گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے ۔۔

وزیراعظم عمران خان اور وزیر خزانہ اسد عمر نے کویتی حکام کو لیٹر لکھا کہ آپ ہمارے ملک میں سرمایہ کاری کریں ہم آپ کو ہر قسم کے سہولت فراہم کریں گے کویتی حکام نے سوچا کے عمران خان اتنا بڑا اسٹار ہے پاکستان کی عوام اس سے بہت پیار کرتی ہےعوام کے پیسے اور اعتماد سے شوکت خانم جیسے تین بڑے ہسپتال چلا رہا ہے نمل یونیورسٹی چلارہا ہے 22 سال کرپشن کے خلاف جدوجہد کر کے ایک عام سیاسی جماعت کو ملک کی بڑی سیاسی جماعت بنایا ہے اور اس کی جماعت اقتدار میں آ کرنیا پاکستان بنانے کا دعویٰ کر رہی ہے بلکہ کرپشن فری پاکستان بنانے کا دعویٰ کر رہی ہے ہم نے تو بزنس ہی کرنا ہے چلو پاکستان میں کر لیتے ہیں -

اس سلسلے میں مذاکرات کے لیے اپنا اعلی سطح کا وفد پاکستان بھیجا جب وہ یہاں آئے تو ان کا بڑا شاندار استقبال کیا گیا اور سارے معاملات بڑے اچھے طریقے سے جاری تھے کہ اچانک ایک ایسا واقع ہوگیا کے سارے معاملات ہی الٹ ہو گے۔

ہوا کچھ یوں کہ جب وفد مذاکرات کے لیے آیا تو ان کا بریف کیس اور بٹوا چوری ہوگیا۔کویتی حکام نے کہا نہیں یہ تو کرپشن فری پاکستان ھیں یہاں کوئی چیز کیسے چوری ہوسکتی ہے۔

انہوں نے اس معاملے کو خود ہی حل کرنے کی کوشش کی لیکن اس سے پہلے کہ وہ ناکام ہوتے انہوں نے اس بات کا ذکر ایک پاکستانی آفیسر سے کردیا۔پاکستانی افسر نے بھی کرنا تو کچھ نہیں تھا وہ صرف وہی کام کرنے لگ گیا جو کہ ہم ساری قوم کو کرنا بڑی اچھی طرح آتا ہے یعنی کہ اس کام کی ذمہ داری اپنے چھوٹے سٹاف پر ڈالنا جسیے دیکھیں جی پاکستان میں بڑی غربت ہے اور یہ جو غریب لوگ ہوتے ہیں نہ ان سے تو اللہ بچائے یہ تو ہم لوگوں کو نہیں چھوڑتے یہ اپنے چھوٹے سے فائدے کے لئے کسی کا بہت بڑا نقصان کرتے ھوئے نہیں سوچتے۔۔۔

پھر کیا ہونا تھا جو اس افسر نے آگ لگائی اس کی چنگاری جونیئر سٹاف کو برداشت کرنی تھی اور کی انهوں نے اس ڈپارٹمنٹ کے سارے جونیئر سٹاف کی نہ صرف تلاشی لی گئی بلکہ ان کی میز اور کرسیوں اور الماریوں کو چیک کیا گیا برآمد تو کوئی چیز تب ہوتی جب ان بچاروں نے کی ہوتی یہ کام تو کسی اور کا تھا تو وہیں سے نکلنا تھا ۔

آخر ان کو کسی نے مشورہ دیا کہ سی سی ٹی وی ویڈیو دیکھی جائے لیکن انہوں نے تو اس چیز کو ڈرامائی انداز دینا تھا کہ جیسے تیسے اس معاملے کو رفع دفع کیا جائے اس لئے وہ سی سی ٹی وی ویڈیو کی طرف کب آنے والے تھے۔لیکن جب اوپر سے حکم آیا کے سی سی ٹی وی ویڈیو سے ملزم کو تلاش کرکے ہمارے حوالے کیا جائے تو پھر وہ مجبورا اس کی طرف آئے۔

کہتے ہیں نہ کہ چور جتنا مرضی شاطر ہو آخر اپنا ثبوت چھوڑ جاتا ہے اس لیے اس نے ڈراما تو رچایا لیکن یہ ڈرامہ اس کہ کسی کام نہ آیا اور جب سی سی ٹی وی ویڈیو دیکھی گئی تو اس میں صاف پتا چل گیا کہ چور جونیئر سٹاف نہیں بلکہ بیسویں گریڈ کا وہ افسر ہے جو کہ اپنے اپنے آپ کو ایلیٹ کلاس بناکر بڑاپارسا تصور کرتا ہے اور جونیئر سٹاف کو غریب سمجھ کر نہ صرف انکی توہین کرتا ہے بلکہ انکو چور بھی ثابت کرنے کی پوری ناکام کوشش کرتا ہے۔

اس واقعے کا علم جب کویتی حکام کو ہوا تو نہ صرف انہوں نے سخت برہمی کا اظہار کیا بلکہ انہوں نے واپسی جانے کا عندیہ دیا اور سرمایہ کاری کرنے سے انکار کردیا۔

وہ سرمایہ کاری کرتے ہیں کہ نہیں وہ بعد کی بات ہے لیکن وہ کیا سوچتے ہونگے کے یہ وہ کون سا کرپشن فری پاکستان ہے جہاں پر ان کے 20 ویں گریڈ کے افسر بھی چور ہیں۔

جہاں پر اس واقعے نے پاکستانی عوام کی عزت کا جنازہ نکال دیا بلکہ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ نئی حکومت اور بیوروکریسی کا بھی کرپشن فری پاکستان کا بھانڈا پھوڑ دیا۔اور اس بات کو بھی ثابت کردیا کے یہاں پر چور غریب نہیں بلکہ وہ ایلیٹ کلاس ہے جو کہ اس ملک کی اشرافیہ بن کر بیٹھ گئے اور اس ملک کی عزت معاشرت اور اکانومی کا جنازہ نکال دے اور اس بات کو بھی ثابت کردیا کہ کیوں ہم کرپشن میں 200 ممالک کی لسٹ میں سے 175 ویں نمبر پر ہیں۔
 

Rizwan Iqbal ch
About the Author: Rizwan Iqbal ch Read More Articles by Rizwan Iqbal ch : 12 Articles with 11012 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.