شاہ محمود قریشی کا تعلق سرائیکی وسیب ملتان سے ہے
25جولائی2018کوپاکستان تحریک انصاف کی جیت کے بعد شاہ محمودقریشی کا نام
وزیراعلیٰ پنجاب کیلئے بھی زیرغوررہا جس کی سرائیکی وسیب کے لوگوں کو دلی
خوشی تھی مگرمیں کہتا ہوں اچھا ہوا انہیں وزیراعلیٰ پنجاب نہ بنایا گیا
اگروہ وزیراعلیٰ پنجاب بن جاتے تو شاید مجھے قریشی صاحب سے اتنی محبت بھی
نہ ہوتی ارے بھئی کیوں نہ ہومحبت جب کوئی ہمارے پیارے ملک کا نام روشن کرے
گا چاہے وہ کھلاڑی ہوفوجی ہوسیاستدان ہویاکسی شعبے سے بھی تعلق رکھتاہومجھے
اس سے محبت ہوگی شاہ محمودقریشی کو وزیرخارجہ پاکستان بنانے کا فیصلہ اچھا
ثابت ہوا اورقریشی صاحب نے اقوام متحدہ کی جنرل کونسل سے خطاب کرتے ہوئے
خطے کے مسائل سمیت عالمی صورت حال پر مختصرمگرجامع گفتگوکرتے ہوئے پورے
پاکستان کے دل لُٹ لیے انہوں نے اپنی گفتگو میں کہا کہ جس طرح مغربی ممالک
میں آپ ﷺ کے خاکوں کی حوصلہ افزائی کی گئی اس سے مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی
ہے اس کاخیاررکھاجائے اور اس کی حوصلہ شکنی کی جائے انہوں نے امن کے حوالے
سے کہا کہ پاکستان اپنے تمام ہمسایہ ممالک سے امن اور بہترتعلقات چاہتا ہے
لیکن اس کیلئے اپنی ریاستی آزادی اوروقارپرسمجھوتہ نہیں کرسکتابھارت کے
منفی رویے کی وجہ سے مذاکرات کا تیسرا موقع بھی ضائع ہوگیاشاہ محمود قریشی
نے عالمی برادری کے سامنے بھارتی دہشت گردی کے شواہد میں بھارتی نیوی کے
حاضرڈیوٹی کلبھوشن یادیوکی پاکستان میں گرفتاری کا ذکرکیااور کشمیریوں پر
بھارت کی طرف سے ڈھائے جانے والے انسانیت سوز مظالم کی نشاندہی بھی کی
اورپیلٹ گن سے نوجوانوں کی بینائی سے محروم کرنے کو انکا مستقبل تاریک کرنے
کے مترادف قراردیامقبوضہ کشمیر میں انسانوں کی بدترین اورسفاکانہ خلاف
ورزیوں میں مرتکب بھارت کی وزیرخارجہ سشماسوراج نے جنرل اسمبلی میں ڈھٹائی
کے ساتھ خطاب کرتے ہوئے پاکستان پرالزامات کے انبارلگادیئے انہوں نے
پاکستان کے ساتھ مذاکرات نہ ہونے کا ذمہ دارپاکستان کو ٹھہرایا اور
اورمقبوضہ کشمیرمیں بھارت کے سفاکانہ مظالم کوسرفراموش کردیااور الٹا
پاکستان پر بغض کا اظہارکیاسشماسوراج نے دہشت گردی کی بات کودہراتے ہوئے
کہا کہ انہیں ہمسایہ ملک پاکستان سے دہشتگردی کے چیلنج کا سامنا ہے انہوں
نے پاکستان پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کی بات کرنے کے فوراً بعدہی
ہمارے فوجیوں کو سرحدپرماردیاگیااورہم ایسے ماحول میں مذاکرات نہیں کرسکتے
بھارتی وزیرخارجہ نے ڈھٹائی کامظاہرہ کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیرمیں قابض
بھارتی فوج کے مظالم پرکئی ادارے بھارت کو شرم دلانے کی کوشش کرچکے ہیں مگر
جس طرح وزیرخارجہ پاکستان شاہ محمودقریشی نے مسئلہ کشمیراوربھارتی دہشتگردی
کاذکرکیا شاید ہی کوئی کرسکے اور شاید ہی اتنے بڑے فورم پر پاکستان کی طرف
سے کوئی کرسکے قریشی صاحب کا خطاب سن کرایسے محسوس ہوا جیسے پاکستان کو
آواز مل گئی اور پاکستان اپنے مسائل خود ہی دنیاکوسنا رہا ہے کیونکہ خطاب
کے دوران شاہ محمودقریشی نے خودمحتار،باوقارملکوں کے پروقارقائدین کی طرح
قومی زبان کا انتخاب کیاحالانکہ پاکستان کی آزادی سے لے کراب تک کسی
سیاستدان نے اپنی قومی زبان کی قدرتک نہ کی مگرشاہ محمودقریشی نے اس کا کچھ
حق تواداکردیاوزیرخارجہ پاکستان شاہ محمودقریشی نے اپنے موقف کی بلاشبہ
درست اورجرات مندانہ ترجمانی کی مگربات تو تب بنے گی جب اس کے نتیجے میں
کسی معاملے میں کوئی عملی پیش رفت ہو۔ وزیرخارجہ پاکستان شاہ محمودقریشی نے
دنیا کو درپیش مسائل کو ایک 10نکاتی حل بھی پیش کیااس میں اقوام عالم کے
مابین بڑھتے ہوئے تفرقات کومٹانے کیلئے ترجیحی بنیادوں پرکام کرنا
ہوگاکرپشن پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کرپشن ایک سنگین جرم ہے کرپشن کرنے والا
اوراس کا سہولت کاردونوں مجرم ہیں عالمی معاہدوں کی حرمت اورپاسداری
پرزوردیتے ہوئے وزیرخارجہ پاکستان شاہ محمودقریشی نے عالمی معاہدوں
کااحترام لازمی قراردیاٹیکنالوجی اور تنوع میں ترقی پذیراقوام کو حصہ دیا
جائے اوران کے غلط استعمال کی روک تھام کی جائے امن اوربقائے باہمی کیلئے
ایک نئے ڈھانچے کا قیام ضروری ہے پاکستان اس کیلئے ہمیشہ اپنا
کرداراداکرتارہے گاقریشی صاحب نے بالکل درست فرمایا کہ آنے والا وقت پیچ
اورپرخطرہے راستہ ان دیکھا اورراہیں غیرہموارہیں۔ویسے دونوں ممالک نے مسئلہ
کشمیرکو اپنا مسئلہ بنایا ہوا ہے اگردیکھا جائے تومسئلہ کشمیرتوکشمیریوں کا
مسئلہ ہے ایسے دونوں ممالک نے اس کو تنازعہ بنایاہوا ہے کشمیری عوام
جوکنٹرول لائن کے دونوں جانب بستے ہیں اقوام متحدہ کے زیرنگرانی اپنی
آزادنہ مرضی کا اعلان کرنا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ الحاق پسند کرتے ہیں
یابھارت کے ساتھ؟؟؟ ویسے یہ تنازعہ اس وقت کا ہے جب ہندوراجہ مہاراجہ نے
مسلمانوں کی اکثریتی رائے کے برعکس ہندواقلیت کو اولیت دیتے ہوئے بھارت کے
ساتھ الحاق کا فیصلہ سنایاتومسلمانوں کو یہ فیصلہ منظورنہ تھا توانہوں نے
احتجاج شروع کیے جسے بھارت نہ روک سکا اور اقوام متحدہ سے مدد طلب کی
بھارتی وزیراعظم جواہرلال نہرو نے اقوام متحدہ میں وعدہ کیاتھا کہ فیصلہ
کشمیری عوام کرے گی اورنہ ہی بھارت سرکار کشمیری مسلمانوں پر زبردستی کرے
گی بھارت کا مسئلہ کشمیراقوام متحدہ میں لے جانا اس بات کی دلیل ہے کہ
کشمیری عوام پاکستان کے ساتھ الحاق کرنا چاہتی ہے حیدرآباد دکن سمیت بھارت
نے کئی ریاستیں زبردستی اپنے ساتھ ملالیں یہ بات بھی سچ ہے کہ دونوں ملکوں
کی نظریں اس پانی پر ہیں جو کشمیرسے پھوٹتا ہے اسی پانی سے چوری چپکے بھارت
نے ڈیم بنائے اوریہ کام پاکستانی حکومت نہ کرسکی اور احمقوں کی طرح تماشہ
دیکھتی رہی بھارت نے 70سال سے بندوق کی گولی کے ذریعے کشمیرکواپنے ساتھ
ملانے کی کوشش کی مگرعوام کی طاقت بندوق کی گولی سے زیادہ ہے یہ بات بھارت
کو سمجھ نہیں آرہی پہلے بھی بہت دیرہوچکی ہے اسی وجہ سے اقوام متحدہ
کوانسانی حقوق جلد یادیرحل کرنا ہوگاکیونکہ اقوام متحدہ ہی عالمی پنچائیت
ہے کیونکہ ہم مزیدکشمیری عوام کا ناحق خون بہتا نہیں دیکھ سکتے ا سلئے اس
مسئلہ کو جلداز جلد حل کرنا چاہیے۔ |