کشمیر میں انتخابات اور کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال

بسم اﷲ الرحمن الرحیم

بھارت کے زیر قبضہ کشمیر میں بلدیاتی انتخابات کا پہلا مرحلہ بری طرح ناکام ہو چکا ہے ۔بندوق کی نوک پر زور زبردستی کے باوجود چنارسرزمین کے باسیوں نے ان انتخابات کا تاریخی بائیکاٹ کرکے پھر سے دنیا کو یہ بات بتا دی ہے کہ وہ جبروظلم کے سامنے اپنی آزادی کو گروی رکھنے کے لیے تیار نہیں ہیں ۔کشمیری بھارت کے جبری تسلط کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں تو پھر بھارت کے آئین میں رہتے ہوئے ان انتخابات میں حصہ لینا کیسے قبو ل کر سکتے ہیں ۔تیرہ سال بعد ہونے والے ان بلدیاتی انتخابات میں ووٹنگ کی شرح آٹھ فیصد رہی جس میں بھارتی میڈیا کا مبالغہ اور بھارتی فوجیوں کی جانب سے زبردستی گھروں سے نکال کر پولنگ اسٹیشن تک لانے والوں کی تعداد بھی شامل ہے ۔انتخابات کے روز بیشتر پولنگ اسٹیشنز ویران دکھائی دیے ۔کشمیریوں کی نظر میں بھارتی انتخابات دراصل بھارت کے جبری قبضہ کو قانونی بنانے کا ایک طریقہ ہے جسے وہ تسلیم کرنے کے لیے تیارنہیں۔گزشتہ کئی دہائیوں سے کشمیری واضح کر چکے ہیں کہ وہ بھارت کے آئین ، قانون اور قبضہ کو کسی صورت تسلیم نہیں کرتے لیکن عالمی سطح پر دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لیے بھارت اس طرح کے ڈھونگ انتخابات کا ڈرامہ رچاتا ہے ۔بھارت کی جانب سے انتخابات کے اعلان کے ساتھ ہی کشمیری حریت قیادت کو فوری طور پر نظر بند کر دیا گیا جبکہ وادی میں موبائل فون اور انٹر نیٹ کی سہولیات معطل کر دی گئیں ۔یہ ایسے انتخابات تھے کہ بھارت کو چالیس ہزار اہلکاراور چار سو اضافی کمپنیوں کو وادی کے مختلف پولنگ مراکز کے ارد گرد تعینات کرنا پڑا۔بھارتی فوج کا ایک کام لوگوں کو زبردستی گھروں سے نکال کر پولنگ مراکز تک لانا بھی تھا تاہم اس کے باوجود کشمیری قیادت کی جانب سے ہڑتال کے اعلان نے بھارتی عزائم کو بری طرح ناکام کر دیا۔

کشمیری کی بھارت کے تسلط سے آزادی کی یہ تحریک گزشتہ تین سالوں سے عروج پر پہنچ چکی ہے ۔اس تحریک میں نوجوان ، بوڑھے ،خواتین تو شامل تھے لیکن کشمیری نوجوان برہان وانی کی شہادت کے بعد سکول و کالج کے بچے و بچیاں بھی اس تحریک میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں ۔بھارتی سینا ایک طرف ان کشمیر ی نوجوانوں سے پریشان ہے جو عالمی اداروں کی بے حسی اور بھارتی ہٹ دھرمی کے باعث اپنے حق کے لیے گن اٹھا کر بھارتی جبروتسلط کا مقابلہ کررہے ہیں تو دوسری جانب ان کشمیریوں کے ردعمل نے انہیں بوکھلاہٹ کا شکار کر دیا ہے جس میں ایک ایک شہید کے بعد ہزاروں کا مجمع اکٹھا ہوکر نماز جنازہ میں شریک ہوتا ہے ۔یہ دنیا کی عجیب تحریک ہے جس میں ایک نوجوان جان دیتا ہے تو اس کے خاندان ہی نہیں علاقے بھر کے لوگ اسے خراج تحسین پیش کرنے کے لیے اکٹھے ہو جاتے ہیں اور پھر اس مجمع کو روکنا بھارتی سینا کے اختیار میں نہیں رہتا ۔ جنازوں کے ان اجتماعات میں پاکستانی پرچم لہرایا جانا اور عسکری محاذ پر لڑنے والے کشمیری ہیروز کا آنا معمول کی بات ہے ۔یہی نہیں بلکہ اب تو وادی میں یہ ماحول بن رہا ہے کہ ایک طرف بھارتی سینا کشمیری مجاہدین کے خلاف آپریشن کر رہی ہوتی ہے تو دوسری طرف کشمیری عوام اپنے ہاتھوں میں پتھر لے کر اپنے ان ہیروز کے دفاع کے لیے پہنچ جاتی ہے ۔پہلے ایک تاثر یہ تھا کہ وہ نوجوان جو پڑھ لکھ نہیں سکتے وہ اس تحریک میں حصہ لے رہے ہیں تاہم گزشتہ تین سالوں سے کئی ڈاکٹرز ، انجینئرز اور پی ایچ ڈی ڈاکٹرز اپنی تعلیم اور پیشہ کو خیر آباد کہہ کرآزادی کے کارواں کا حصہ بن چکے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں عالمی میڈیا اب اس تحریک کا یہ حصہ دنیا کے سامنے لانے میں کامیاب ہو چکا ہے ۔بھارت کی جانب سے چناروں کی سرزمین پر عالمی میڈیا ، عالمی اداروں اور این جی اوز پر ہر طرح کی پابندی عائد کی جا چکی ہے ۔دنیا جسے اب گلوبل ولیج کا نام دیا جاتا ہے وہاں آج بھی کشمیر کے باسیوں کی سسکیوں ،آہوں اور چیخوں کی آواز دنیا کے بیشتر حصے میں نہیں سنی جا رہی ۔انسانی حقوق کے نام پر کام کرنے والی تنظیمیں بھارتی فوج کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر رپورٹس تو جاری کرتی ہیں لیکن اس کے باوجوددنیا سے وہ ردعمل نہیں آرہا جو آنا چاہیے شاید اس کی ایک بڑی وجہ کشمیریوں کا مسلمان ہونا بھی ہے کہ دنیا کے منصفوں کے نزدیک خون مسلم کی کوئی قیمت نہیں ہے ۔بھارتی فوجیوں کا کشمیریوں سے ناروا سلوک کسی سے پوشیدہ نہیں ہے ۔ ظلم وجبر اور تشدد کی وہ ہولناک داستانیں ہیں جنہیں سن کر دل دہل جاتا ہے ۔مقامی پولیس اور فوج ایسے ایسے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے کہ انسانی روح بھی کانپ جاتی ہے ۔کریک ڈاؤن کے دوران بلاجواز اور بے گناہ افراد کی گرفتاریوں کے بعد بڑی رقم کے عوض انہیں اس حالت میں چھوڑا جاتا ہے کہ ان پر کیا گیا تشدد انہیں صحت مند زندگی گزارنے سے محروم کر دیتا ہے اور ان کی باقی زندگی مفلوج ہو جاتی ہے اور وہ سسک سسک کر اپنے دن پورے کرتے ہیں۔ ایک عرصہ تک بھارت اپنا استصواب رائے کا حق مانگنے والوں کو دنیا کے سامنے دہشت گرد بنا کر پیش کرتا رہا لیکن آج دنیا یہ جان چکی ہے ان معصوم اور بے گناہ نوجوانوں کا جرم محض یہ ہے کہ وہ آزاد زندگی بسر کرنا چاہتے ہیں وہ اپنا وہ حق مانگ رہے ہیں جو دنیا کے ملکوں کی امن کے لیے بنائی گئی انجمن اقوام متحدہ نے انہیں دیا ہے ۔

کشمیر میں آزادی کی اس تحریک کو روکنے کے لیے بھارت نے وسیع پیمانے پر قتل وغارت کا جو سلسلہ جاری رکھا ہو اہے اس میں گزشتہ تین سالوں سے مزید تیزی آچکی ہے ۔بھارت کے ان انسانیت سوز اقدامات میں ایک پیلٹ گنوں کااستعمال بھی ہے ۔یہ وہ گنیں ہیں جنہیں دنیا انسانوں پر استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیتی لیکن اس کے باوجود 2016سے اب تک ایک رپورٹ کے مطابق پیلٹ گنوں کی بیس لاکھ سے زائد گولیاں کشمیریوں پر فائر کی جاچکی ہیں جس کا نشانہ بننے والوں میں بڑی تعداد بچوں کی ہے ۔تاہم اس کے بعد بھارت نے ایک اور انسانیت سوز اقدام اٹھایا ہے جس میں وہ کشمیریوں کے خلاف کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے سے دریغ نہیں کر رہا ۔ ابتدائی دنوں میں بھارت کیمیائی مواد کا استعمال محض گھروں کو جلانے کے لیے استعمال کرتا تھا تاہم اب اس کا نشانہ کشمیری عام بھی بن رہے ہیں ۔ گزشتہ سال بھی مختلف مقامات پر جہاں اجتماعی قبریں دریافت ہوئی تھیں یہ بات سامنے آئی تھی کہ مختلف حملوں کے دوران بھارت کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کر رہا ہے تاہم گزشتہ دنوں کشمیری قیادت نے بھی اس کی تصدیق کرتے ہوئے اس پر شدید ردعمل دیا ہے ۔بھارت کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کے لیے جہاں دیگر ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے وہاں کیمیکل ہتھیاروں کا استعمال بھی بڑھ گیا ہے ۔کیمیکل ہتھیاروں کے استعمال کا انکشاف اس وقت ہواجب ایک کریک ڈاؤن کے بعدایک گھر کے ملبہ سے کشمیری نوجوانوں کی ایسی لاشیں ملیں جن کی شناخت ناممکن ہو چکی تھی۔دنیا میں کیمیکل ہتھیاروں کا استعمال ممنوع قرار دیا جا چکا ہے ۔کہا جاتا ہے کہ پہلی جنگ عظیم میں وہ چوبیس بندے تھے جنہوں نے کیمیکل ہتھیاروں کے ذریعے پانچ لاکھ لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا جس کے بعد دنیا کو ہوش آئی اور ان ہتھیاروں کے استعمال پر پابندی لگائی گئی ۔یہ بات تو اظہر من الشمس ہے کہ بھارت اس طرح کے ہتھکنڈوں سے کشمیریوں کو ان کے آزادی کے مطالبہ سے دستبردار نہیں کروا سکتا ۔بھارت چونکہ اس حوالے سے کمزور موقف رکھتا ہے اس لیے وہ عالمی سطح پر کسی بھی قسم کی تحقیق سے فرار اختیار کرنے میں ہی عافیت جانتا ہے ۔تاہم کشمیریوں نے بھارت سمیت پوری دنیا کو بتا دیا ہے کہ وہ اپنے تمام انسانیت سوز اقدامات اور جبروتشدد کے تمام حربوں کوآزمانے کے بعد بھی کشمیریوں کے جذبوں کو پامال نہیں کر سکا اور تحریک پہلے کی نسبت ذیادہ شدت پکڑتی جارہی ہے۔لہذا ضروری ہے کہ پاکستان جو اس تحریک میں ایک فریق ہے اپنا کردار محض بیانات سے آگے بڑھ کر اداکرے اور عالمی سطح پر ایک مناسب حکمت عملی مرتب کرکے اس مسئلہ کو اجاگر کرے تاکہ بھارت اپنی ہٹ دھرمی ترک کر کے کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق استصواب رائے کا حق دے ۔

 

Asif Khurshid
About the Author: Asif Khurshid Read More Articles by Asif Khurshid: 97 Articles with 64637 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.