حال ہی میں چیف جسٹس صاحب کا بیان آیا ہے کہ جس نے ڈیم کی
مخالفت کی اس پر آرٹیکل 6لگے گا اب یہ بیان سن کر سمجھ نہیں آرہا کہ چیف
جسٹس صاحب اس طرح کا بیان بھی دے سکتے ہیں کیونکہ آرٹیکل 6 بغاوت کا آرٹیکل
ہے اور آئین کا حصہ ہے اب آئین ہمیشہ اپنی تشریح بھی خودی کرتا ہے آئین
اپنی تشریح کروانے کے لیے کسی جج کا محتاج ہرگزنہیں ہے اب ذرامحاظ کرتے ہیں
آرٹیکل 6 کا کہ آخر اس میں لکھا کیا ہے۔۔!
آرٹیکل 6-a ــ:کوئی بھی شخص جو طاقت کے استعمال یا طاقت سے یا دیگر
غیرآئینی ذریعے سے دستور کی تنسیخ کرے، تخریب کرے یا معطل کرے یا التواء
میں رکھے سنگین غداری کا مجرم ہوگا۔
’’b- ‘‘کوئی شخص جو شق[6-a ] میں مذکورہ افعال میں مدد کرے گا یا معاونت
کرے گا یا شریک ہوگا اسی طرح سنگین غداری کا مجرم ہوگا۔
b-2] [شق[a ] یاشق[b] درج شدہ سنگین غداری کا عمل کسی بھی عدالت کے ذریعے
بشمول عدالت عظمیٰ اور عدالت عالیہ جائزقرار نہیں دیا جائے گا۔
مجلس شوریٰ [پارلیمنٹ] بذریعہ قانون ایسے اشخاص کے لیے سزا مقرر کرے گی ،جنہیں
سنگین غداری کا مجرم قرار دیا گیا ہو۔۔۔!
اب یہاں پر اگر میں آرٹیکل 6 کو حرف بہ حرف ڈسکس کروں گا تو اسکا مطلب یہ
ہرگز نہی ہے کہ میں آئین کی تشریح کر رہا ہوں کیونکہ آئین کی تشریح کوئی
بھی نہیں کرتا آئین اپنی تشریح خود کرتا ہے،ہاں مگر دستور کو مدنظر رکھتے
ہوئے سزاجزاکا تقرر ہوتا ہے۔اب آرٹیکل 6-a یعنی اس آرٹیکل کا پہلا حصہ خود
بتا رہا ہے کہ غدارِپاکستان وہ ہوتا ہے جو اپنی طاقت کے بلبوتے پر دستور
پاکستان کو معطل کرے ،تخریب کرے،یا التواء میں رکھے اب یہاں پر ڈیم ایک
ایسا پروجیکٹ ہے جسکو شروع کرنے کا کریڈٹ پچھلی حکومت لیتی ہے مگر پروان
چڑھانے کا کریڈٹ چیف جسٹس ثاقب نثار کو ہی جاتا ہے کیونکہ انہوں نے عوام
پاکستان کو ایسے ایسے وہم و گمان میں ڈال کر چندہ مانگنے کا پلان بنایا جسے
شاید کسی کا استحصال کرنا کہا جاتا ہے اور پاکستان میں استحصال کی روک تھام
کرنے کا م مملکت کا ہے اور اسکا ایک الگ سے آئین پاکستان میں آرٹیکل ہے
لیکن خیر پاکستان کا دستور کسی جج یا جرنیل پر لاگو شاید نہیں ہوتا کیونکہ
یہ آرٹیکل 6 اصل میں بنایا ان لوگوں کے لیے گیا ہے جو اپنی طاقت کے ذریعے
دستور پاکستان کو معطل کرتے ہیں اور ایسا صرف آج تک مارشل لاء ملک میں
نافذکرنے والے جرنیل ہی کرتے آئے ہیں اور وہ ججز بھی اس آرٹیکل میں سنگین
غدار ی کے مجرم ہیں جنہوں نے PCO کے تحت حلف لیا کیونکہ وہ شخص بھی سنگین
غداری کا مجرم ہے جو آئین کو معطل کرنے یا التواء میں رکھنے والوں کی مدد
یا معاونت کرے۔اور اس آرٹیکل کے تحت سنگین غداری کا عمل اگر کوئی کرتا ہے
یا عمل کرنے والے کی معاونت کرتا ہے تو اس عمل کو کوئی بھی عدالت چاہے وہ
سپریم کورٹ ہے یا ہائی کورٹ وہ جائز قرار نہیں دے سکتی کیونکہ اسکو حق ہی
نہیں ہے کہ کسی غدارِوطن کو مدد فراہم کرے اسی لیے آرٹیکل 6 یہ کہ کر اپنے
اختتام کو پہنچتا ہے کہ اگر کوئی شخص سنگین غداری کا مجرم قرار دے دیا گیا
ہو تو اسکی سزا قانون کے مطابق پارلیمنٹ طے کرے گی نہ کہ کوئی عدالت۔۔!
یہاں پر بلاول بھٹو کا وہ جواب ذہن میں آگیا جو انہوں نے ایک صحافی کے سوال
پر دیا سوال یہ تھا کہ بلاول صاحب چیف جسٹس کی جانب سے آرٹیکل 6 کی بات چل
رہی ہے تو بلاول نے فوراً جواب دیا وہ پھر مشرف کے کیس کی بات ہوگی اگر
آرٹیکل 6 کی بات ہے تو۔۔۔ اب ظاہر سی بات ہے آرٹیکل 6 لگتا بھی مشرف پر ہی
ہے لیکن چیف صاحب شاید یہ سب بھول کر ڈیم بنانے اور چندہ اکٹھا کر نے میں
لگ گئے ہیں اور اپنا وہ کام جس کے لیے وہ چیف جسٹس کی نوکری کر رہے ہیں وہ
یاد نہیں کرتے اور غدار اسکو ثابت کرنے میں محنت کررہے ہیں جسنے ڈیم کی
مخالفت کی، لہذٰا اب ذرا احتیاط سے کام لیں کہیں آپ پر بھی آرٹیکل 6 نہ لگ
جائے۔۔! |