ایران میں دشمن کے نشانات قدم

ان دنوں ایران بڑے ہی پر آشوب دور سے گزر رہا ہے۔ دشمن کی بری نگاہیں اس پر ٹکی ہوئی ہیں اور ہر آن اس کی یہی کوشش ہے کہ کسی طرح ایران کا شیرازہ بکھیر دیا جائے ۔ دشمن نت نئی چالیں چال رہا ہے ۔ کبھی داخلی مشکلات تو کبھی بیرونی پریشانیوں میں الجھا کر، اس ملک پر کاری ضرب لگانے کے درپے ہے۔ شام میں ایران حمایتی افراد کاقتل کر رہا ہے تو ایران میں انتشار کی وبا پھیلا رہا ہے ۔ کبھی اقتصادیات پر حملہ تو کبھی افواج پر ۔

گذشتہ برس(۷؍ جون ۲۰۱۷) ایران کے پارلیمنٹ میں دہشت گردانہ حملہ ہوا تو پوری دنیا کی میڈیا چیخ پکار کرنے لگی اور تعجب کی بات تو یہ ہے کہ جو کبھی نہیں بولتے ان کے لب بھی کھل گئے ۔ میڈیا میں یہ بحث شروع ہوگئی کہ پاکستان میں نہ جانے کتنے دہشت گرد ہیں مگر وہاں کبھی پارلیمنٹ تک رسائی نہ ہوسکی۔ داعش نے پورے عراق کی حالت ابتر کردی مگر پارلیمنٹ پر حملہ کا گمان بھی نہیں کیا۔ افغانستان میں متعدد مقامات پر حملے ہوئے لیکن آج تک کسی کی جرات نہیں ہوئی کہ پارلیمنٹ میں گھس کر حملہ کر جائے اور بھی ممالک ہیں جہاں دہشت گردانہ حملے کے ثبوت ہیں لیکن کسی نے پارلیمنٹ کےاندر حملہ کرنے جرات نہیں یہ صرف ایران میں ہی کیوں۔۔۔؟!

اس خبر کو خوب رنگ و روغن کے ساتھ نشر کیا گیا اور یہ بات ذکر کی گئی کہ ایران کی سیکورٹی بہت کمزور ہے۔ ورنہ اتنا بڑا حادثہ نہ رونما ہوتا۔ بہر کیف، ایران کی اس کمزوری سے اغیار نے خوب استحصال کیا اور اس پر بے جاں تہمتیں لگانے میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔

اس خبر کی خوب تشہیر کی گئی۔ جب اس حملہ سے مقصد نہ نکلا تو ٹرمپ نے ایک اور بڑی مصیبت ایران کے سر تھوپ دی۔

۸؍ مئی ۲۰۱۸ میں ٹرمپ نے آتے ہی ایران سے جوہری معاہدہ سے ہاتھ کھینچ لیا اوراس ملک پر جدید پابندیاں عائد کردیں۔ جس سے ملک کا اقتصاد دب بدن کمزور پڑتا جا رہا ہے ۔ آج چیزوں کی قیمت آسمان چھو رہی ہیں ۔ معاہدہ توڑنے سے قبل اورحالیہ زر مبادلہ میں تقریباتین گنا فرق آگیا ہے ۔ پہلے ایک ہزار بھارتی کا ۵۵ اور ۶۰ کے درمیان زرد مبادلہ تھا لیکن آج دولاکھ تومان کو پہونچ گیا ہے اور اس میں مزید اضافہ ہونے کے بہت زیادہ امکانات پائے جاتے ہیں.اقتصادیات میں کمی آنے کے سبب ملک پر گہرے اثرات مرتب ہوئے ہیں اور حالت بہت غیر ہو چلی ہے.

مشکلات تو تھیں ہی اوپر سے شام میں ایرانی افواج کے قتل نے ملک کو مزید غم دے دیا ۔

۷؍ستمبر ۲۰۱۸ میں بصرہ میں کچھ فتنہ گروں نے ایرانی سفارت خانہ کو جلاد یا اور اسی طرح ۱۴؍ ستمبر ۲۰۱۸ کو فرانس میں واقع ایرانی ایمبسی پر بھی حملہ کردیا۔

ایران پر دشمن کی بری نظر ہمیشہ سے ٹکٹکی باندھے ہوئے ہے اور مخالفین کی ہمیشہ سے یہی سر توڑ کوشش رہی ہے کہ اس کے پاوں میں زنجیر ڈال دی جائے۔

حالیہ ایام میں ۲۲؍ ستمبر کو ایران کے شہر اہواز میں چار دہشت گرد گھس آئے اور اندھادھند فائرنگ کرنا شروع کردی۔ اطلا عات کے مطابق یہ ایران اور عراق کے مابین لڑی گئی آٹھ سالہ جنگ کی۳۰؍ ویں سالانہ تقریب منائی جارہی تھی تبھی دہشت گردوں نے حملہ کردیا۔ اس وحشیانہ حملہ میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد میں اختلاف ہے ۔ سی این این کے مطابق ۲۹ لوگ مارے گئے اور ۷۰ زخمی ہیں۔ جن میں فوجی اور شہری دونوں شامل ہیں۔

ایران کی عالمی انگلش خبر ایجنسی نے کم از کم ۲۵ افراد کے جاں بحق اور ۶۰ سے زائد کے زخمی ہونے کی اطلاع دی ہے۔

ایران دشمن قوتوں نے اسلامی ملک ایران کو مٹانے میں ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا ہے لیکن

دیکھنا ہے زور کتنا بازوئے قاتل میں ہے.