پی پی165کے ضمنی الیکشن میں ماضی کی طرح ن لیگ
میدان مارے گی یاوفاقی اورصوبائی حکومتوں کی سپورٹ سے کامیابی تبدیلی
کامقدر بنے گی اس بات کا فیصلہ تو14اکتوبرکے دن ہوہی جائے گا۔پی پی 165کے
گنجان آبادعلاقہ کاہنہ جس کی آبادی تین لاکھ سے زیادہ ہے کے عوام کی اصل
بدقسمتی یہ ہے کہ یہاں کے بنیادی مسائل پرتوجہ تودورکی بات ہے ضمنی الیکشن
میں حصہ لینے والے ن لیگی امیدوارملک سیف الملوک کھوکھراورپی ٹی آئی کے
امیدوارچوہدری منشاسندھواپنے حلقے کے بنیادی مسائل سے واقف ہی نہیں ہیں
اوراس سے بھی زیادہ تکلیف دہ حقیقت یہ ہے کہ یہاں کے عوام بھی اپنے اصل
مسائل اس طرح سے اجاگرکرتے نظرنہیں آتے جیسی کہ ضرورت ہے۔آج سے 30سال قبل
جب کاہنہ کی آبادی لگ بھگ 20ہزارہواکرتی تھی تب جوپرائمری سکول دستیاب تھے
وہ آبادی کے لحاظ سے ناکافی تھے بدقسمتی سے یہ کہناپڑتاہے کہ آج جبکہ کاہنہ
کی آبادی تین لاکھ سے تجاوزکرچکی ہے تب بھی وہی پرائمری سکول چند کمروں کے
اضافے اورکھیل کے میدان کے خاتمے کے ساتھ انتہائی ناکافی ہیں۔پرائیوٹ سکول
من مانی فیسوں اورانتہائی ناقص انتظامات کے ساتھ عوام کی جیبوں کے ساتھ
ساتھ بچوں کے مستقبل کے ساتھ بھی ناانصافی کرتے نظرآتے ہیں۔ کاہنہ میں بچوں
کیلئے کھیل کا ایک بھی میدان نہیں،ایک بھی عوامی پارک نہیں جہاں لوگ صبح کی
سیریاواک کرسکیں،بچوں یاخواتین کیلئے ایک بھی تفریحی مقام نہیں۔یہاں پینے
کے صاف پانی کامسئلہ انتہائی توجہ طلب ہے،رہائشی دوردرازغیرآبادعلاقوں سے
پانی بھرکرلاتے ہیں یابازارسے خریدکرپینے پرمجبورہیں۔انڈس ہسپتال کاہنہ کے
قیام کے بعدکاہنہ و گردونواح کے عوام کوعلاج معالجے کی بہترسہولیات
ملناشروع توہوگئی ہیں پرابھی مزیدحکومتی توجہ کی ضرورت ہے،کاہنہ ہسپتال میں
جلد،دانتوں،ہڈی وجور،نفسیات،چائلڈاوردیگرکئی امراض کے معالجین کی کمی ہے
جسے پوراکرناباقی ہے ۔مین فیروزپورروڑسے لے کرکاہنہ کے تمام چھوٹے بڑے
راستوں جن میں قابل ذکرکچاشہزادہ روڑ کاہنہ نوپرناجائزتجاوزات کی
بھرمارہے۔مین فیروزپورروڑ کے دونوں اطراف قبضہ مافیاکاراج ہے جسے خود
سیاستدان سپورٹ کرتے نظرآتے ہیں۔کاہنہ کے ساتھ اردگردکے کم وبیش سو دیہات
منسلک ہیں اس کے باوجود کاہنہ میں نادرہ کادفتردستیاب نہیں،لوگ شناختی
کارڈ،ب فارم اور دیگرکاموں کیلئے اپنے بزرگوں اورماؤں بہنوں کے ساتھ اندرون
لاہوریامصطفے آباد(للیانی)جانے پرمجبورہیں۔ن لیگ کے گزشتہ دورمیں گلیوں
اورسیوریج کے بیشمارمنصوبوں کے باوجودیہاں سیوریج،گیس،پی سی سی کے مسائل
بڑی تعداد میں قابل توجہ ہیں ۔یاد رہے کہ راقم کامقصدپی پی165کے بنیادی
مسائل کوارباب اختیاراورمنتخب نمائندوں کے سامنے رکھناہے نہ کہ ن لیگ کی
سابقہ حکومت یاپی ٹی آئی کی موجودہ حکومت پرتنقید کرنانہیں!
|