کنوئیں کے مینڈک

پاکستانی سیاست میں ایک عرصے سے عوام کے حققوق پامال کئے جارہے تھے۔ عوام کے دل بجھ سے گئے تھے۔ عمر رسیدہ شخصیات حکمرانوں سے مایوس ہو کر اپنی زندگی کے دن گن رہے تھے۔ اس وقت کسی کو پاکستان کے حالات بہتر ہونے کی امید نہیں رہی تھی ۔ دل کسی کو برا بھلا کہنے کے قابل بھی نہیں تھا۔ ہر ایک کو آزمالیا، سب آتے وقت ہمدردی جتاتے نہیں تھکتے، لیکن حکومت میں آنے کے بعد اپنی عیاشیوں میں اتنے مصروف ہوجاتے تھے کہ عوام سوائے خون کے گھونٹ پینے کے اور دل جلانے کے اور کچھ نہ کر سکتی تھی۔ عوام کو بینادی ضروریات پانی، بجلی ، تعلیم ، کپڑا ، مکان اور ملازمت سب سے محروم کر دیا گیا۔ یہ تمام حکمران غیر ملکی ایجنڈے پر اور ملک دشمن عناصر کے کہنے پر ملک کی باگ ڈور اپنے ہاتھ میں رکھتے ہوئے اپنی زاتی جائدادیں اور محلات ، ملک میں اور ملک سے باہر بناتے رہے۔
جو لوگ اپنے علاقوں جیسے سندھ میں تھر اور کراچی کے لوگوں کو پینے کا پانی نہ دے سکتے ہوں وہ اپنی اربوں کی جائیداد ملک سے باہر بنا کر اپنی عوام کو وہی گھسا پٹا نعرہ روٹی کپڑا اور مکان دینے کا وعدہ کرتے رہے۔ اپنے شہروں کو غلاظت کا ڈھیر بنادیااور خود پانی بھی باہر سے منگواکر پیتے ہیں۔
چند زرخرید لوگ اب تک ان کے ساتھ ہیں اور ان کے گن گاتے ہیں۔وہ یہ نہیں سمجھتے کہ وہ پاکستانی عوام کے ساتھ کیا بدسلوگی کر رہے ہیں۔ ان کے حقوق غصب کر رہے ہیں ۔ کیا انہیں قبر میں نہیں جانا؟ ان کو حساب کتاب نہیں دینا؟

خود اپنے لئے بھینسیں انتہائی زیادہ خرچ پر پالی ہوئی تھیں۔ اور عوام کو ملاوٹ شدہ دودھ دیے رہے تھے۔ خود پہلوانوں کے خاندان سے ہونے کی وجہ سے اپنی خوراک پر خصوصی توجہ دیتے تھے ۔ جبکہ عوام کو گدھے اور کتے کا گوشت کھلاتے رہے۔ وہ اپنا اور اپنےچہیتوں کا علاج باہر عوام کے پیسے سے کراتا ہو اور عوام کو ملک میں علاج کی سہولیات دینے سے قاصر ہو۔ ملک کو قرضے کے بوجھ تلے دبا کر اور خود بادشاہوں کی زندگی گزارنے والے تین مرتبہ حکمران بننے والے کہتے ہیں کہ مجھے کیوں نکالا؟ جو شخص تین مرتبہ حکمرانی سے عدالتوں کےزریعہ نا اہل قرار دیا گیا ہواور بے شمار خرابیاں تھیں جو سب عوام جانتی ہے۔ لیکن اس وقت ایک ایسا حکمران جو قول و فعل میں یکساں ہے۔ اس کی ٹانگیں کھینچنے پر پچھلے سارے بے ایمان لوگ ساری قوت صرف کر رہے ہیں کہ اس کو ناکام بنائیں۔ اس میں میڈیا بھی پیش پیش ہے۔

یہ سب بے ایمان عناصر جان لیں کہ جب اللہ مدد کرتا ہے تو سب شیطانیت دھری رہ جاتی ہے۔ عزت اللہ دیتا ہے اور وہی چھین بھی لیتا ہے۔ اس وقت جتنی عزت ملک سے باہر وزیر اعظم عمران خان کی ہے پہلے صرف ایوب خان کے دور تک رہی ہے۔ بعد کے حکمرانوں نے تو ملک کا نام و نشان تک مٹانے کی کوشش کی ہے۔ درمیان میں کچھ بہتری جنرل مشرف کے دور میں آئی تھی لیکن اسلام کا لبادہ اوڑھ کر شیطانوں نے بھی اس ملک کے ساتھ دشمنی کی۔

مہنگائی پہلے بھی تھی، اب بھی ہے اور رہے گی ۔ جن لوگوں نے دنیا دیکھی ہے وہ سب یہ جانتے ہیں کہ ٹیکس ہر جگہ ہے اور بہت زیادہ ہے ۔ زیادہ اسی لئے ہوتا ہے کہ ہر شخص اس بات سے ڈرے کہ وہ یہ ٹیکس نہیں دے پائے گا اور اسی وجہ سے جرم نہ کرنے کا اس کے تصور میں بھی نہیں ہوتا۔ عرب ممالک میں اور یورپ میں بھی ٹیکس کی مد میں بہت زیادہ رقم رکھی جاتی ہے۔ بس فرق یہ ہے وہ عوام کو بنیادی سہولیات دیتے ہیں اور ہمارے ملک میں سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ سہولیات ساری حکمرانوں کے حصے میں آتی ہیں۔ ااس وقت کی مہنگائی تو پچھلی حکومتوں کی ناکارہ کارکردگی کی وجہ سے ہے یہ عمران خان کی پیدا کردہ نہیں ہے۔ لیکن ہمارے نادان دوست جو نون لیگ کے خیر خواہ ہیں اور چند میڈیا کے بکاؤ لوگ موجودہ حکومت کے خلاف کام کررہے ہیں انہیں ملک سے کوئی دلچسپی نہیں کہ وہ ترقی کرے یا نہ کرے۔ بس ان کی عیاشیاں عروج پر ہوں۔

اتنی لمبی تمہید کے بعد کہنے کا مقصد یہ ہے کہ جو لوگ اس حکومت کے خلاف فیس بک پر پوسٹیں لگاتے ہیں وہ زیادہ تر جھوٹ پر مبنی ہوتی ہیں۔ ہم سیاست دانوں کو کچھ نہیں کہتے وہ تو ہمیشہ سے لوٹے رہے ہیں۔ لیکن عوام کو سمجھانا چاہتے ہیں کہ موجودہ حکومت کی مہنگائی پر شور نہ کریں یہ ہوگی لیکن اسوقت عوام کے حالات درست کرنے پر ہوگی ملک کی سلامتی پر ہوگی ۔جبکہ پہلے کی منگائی حکوت اپنی آسائیشوں پر استعمال کرتی تھیں۔ پی پی پی کے ھمدر تو زر خرید ہیں لیکن نون لیگ کے ہمدرد کنوئیں کے مینڈک ہیں جو صرف لاھور کو پاکستان سمجھتے ہیں انہیں چاہئے کہ پاکستان کے تمام شہروں سے ہمدردی رکھیں۔ پورے ملک کو ایک سمجھیں۔ برائے مہربانی سمجھنے کی کوشش کریں کہ اس وقت جو کچھ بھی ہورہا ہے عوام کی فلاح کے لئے ہو رہا ہے۔ اتنے کم عرصے میں دنیا میں نام پیدا کرنےوالا عمران خان پاکستان کی باگ دوڑ سنمبھالے ہوئے ہے۔ یہ وہ شخص ہے جو جس کام میں ہاتھ ڈالے وہ مکمل کرتا ہے۔ اس نے دنیا کو دیکھا ہے سمجھا ہے انگریزوں کی خصلت سے واقف ہے۔ وہ ان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کر تا ہے اور کر سکتا ہے۔ اور ان سب سے بڑھ کر کہ یہ پاکستان سے مخلص ہے اور اس نے غیر ممالک میں اپنی جائیداد نہیں بنائی۔ باقی لوگوں سے یہ مختلف ہے۔ اسے کام کرنے دیا جائے۔ اگر یہ بھی نہ کرسکا تو ہم خود اس سے پوچھیں گے۔ لیکن اسے کام کرنے کا موقع تو دیں۔ جہاں اتنے برس لوگوں کو بار بار آزمایا ہے اسے بھی ایک چانس دینا اسکا حق بنتا ہے۔ عمران خان کے ہمدردوں کا اس بات سے اندازہ لگائیں کہ ایک پوسٹ اس کے خلاف لگائی جاتی ہے تو سینکڑوں اس کے حق میں جواب دیتے ہیں جبکہ ایک آدھ ہی حمایت میں ہوتا ہے۔ ہم سب کو چاہئے کہ ایک موقعہ عمران خان کو ضرور دیا جانا چاہیے۔ دنیا میں ایسے ہی لوگ انقلاب لاتے ہیں ۔جو ملک سے مخلص ہوتے ہیں۔

یہ ذہن میں رکھیں کہ عمران خان ملک سنوارنے کی کوشش کر رہا ہے۔ جبکہ پچھلے حکمرانوں نے اپنی لیٹرینوں کو سنوارا۔

ABDUL RAZZAQ
About the Author: ABDUL RAZZAQ Read More Articles by ABDUL RAZZAQ: 16 Articles with 10415 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.