیتے ہیں لیکن باپ سے نہیں کرپاتے، لہٰذا ماں کو چاہئے کہ ایسے مواقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے انہیں صحیح مشورہ دے اور درست راہنمائی کرنے کی کوشش کرے۔٭بیٹوں کے معاملات تو باپ دیکھ لیتا ہے لیکن بیٹیوں کے حوالے سے ماں کو زیادہ خبردار رہنا چاہئے کہ ان کی دوستی کیسی لڑکیوں کے ساتھ ہے، اکثر دیکھا گیا ہے کہ امیراور فیشن پرست گھرانے کی لڑکیوں سے دوستی رکھنے والی لڑکیوں کے غریب ماں باپ کئی طرح کی آزمائشوں کا سامنا کرتے ہیں۔ ٭اولاد کے لئے رشتوں کے انتخاب میں اکثر ماؤں کا کردار ہوتاہے، صرف دنیوی مال ودولت اور اعلیٰ نوکری کو ترجیح نہیں دینی چاہئے، بلکہ خوش اخلاقی اور مذہبی و صَحِیْحُ الْعَقِیْدہ گھرانے کے ساتھ ساتھ اولاد کی رضا مندی کو اولین ترجیح دینی چاہئے۔

اللہ کریم کی بارگاہ میں دعا ہے کہ تمام ماؤں کو حقیقی معنوں میں خاتونِ جنّت حضرت سیّدتنا فاطمۃُ الزَّہراء رضی اللہ تعالٰی عنہا کی مبارک سیرت پر چلتے ہوئے اپنے بچوں کی مدنی تربیت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم
 

Owais
About the Author: Owais Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.