ہمایوں اختر خان کی شخصیت اور سیاست

ہمایوں اختر خان یکم اپریل 1955ء کوملتان میں پاک فوج کے ایک فرض شناس اورسرفروش آفیسر جنرل اخترعبدالرحمن خان ترین کے ہاں پیداہوئے،ان کے والد جنرل اخترعبدالرحمن نے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف اور ڈی جی آئی ایس آ ئی کی حیثیت سے پاکستان اورپاک فوج کیلئے گرانقدرخدمات انجام دیں اوراپنے کردارسے انمٹ نقوش چھوڑے۔ جنرل اخترعبدالرحمن خان کو جہادافغانستان کا روح رواں قراردیاگیا ،دنیا کی دوسری سپرپاور''روس'' کی شرمناک شکست ،رسوائی اورافغانستان سے پسپائی کاکریڈٹ جنرل اخترعبدالرحمن کوجاتا ہے،انہوں نے افغان جنگ کے دوران خاموش مجاہد کی حیثیت سے جس پیشہ ورانہ مہارت اورمنظم مہم جوئی کامظاہرہ کرتے ہوئے مغلوب افغانوں کودشمن پرغالب کردیا اوربازی پلٹ دی وہ کسی کے وہم وگمان میں بھی نہ تھا۔17اگست 1988ء کے قومی سانحہ میں انہوں نے جام شہادت نوش کیا۔فاتح افغانستان اورمحافظ پاکستان جنرل اخترعبدالرحمن شہید کی شخصیت،پاکستانیت اورشہادت قابل رشک ہے،ان کے اوصاف حمیدہ ان کے بیٹوں اکبراخترخان ،ہمایوں اخترخان ،ہارون اخترخان اورغازی اخترخان میں منتقل ہوگئے ہیں۔پاکستان کے دشمنوں نے جہاں جنرل اخترعبدالرحمن کی فوجی مہارت ،فہم وفراست ، استقامت اورشجاعت کوسراہاوہا ں وہ ان کی شہادت کوبھی قدرکی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔

جنرل اخترعبدالرحمن خان شہید کے ہونہار فرزند ہمایوں اخترخان نے اپنی پرائمری تعلیم آرمی برن ہال کالج ایبٹ آباد،سکینڈری تعلیم سینٹ میری اکیڈمی راولپنڈی جبکہ گریجوایشن گورنمنٹ کالج لاہور(جی سی) سے حاصل کی اور اپنے والد جنرل اخترعبدالرحمن خان کے ہدایت پراپنے بھائی ہارون اخترخان کے ہمراہ اعلیٰ تعلیم کیلئے کینیڈا چلے گئے اوروہاں سےActuarial Science and Business Administration کاامتحان شاندارپوزیشن کے ساتھ پاس کرتے ہوئے پاکستان کانام روشن کیا ۔ا ن کے والد جنرل اخترعبدالرحمن خان کی شہادت کے وقت وہ بیرون ملک تھے جس پرانہوں نے فوری اورمستقل وطن واپسی کافیصلہ کیا اوراپنے بھائی ہارون اختر خان کے ہمراہ پاکستان چلے آئے ۔اپنے محبوب والد جنرل اخترعبدالرحمن خان شہید کی تجہیزوتدفین اورچہلم سمیت دوسری رسومات اداکرنے کے بعد ہمایوں اختر خان ملک وقوم کی خدمت کی نیت سے اپناسرگرم کرداراداکرنے کیلئے میدان سیاست میں اترے اورچونگی امرسدھوفیروزپورروڈ پراپنے اعزازمیں پہلے سیاسی اجتماع سے خطاب کیا ۔بعدازاں لاہور کے لارڈمیئرمیاں محمد اظہر نے ان کے اعزازمیں باغ جناح ؒ کے سبزہ زارپرپروقار ظہرانہ کااہتمام کیا ،میاں نوازشریف بھی بحیثیت وزیراعلیٰ پنجاب ،راقم اورشہرلاہور کے اہم ترین سیاسی افراد اس ظہرانہ میں شریک ہوئے ۔شومئی قسمت دیرینہ دوست میاں نوازشریف اور میاں محمداظہرسیاسی طورپر ایک دوسرے کے مدمقابل آگئے اوران کی راہیں ہمیشہ کیلئے جداہوگئیں تاہم اس وقت میاں محمداظہر کے فرزندمیاں حماداظہر پی ٹی آئی کے پلیٹ فارم سے ممبر پارلیمنٹ منتخب ہوئے اور وزیراعظم عمران خان نے میاں حماداظہر کو مرکز میں وزیر مقررکیا ہے جبکہ میاں نوازشریف کے دونوں صاحبزادے نہ صرف ایوان بلکہ پاکستان سے بھی باہر بیٹھے ہیں۔

موضوع کی طرف واپس آتے ہیں،ہمایوں اخترخان نے ہر تعلیمی امتحان اورسیاسی میدان میں کامیابی وکامرانی کے جھنڈے گاڑے ہیں۔سیاسی طورپرنوآموز ہمایوں اخترخان 1990ء میں اسلامی جمہوری اتحاد(IJI) کے پلیٹ فارم سے لاہور کے دشوارترین حلقہ این اے 92 شاہدرہ سے پیپلزپارٹی کے بانی و مرکزی سیکرٹری جنرل اورسیاسی طورپردیوقامت رفیق احمدشیخ مرحوم کے مدمقابل انتخابی میدان میں اترے اورانہیں14000ووٹوں کی واضح برتری سے شکست د ی ،سیاسی پنڈت اس نتیجہ کیلئے ہرگز تیار نہیں تھے۔ یوں سیاسی طورپر طفل مکتب ہمایوں اخترخان کی کامیابی کو1990ء کے الیکشن کابہت بڑا''اپ سیٹ'' قرار دیا گیا۔ ہمایوں اختر خان نے دیکھتے ہی دیکھتے شہر لاہور کی سیاست میں اپناوجودمنوالیا مگران کی بھرپور پذیرائی ایک سیاسی خاندان کیلئے خطرہ بن گئی اورانہیں قومی سیاست کے منظرنامہ سے ہٹانے بلکہ خرفِ غلط کی طرح مٹانے کافیصلہ کرلیا گیا ۔ 1993ء میں انہیں مسلم لیگ (ن)کے ٹکٹ پرجان بوجھ کر لاہور کے لاڑکانہ این اے93(موجودہ این اے131) سے قدآورسیاستدان اورممتازقانون دان چوہدری اعتزازاحسن کامقابلہ کرنے کیلئے میدان میں اتاراگیامگر وہ اس بار 13000ووٹوں کی واضح برتری کے ساتھ ناقابل شکست رہے یوں وہ ایک خاندان کی سیاسی اجارہ داری اورلاہورپران کی گرفت کیلئے مزیدخطرناک ہوگئے۔جولوگ ہمایوں اختر خان کے بڑھتے ہوئے سیاسی اثرورسوخ کے ڈر سے انہیں ہروانے کے درپے تھے ،اعتزازاحسن کی شکست سے ان کی سازش ناکام ہوگئی۔ہمایوں اختر خان اب تک جس بھی حلقہ انتخاب میں مقابلہ کیلئے اترے وہاں ان اپنی سحرانگیز شخصیت کاجادوچل گیااورووٹرز ان کے گرویدہ ہوتے رہے۔ہمایوں اختر خان جس بھی حلقہ انتخاب سے ایک بارکامیاب ہوئے پھر اس حلقہ کے عوام سے رابطہ نہیں توڑا،اہل حلقہ کی خوشی غمی میں شریک ہونا ،ان کے انفرادی واجتماعی مسائل کے حل کیلئے سرتوڑکوشش کرنا ان کی خصوصیت ہے ۔ہمایوں اخترخان نے این اے93(این اے131)کی آبادیوں میں تعمیراتی منصوبوں کاجال بچھانے کے ساتھ ساتھ سوئی گیس کی فراہمی کاوعدہ بھی وفاکردیا۔آج بھی این اے131کی گلیوں میں ہمایوں اخترخان کے نام کی تختیاں نصب ہیں اوراس حلقہ کے نوجوانوں کیلئے ہمایوں اخترخان کانام اجنبی نہیں ہے ۔1997ء میں ہمایوں اخترخان کوسیاسی طورپرلاہوربدرکرنے کی نیت سے انہیں این اے 150 رحیم یارخان سے ٹکٹ دیامگر اپنے اخلاص اوراوصاف حمیدہ کے بل پروہ وہاں سے بھی کامیاب ہوگئے۔2002 ء میں ہمایوں اخترخان مسلم لیگ( قائداعظم ؒ )کے نشان پر این اے 125(موجودہ این اے131)سے سابق سیکرٹری خارجہ اور مسلم لیگ (ن) کے اکرم ذکی کوشکست د ے کر وزارت عظمیٰ کیلئے پرویز مشرف کاحسن انتخاب ٹھہرے لیکن مسلم لیگ (قائداعظمؒ) کی انٹرپارٹی سیاست کودیکھتے ہوئے ہمایوں اخترخان نے آبرومندانہ انکارکردیااوریوں بلوچستان سے میرظفراﷲ جمالی وزیراعظم منتخب ہوگئے ۔وزیراعظم عمران خان کانام اور ان کے معتمدہمایوں اخترخان کاکام 14اکتوبرکواین اے131سے پی ٹی آئی کی کامیابی میں کلیدی کرداراداکرے گا۔ہمایوں اخترخان نے وفاقی وزیرتجارت سمیت متعدد اہم عہدوں پرملک وقوم کیلئے گرانقدرخدمات انجام دی ہیں۔ ہمایوں اختر خان کے کام کی بدولت پاکستان کے اندر اور باہر آج بھی ان کا نام احترام سے لیا جاتا ہے۔وہ ایک بہترین منتظم، مدبر سیاسی شخصیت اور بہترین مقرر ہیں۔ہمایوں اخترخان کے پاس دنیا کے ہر موضوع پر بات کرنے کیلئے مواد موجود ہے۔ ہمایوں اخترخان کے دنیا کی مقتدر شخصیات کے ساتھ دوستانہ تعلقات ہیں۔ہمایوں اخترخان کی کامیابی کے بعدریاست اور وفاقی حکومت ان کی خداداد صلاحیتوں سے مستفیدہوگی ۔وزیراعظم عمران خان یقینا اپنے معتمدہمایوں اخترخان کووفاقی کابینہ میں اہم وزرات کاقلمدان دیں گے،وہ ملک وقوم کی ضرورت ہیں۔ہمایوں اخترخان کی رگوں میں ایک شہید فوجی جرنیل اخترعبدالرحمن کاخون دوڑرہا ہے اسلئے ان کی شخصیت اورسیاست پاکستانیت کی آئینہ دار ہے۔

لاہور کے این اے131،124 جبکہ پی پی 164,165سمیت مختلف شہروں کے قومی وصوبائی حلقوں میں 14اکتوبر2018ء بروزاتوارضمنی الیکشن منعقدہورہے ہیں۔ لاہور میں چاروں حلقوں سے پیپلزپارٹی نے بھی اپنے امیدوار نامزدکئے ہیں لیکن عام انتخابات کی طرح ضمنی الیکشن میں بھی مقابلہ حکمران جماعت پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان ہوگا۔پیپلزپارٹی کے امیدوارعام انتخابات کی طرح ضمنی الیکشن کے دوران بھی لاہور میں اپناسیاسی وجودمنوانے میں ناکام رہے۔این اے124میں مسلم لیگ (ن) کے امیدوارسابق وزیراعظم شاہدخاقان عباسی کی پوزیشن مضبوط ہے،ان کے مدمقابل پی ٹی آئی کے امیدواربظاہرکمزور ہیں۔این اے 124سے پی ٹی آئی کی کامیابی کاامکان نہ ہونے کے برابرہے۔پی پی165سے پی ٹی آئی کے امیدوار منشاء سندھو اپ سیٹ کر سکتے ہیں ،اس حلقہ سے پی ٹی آئی اوروکلاء کے سرگرم رہنماء محمدرضاایڈووکیٹ کی قیادت میں پاورلائرزگروپ کے وکلاء منشاء سندھو کی کامیابی میں کلیدی کرداراداکریں گے۔مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں کی انتخابی مہم میں ان کے ارکان قومی وصوبائی اسمبلی اورپارٹی عہدیدارمتحرک ہیں مگر پی ٹی آئی کے امیدوارتنہا ووٹ مانگ رہے ہیں تاہم این اے131میں سابق ایم پی اے عائشہ جاوید،بیگم فوزیہ مبشر،انیس احمدخان ،محمدطاہراقبال خان،محمدیونس ملک،سلمان پرویز،ملت روڈ کے چوہدری محمدحسین اور چوہدری شبیر حسین کا ہمایوں اخترخان کیلئے ووٹرز سے موثر رابطہ ہے۔ابھی کسی جماعت نے بڑے عوامی اجتماعات کاآغازنہیں کیا،عام انتخابات کی نسبت ضمنی الیکشن کی مہم کے دوران انتخابی پوسٹرزاوربینرز کی تعدادمیں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔سیاسی پنڈت این اے131کے انتخابی دنگل میں ہمایوں اخترخان کی واضح کامیابی کا مژداسنا رہے ہیں کیونکہ این اے131کے دونوں صوبائی حلقوں سے کامیاب ہونیوالے ارکان پنجاب اسمبلی کاتعلق اپوزیشن پارٹی مسلم لیگ (ن) سے ہے جبکہ عمران خان اپنی سحرانگیزشخصیت اورہمایوں اخترخان کے سیاسی اثرورسوخ کی بدولت این اے131سے کامیاب رہے تھے۔14اکتوبرکوہونیوالے ضمنی الیکشن کیلئے این اے131کے سنجیدہ اورنوجوان ووٹرزکا جھکاؤ واضح طورپر ہمایوں اخترخان کی طرف ہے کیونکہ وفاق کی طرح پنجاب میں بھی پی ٹی آئی برسراقتدار ہے اورمقامی افراد کودرپیش دیرینہ مسائل کاسدباب ہمایوں اخترخان کی کامیابی سے مشروط ہے،14اکتوبر کواین اے 131سے کامیابی کی صورت میں ہمایوں اختر خان کی ہیٹرک ہوجائے گی ۔یقینااین اے131کے عوام ہمایوں اخترخان کی ناکامی کے متحمل نہیں ہوسکتے،یوں بھی کامیابی کے بعدتعمیروترقی اورشہریوں کی خوشی غمی میں شریک ہونے کے معاملے میں ہمایوں اخترخان کاٹریک ریکارڈانتہائی شاندار ہے۔این اے 131کے سنجیدہ ووٹرز ہمایوں اخترخان کی کامیابی میں اپنے مسائل کاپائیدارحل تلاش کررہے ہیں،یقینا ہمایوں اخترخان کی کامیابی سے انہیں اپنے گھر کی دہلیز پر قومی تعمیروترقی سمیت جدیدشہری سہولیات سے اپنامناسب شیئراور بنیادی حق ملے گا ۔1990ء سے ابھی تک ہمایوں اخترخان انتخابی میدان سیاست میں ناقابل شکست رہے ہیں۔
 

MUHAMMAD Nasir Iqbal Khan
About the Author: MUHAMMAD Nasir Iqbal Khan Read More Articles by MUHAMMAD Nasir Iqbal Khan: 14 Articles with 12474 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.