شکرالحمداللہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے
خطاب میں وزیر خارجہ شاہ محمو د قریشی نے کشمیریوں کی جرات مندانہ نمائندگی
کرتے ہوئے بھارت کو آئینہ دکھادیا ہے جس پر سارے کشمیری نازاں ہیں تو وزیرا
عظم فاروق حیدر کا ہیلی کاپٹر گزشتہ روز پونچھ سیکٹر میں سیز فائر لائن
عبور کرکے مقبوضہ کشمیر کی فضاوں میں اپنے کشمیری بھائیوں سے عملی یکجہتی
کا اظہار کرکے بھارتی گولیوں کی بوچھاڑ میں واپس آگیا ۔بھارتی وزیراعظم
نریندر مودی سے مقبوضہ کشمیر میں کشن گنگا ہائیڈرل پراجیکٹ کا افتتاح کرانے
کی تیاریاں شروع ہو گئی ہیں اس کو پاکستان کی شہ رگ (لائف لائن) کاٹ دینے
کا بٹن قرار دیا گیا ہے جس کے تحت گریز سے بانڈی پورہ 24 کلو میٹر سرنگ کی
طرف دریا کا رُخ موڑنے کے بعد سالانہ پانچ کروڑ برقی یونٹ پیدا ہوں گے اور
مقبوضہ کشمیر کشن گنگا (نیلم) کا آزادکشمیر کی طرف صرف 100 کیومکس پانی آئے
گا جو پراجیکٹ کے بڑے گیٹ سے روکا جا سکے گا جس کی جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ
تعمیر میں زلزلہ سیلاب یا گولہ باری سے محفوظ رہنے کو یقینی بنایا گیا ہے ‘
زلزلے کے پیش نظر آبادی کو سرنگ سے منتقل کرنے کا آپشن بھی ہے جبکہ جموں ‘
چناب دریا پر باندھوگی پراجیکٹ کو مکمل کیا جا رہا ہے ‘ بل گلیاڑ ‘ سلاڑ ‘
دل ہسی تین ڈیمز مکمل ہو چکے ہیں ‘ پھگل ٹل ‘ سبارکوٹ ‘ برکھا تین منصوبوں
کو مکمل کرنا باقی ہے ‘ دریائے جہلم تل بل پراجیکٹ سوپور ولر جھیل پر بیراج
بنا کر پانی کا راستہ روکنے کا منصوبہ زیر تکمیل ہے ‘ 1960 پاک بھارت سندھ
طاس معاہدے کے تحت ستلج ‘ بیاس ‘ راوی تین دریاؤں کے پانی پر بھارت کا حق
استعمال ہے جبکہ جہلم ‘ چناب ‘ سندھ پر پاکستان کا حق ہے مگر اکھنڈ بھارت
مائنڈ سیٹ نے ہائیڈرل پراجیکٹس کے نام پر تینوں دریاؤں کا پانی روکنے کیلئے
پاکستان کی آدھی آبادی اور سرزمین کو پیاسا بنجر رکھنے کی آبی جنگ شروع کر
دی ہے جس کا مودی اور اس کے منصوبہ سازوں نے بڑے غرور وگھمنڈ کے ساتھ اعلان
کیا ہے ‘ بھارت کامیڈیا خصوصی رپورٹس نشر کر کے قہقے لگا رہا ہے ‘ یہ
مناظرڈش یا انٹرنیٹ کی سہولت کا استفادہ کر کے دیکھے جا سکتے ہیں ‘ یہ وہ
جنگ ہے جس میں بھارتی قیادت اسٹیبلشمنٹ عوام پوری طرح شریک ہیں مگر پاکستان
آزادکشمیر کی 99 فیصد آبادی سٹیک ہولڈرز کو اس کا احساس تک نہیں ہے ‘
مقبوضہ کشمیر کے عوام کی طاقت ور تحریک حریت نہ ہوتی تو شاید چار سال پہلے
آدھا پاکستان پیاسا اور بنجر ہو جاتا جس میں آزادکشمیر بھی شامل ہے جس کا
مستقل حل کالا باغ ڈیم ہے تاہم نیلم جہلم کوہالہ پراجیکٹس کے ساتھ کرکٹ میں
ٹاس کی طرح جو جیتے وہ پہلے ان کا استعمال ممکن بنا سکے اگرچہ جماعت علی
شاہ جیسے کرداروں نے خود اپنی گردن دشمن کے ہاتھ میں دینے میں کوئی کسر
نہیں چھوڑی ‘ نیلم جہلم پراجیکٹ کے ساتھ اسلام آباد ‘ مظفر آباد اسٹیبلشمنٹ
کے متعلقہ کرداروں نے متبادل اقدامات کو بروقت قابل عمل بنا دیا ہوتا جن کو
نااہلی اور کرپشن پر نشان عبرت بنائے بغیر آگے بھی اصلاح ممکن نہیں ہے ان
کے باعث آزادکشمیر اسمبلی میں تحریک التواء پر بحث ہوئی تو تاجر اتحاد و
سول سوسائٹی مظفر آباد نے شٹر ڈاؤن ہڑتال کی ‘ ایوان کے اندر باہر ایک ہی
مطالبہ تھا پینے ‘ استعمال کے صاف پانی ‘ درجہ حرارت کے اعتدال ‘ سیوریج کے
الگ محفوظ نظام کو یقینی بنایا جائے یعنی نوسیری تا ماکڑی الگ پائپ واٹر
لائن دریا سے الگ محفوظ سیوریج سسٹم ‘ شجر کاری ‘ جھیلوں سمیت پارک ‘ باغات
شہر کے ساتھ نئی ہاؤسنگ کالونیوں کے قیام پر پانچ سو ارب کے منصوبے کے لیے
پچاس ارب دے دیئے جائیں تو یہ فرض اولین ہے جیسا کہ خالد ابراہیم نے کہا کہ
سری نگر میں سبز ہلالی پرچم میں سپردخاک ہونے والے شہداء بتارہے ہیں سارا
کشمیر پاکستان ہے صرف آئینی توثیق باقی ہے ‘ جس کا اظہار اس طرح بھی ہوتا
ہے ۔
آؤ بانٹ لیں سب درد و الم
کچھ تم رکھ لو کچھ ہم رکھ لیں
اب پونچھ لو اپنے اشک
کچھ تم رکھ لو کچھ ہم رکھ لیں
ہم ساتھ رہیں اور ساتھ چلیں
ہم ساتھ جیئیں اور ساتھ مریں
اس راہ وفاپر اپنے قدم
کچھ تم رکھ لو کچھ ہم رکھ لیں
مانا کہ دُکھوں سے تم ہو بھرے
اور ہم بھی خالی ہاتھ نہیں
یہ رنج و زخم تمہیں میری قسم
کچھ تم رکھ لو کچھ ہم رکھ لیں
بے درد زمانے والے جو کچھ کہتے ہیں
تم ان کو کہنے دو
بے لوث تمناؤں کا برہم
کچھ تم رکھ لو کچھ ہم رکھ لیں
آؤ بانٹ لیں سب درد و الم
کچھ تم رکھ لو کچھ ہم رکھ لیں
|