لوگ تومجبورہیں ماریں گے پتھر
کیوں نہ ہم شیشوں سے کہہ دیں ٹوٹا نہ کریں
آج کل لاہورمیں ٹریفک وارڈنزاور کلین پنجاب والے پتھربنے ہوئے ہیں اورعوام
شیشے کی طرح روز کئی بارٹوٹتی ہے لاہورمیں ہیلمٹ پر ایسے پابندی لگائی گئی
ہے جیسے صرف اسی وجہ سے ہی موت واقع ہوتی ہے حکومت کو یہ بھی نہیں پتا کہ
لوگوں کی تذلیل ہویا دلبرادشتہ ہوکربھی لوگ خودکشی کرلیتے ہیں اسی ایک ہفتے
میں کئی موٹرسائیکل سواروں نے غصہ میں آکے اپنے موٹرسائیکلوں کو ہی آگ لگا
دی وجہ چلان نہیں وجہ ہے ہیلمٹ ہے کیونکہ جو ہیلمٹ 400سے500کا ملتا تھا اب
وہ 1400سے 1600تک اورجو800کاملتا تھا اس نے 2000سے اوپرچھلانگ لگا لی جس
وجہ سے لوگوں کوہیلمٹ ملنا مشکل ہوگئے ہیں ایک آدمی جو بائیک پر جائے شام
کو 600سے700کما کرآئے اور1000سے 2000کا چالان ہوجائے اور پیسے بھی جیب میں
نہ ہوں وہ چالان بھرے یا اپنے بچوں کو کھانا کھلائے ہیلمٹ عوام کیلئے فائدہ
مند ہے مگرحکومت کو کوئی آپریشن کرنے سے پہلے اس کے منفی اثرات پربھی
نظرڈالنی چاہیے اب جتنے لوگوں نے اپنی بائیک کوآگ لگائی ہے وہ یقیناً
امیریالین لاٹ توہونگے نہیں مگرحکومتی کارندوں نے ہیلمٹ مافیا کے خلاف
کاروائی کے بجائے عوام کو ہی پریشان کرنا شروع کیا ہواہے مجھے یاد آتا ہے
کہ جب پرویز الٰہی نے ہیلمٹ پرپابندی کی مہم چلائی تھی اس وقت بھی ہیلمٹ کی
جگہ جگہ دکانیں بن گئیں تھی اور اب بھی جس طرف جائیں ہیلمٹ کی دکانیں ہی
نظرآتی ہیں اور انکے من مانے ریٹ ہیں جن سے کوئی پوچھنے والا نہیں ہیلمٹ نہ
پہننے کا چالان توہونا ہے اس کے ساتھ ہی وارڈنز کی بدتمیزی کوبھی برداشت
کرنا پڑے گاہیلمٹ انسانی جان کی حفاظت ضرورکرتا ہے مگرجگہ جگہ وارڈنز کے
ناکوں کی وجہ سے عوام ذہنی طورپرپریشان ہیں اورسوچنے سمجھنے سے قاصرہوجاتے
ہیں اسی وجہ سے اپنی ہی بائیک کوآگ لگا دیتے ہیں جن سے حکومت نہ ہی وارڈنز
کانقصان ہوتا ہے وہ نقصان صرف اسی آدمی کا ہوتا ہے جس کا چالان
ہواہو۔لاہورمیں مال روڈ اور جیل روڈ کو ہیلمٹ کے بغیرموٹرسائیکلوں کو مکمل
طورپربندکردیا گیاہے باقی شاہراہوں پربھی پابندی ہے مگرمکمل طورپرنہیں ۔کلین
پنجاب سکیم نے توکمال کردیا جس کی وجہ سے قبضہ مافیا کے ہتھے چڑھی زمین
واپس حکومت کو مل گئی مگرفیس بک پردیکھا جائے تو ہزاروں لوگوں نے حکومت کے
خلاف کئی پوسٹیں کی ہوئی ہیں مگرپڑھے لکھے اور سمجھدارلوگوں نے بھی پاکستان
تحریک انصاف کے حق میں پوسٹیں کی ہیں کہ اگرپنجاب اب کلین نہ ہواتو کبھی نہ
ہوگا جنہوں نے کلین پنجاب کے خلاف پوسٹیں کی میں ان کی بھی قدرکرتاہوں
کیونکہ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کوچاہیے کہ غریبوں کو اسکے متبادل جگہ دے اس
آپریشن کے شروع ہوتے ہیں لاہور کے منشابم کے فرنیچر مارکیٹ گرادی گئی اور
کئی دکانون کے تھڑے اور آگے بڑھے شیڈ بھی گرادیے گئے حکومت کی جانب سے صوبہ
بھرمیں ناجائز تجاوزات کے خلاف گرینڈآپریشن جاری ہے اس آپریشن کی انتظامیہ
کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے جس میں ایل ڈی اے اور میٹروپولیٹن
کارپوریشن شامل ہیں ابھی تک کا منشابم کی فرنیچرمارکیٹ کا قبضہ
مافیاتجاوزات کا کامیاب آپریشن ہوا ہے جس میں 25سے زائد شوروم اور20سے
زائدکمرشل پلاٹ شامل تھے اور ان کو واگزارکرالیاگیااس آپریشن کے خلاف کئی
دکانداروں نے احتجاج کیا اورکئی توکرین کے آگے لیٹ گئے جن کوپولیس نے
گرفتارکرلیادکانداروں نے کہا کہ ہم نے تبدیلی کے خواب دیکھ کر عمران خان کو
ووٹ دیا تھا مگرشروع دن سے ہی اس نے ہمیں مایوس کیا ہے اور کچھ لوگوں نے
قسمیں اٹھا کرکہا کہ لکھ لوتاریخ گواہ رہے گی اگلا وزیراعظم عمران خان نہ
ہوگا باقی چاہے کوئی بھی ہوکونکہ ہم نے سوچا تھا عمران خان حکومت میں آکے
غربت ختم کرے گا مگراس نے تو غریب ختم کرنے شروع کردیئے ہیں ۔ویسے اگردیکھا
جائے کہ جب اچانک ہی آپریشن شروع ہوگیا ہے تو جن لوگوں نے ٹھیلے لگائے ہوئے
تھے جن سے وہ اپنے بچوں کو پیٹ پال رہے تھے اور700کما کرریڑھی کا 200کرایہ
بھی دے کر جاتے ہوں اور وہ ریڑھی ہی ان سے چھن جائے تو وہ یا تو جرائم کی
طرف جائیں گے یا پھرخود کشی کرلیں گے ایسے آپریشن کی وجہ سے جرائم اور خود
کشیوں میں یقیناً اضافہ ہو گا اور یہ اموات حکومت وقت کے کھاتے میں لکھی
جائیں گی اگرحکومت نے ان غریبوں کی دکانیں خالی کرانی ہیں تو انکو کوئی
متبادل جگہ فراہم کریں جس سے ان کے گھرتوچلتے رہیں ۔گلین پنجاب پروگرام بہت
ہی اچھا ہے جس کی وجہ سے ملک کو فائدہ ہوگا اور کئی ناجائز مافیا پکڑے
جائیں گے مگران کے ساتھ ساتھ حکومت وقت کو غریبوں کو بھی نظرانداز نہیں
کرنا چاہیے میں نے دیکھا ایک ٹھیلے والے کی ریڑھی پھلوں سمیت نہرمیں پھینک
دی جس وجہ سے وہ بزرگ رونے لگا میری بھی آنکھوں میں آنسوآگئے میرے الفاظ
روتونہیں سکتے مگرکہیں شاید اس بزرگ کے دردکومحسوس کراسکتے ہیں خداراایسے
آپریشن ضرورکرو مگرغریبوں پرتجربے نہ کرو بڑے بڑے مگرمچھوں کوپکڑو ورنہ سچ
میں اگلی حکومت میں بھی تبدیلی ہی آئے گی پھرجو جو کام تحریک انصاف نے کیے
ہوں وہ گنواتے رہناآخرمیں میں اپنے قارائین کو بتاتاچلوں کہ لاہورمیں ایسے
کئی واقعات دیکھنے کو ملے جن پر میڈیا ہنس رہاتھا جیسے کسی نے گتے (کارٹن)کا
ہیلمٹ پہنا ہواتھا توکسی نے انجیئرز والی کیپ پہن رکھی تھی توکسی نے ویلڈنگ
کرنے والے ہیلمٹ کواپنے چہرے کی زینت بنایاہواتھا مگراس میں ہنسنے والی کیا
بات ہے جب وارڈنز صرف ہیلمٹ دیکھیں گے اس کی کوالٹی چیک نہیں کریں گے تو
لوگ نئے نئے تجربے نہ کریں گے توکیا کریں گے کہیں کہیں لگتا ہے جب ہیلمٹ
آپریشن شروع ہوتا ہے کوئی وزیرمشیران کمپنیوں سے مال لوٹتا ہے توآپریشن
شروع ہوجا تا ہے جس کی وجہ سے ہیلمٹ مافیا چنددنوں میں لاکھوں کروڑوں لوٹ
لیتے ہیں پھر یہ آپریشن ختم ہوجاتا ہے اگرلوگوں کی سیفٹی اتنی ہی پیاری ہے
تو ہیلمٹ کا معیار بھی چیک کرنا لازمی ہے نہ کہ صرف ہیلمٹ سرپررکھ کے بائیک
چلاتے رہے پھر عام ہیلمٹ ہو،کارٹن ہیلمٹ ہو،انجیئرکیپ ہیلمٹ ہویا پھر
ویلڈنگ ہیلمٹ جناب وزیراعظم صاحب ایسے آپریشن فائدہ ضروردیتے ہیں مگران کی
وجہ سے لوگوں کو جتنی مشکلات برداشت کرنی پڑتی ہیں ان کو بھی مدنظررکھیں
ورنہ یہ الیکشن آخری نہیں تھے۔
|