ٹارگٹ کلنگ، بھارت کی نئی ریاستی دہشتگردی

عبدالاحد گنائی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کر رہا تھا۔ چھٹیوں پر گھر آیا تھا۔ 10ستمبر2018کو وہ خانیار سرینگر میں اپنے سسرال کے گھر سے باہر اپنی کار لے کر نکلا ہی تھا کہ اسے قریب سے ہی گولی مار کر شہید کر دیا گیا۔ شہید کا تعلق لال پورہ وادی لولاب سے تھا۔اس سے ایک دن پہلے 9ستمبر کو بومئی سوپور میں حریت قائد سید علی شاہ گیلانی سے وابستہ کارکن حکیم الرحمان سلطانی کو اان کے گھر کے باہر ان کی کار میں گولیاں مار کو شہید کیا گیا۔سلطانی شہید تقریباً ڈیڑھ سال کی بھارتی قید کے بعد رہا ہو کر گھر آئے تھے۔ اسی روز نسیم باغ سرینگر میں آصف نذیر ڈار کو گولیاں مار کر شہید کیا۔ ڈار شہید کا تعلق اونتی پورہ پلوامہ سے تھا۔ جو اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اونتی پورہ میں زیر تعلیم تھا۔ پلوامہ میں ایک خاتون کو اس کی کار میں گولیاں ماری گئیں ۔ وہ اس حملے میں زخمی ہو گئیں۔ سرینگر سوپور اور پلوامہ میں ٹارگٹ کلنگ کی یہ واردات نے بھارت کی جانب سے تحریک آزادی کو کچلنے کے لئے ایک فارمولہ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ کیوں کہ سرینگر میں جس نوجوان کو شہید کیا گیا۔ فورسز نے اس کا تعلق ایسی مشکوک عسکری تنظیم غزوۃ الہند سے جوڑا جا رہا ہے جو داعش یا القاعدہ کی ہی کویہ شاخ سمجھی جاتی ہے۔یہ ثابت کیا جا رہا ہے کہ ان ہلاکتوں میں مجاہدین ملوث ہیں۔ تا کہ کسی خانہ جنگی شروع کرانے کی کوشش کی جا سکے۔ اس سے پہلے 1990میں بھی ٹارگٹ کلنگ کی ایسی واردات ہوئیں۔ کشمیری قتل ہوئے اور انہیں نامعلوم بندوق برداروں کے کھاتے میں ڈالا گیا۔ آج بھی یہی حالت ہے۔ ان تازہ واردات میں ایک ہی طرح کے حملے ہوئے۔ کاروں میں گولیاں ماری گئیں۔ شہید ہونے والے سکالرز اور کٹر حریت پسند تھے۔

مقبوضہ کشمیر کشمیریوں کا قتل عام اس لئے تیز ہو رہا ہے کہ بی جے پی حکومت اسے نفرت اور انتقام کے طور پر پیش کرنا چاہتی ہے۔ چونکہ اس کی ساری سیاست ہی نفرت پر ہو رہی ہے اس لئے اس بار بھی نریندر مودی الیکشن میں جیت کے خواب دیکھ رہے ہیں۔ اس کے لئے وہ منصوبہ بندی بھی کرتے ہیں۔ بی جے پی صدر امیت شاہ نے اسی وجہ سے کہا ہے کہ اس کی حکومت آئیندہ 50سال تک جاری رہے گی۔ مقبوضہ کشمیر ہی نہیں بی جے پی بھارت میں مسلمانوں پر مظالم کو ایک کامیاب تجربے کے طور پر لیا ہے۔ جب کہ کشمیر میں بھارتی آئین کے آرٹیکل 35اے کو ختم کرنی کوشش بھی اس کی ہی ایک کڑی ہے۔ یہ کیس سپریم کورٹ آف انڈیا میں زیر سماعت ہے۔ اس طرح کے کیسز پر بھارتی حکومت خود ہی دفاع کرتی رہی ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ کہ کسی عام شہری کی جانب سے اس آرٹیکل کو خٹم کرنے کی عرضی پر حکومت خاموش ہے۔ اس نے اس کا کوئی دفاع نہیں کیا ہے۔ جس کا مقصد مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب کو بدلنا ہے۔ بھارت سے ہندو آبادی کو کشمیر میں لا کر بسایا جا رہا ہے۔ پنڈتوں کی الگ بستیاں قائم کرنے کی بات بھی آگے بڑھ رہی ہے۔ یہ سارا فارمولہ اسرائیلی طرز کا ہے ۔ جس طرح اسرائیل نے مسلم علاقوں میں صیہونی آبادی کو لا کر بسایا اور مسلمانوں سے ان کی زمین چھین لی گئی۔ یہودی آبادکاروں کی طرح کشمیر میں ہندو آبادکاری کرنے کے منصوبہ ساز سمجھتے ہوں گے کہ وہ اس میں اسی طرح کامیاب ہوں گے جس طرح اسرائیل نے فلسطین کی سرزمین پر جبری قبضہ جما کر اپنی بستیاں قائم کر لیں اور دنیا نے خاموشی اختیار کر لی۔ کزمیر میں بھی ایسا ہی ہو سکتا ہے۔ نیز یہ کہ بھارت ہندو بستیاں قائم کر کے دیواریں بھی لگانا چاہتا ہے۔ اس میں بھی اسرائیل اس کی مدد کر رہا ہے۔ یہی نہیں بھارت اب کشمیر کی جنگ بندی لائن اور جموں کی ورکنگ باؤنڈری پر سمارٹ باڑ لگانے کی حکمت عملی کا اعلان کر رہا ہے۔ یہ سمارٹ باڑ اگر چہ پہلے سے ہی لگائی جا چکی ہے۔ جس پر رات کو دیکھنے والے کیمرے، سکینرز، سنسرز بھی شامل ہیں۔ نائٹ ویژن کے آلات بھی جنگ بندی لکیر پر نصب ہیں۔ مگر چونکہ اس خطے کا موسم اس طرح کے بندوبست کو کبھی بھی تباہ کر سکتا ہے اس لئے یہ سسٹم ناکام ہوئے۔ اس لئے سمارٹ باڑ کا لفظ استعمال کیا گیا۔ آبادی کے تناسب کو بدلنے اور دیگر جابرانہ اقدامات سے توجہ ہٹانے کے لئے بھی کشمیر میں ٹارگٹ کلنگ تیز کی گئی ہے۔ ٹاگٹ کلنگ بھی ایسی کہ جس پر لوگ سراپا احتجاج بنیں۔ یہ بھارت کی ریاستی دہشتگردی ہے۔ جس کے متعلق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کی نئی ہائی کمشنر نے بھی اعتراف کیا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں قتل عام کر رہا ہے۔ یہ بھی کہ بھارت نے عالمی اداروں کو مقبوضہ ریاست میں داخلہ کی اجازت نہیں دی ہے۔ یو این ہائی کمشنر سے کشمیری مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ کشمیر میں قتل عام کی اقوام متحدہ کی نگرانی میں تحقیات کرائیں تا کہ حقائق دنیا کے سامنے آ سکیں۔ اگر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں بھارت اور اس کی فورسز ملوث ہیں تو اس کے خلاف دنیا کارروائی کرے اور کشمیریوں کو انصاف دلایا جائے۔ بھارت اپنی ریاستی دہشتگردی میں نسل کشی بھی کرتا ہے اور دنیا کو دھوکہ دینے میں بھی کامیاب ہو جاتا ہے۔ اقوام متحدہ کو اس کا نوٹس لینا ہو گا۔

Ghulamullah Kyani
About the Author: Ghulamullah Kyani Read More Articles by Ghulamullah Kyani: 710 Articles with 555603 views Simple and Clear, Friendly, Love humanity....Helpful...Trying to become a responsible citizen..... View More