عمران خان آگے بڑھو ! اس مشکل وقت میں قوم آپ کے ساتھ ہے۔

 یہ کہنا درست نہیں ہوگا کہ صرف ایک مہینے کی پی ٹی آئی کی حکومت کی وجہ سے ملک میں اشیاء خوردونوش کی قیمتیں اوپر چلی گئی ہے ،کیونکہ یہ ناممکن سے بات ہے اور مسلم لیگ ن اپنی ناقص اقتصادی پالیسوں کاسارا ملبہ تحریک انصاف کی حکومت پر نہیں ڈال سکتی ،موجودہ وقتوں میں مہنگائی کی ایک بنیادی وجہ یہ ہے کہ گزشتہ مسلم لیگ ن کی حکومت نے کچھ لاپروا قسم کی اقتصادی پالیسیاں اختیار کر رکھی تھی،دنیا جانتی ہے کہ مسلم لیگ نواز نے اپنی شاہانہ حکومت کو چلانے کے لیے کس کس طرح سے عوام کا خون نچوڑاتھااورجہاں عوام کی جانوں مال کو نقصان پہنچایا گیا وہاں ان کے شاہانہ اخراجات کی وجہ سے بیرونی قرضوں میں بھی ناقابل یقین اضافہ ہواہے ، یہ ہی وجہ ہے کہ موجودہ حکومت کو ناچاہتے ہوئے بھی آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑرہاہے اگر مسلم لیگ ن کی حکومت اپنے شاہانہ اخراجات پر قابو پاتے ہوئے کرپشن کو لگام ڈالتی تو آج موجودہ حکومت کو یہ ملک چلانے میں اس قدر مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑتا مسلم لیگ ن کے اللے تللے اور فضول اخراجات نے جو آج ملک کی اقتصادی صورتحال کو مشکلات سے دوچار کیا ہواہے اس کا خمیازہ تحریک انصاف کی حکومت کو بھگتنا پڑرہاہے تحریک انصاف چاہتی تو یہ ہے کہ اس ملک کی عوام کو سکھ کا سانس دیا جاسکے مہنگائی کو کم کیا جاسکے مگر جو زہر اس ملک کی اقتصادیات میں مسلم لیگ ن کی حکومت نے بھر رکھاہے پہلے اسے زائل کرنا ہوگا ایک مہینے کی حکومت کو یہ الزام نہیں دیا جاسکتاہے کہ جو کچھ ہورہا ہے ان ہی کی وجہ سے ہورہاہے پچھلے کئی دہائیوں سے اس ملک پر راج پاٹ کرنے والوں نے اس ملک میں چھوڑا ہی کیا تھا جو عوام کی فوری طور پر سیوا شروع کردی جاتی ،ملکی خزانے میں کچھ نہیں چھوڑاگیا اور یہ ہی نہیں مسلم لیگ ن اور ان سے پہلے کے حکمرانوں نے دل کھول کر مال بنایا اور اس ملک کے اداروں کو باپ داداکی جاگیر سمجھے رکھا مسلم لیگ ن کی حکومت نے ایک رپورٹ کے مطابق اپنے پانچ سالوں میں ریکارڈ 15ہزارارب روپے سے زائد قرضے لیے اور اس سے قبل پیپلزپارٹی کے دور میں بیرونی قرضوں کے بوجھ میں 8 ہزار ارب سے زیادہ کا اضافہ ہوا،اقتصادی ماہر ین کے مطابق سال2018میں بننے والی حکومت کو مجموعی طورپر پچیس ارب ڈالر کے قرضے اتارنا ہونگے ،مسلم لیگ ن اس ملک کے قرضوں پر چالیس فیصدتک ہوشربا اضافہ کرکے جاتی رہی جن کا یہ قرض اتارنے کا ذمہ بھی موجودہ حکومت کے ہی سر جاتاہے، اور بے شرمی کی انتہا کہ آج یہ ہی لوگ کہتے ہیں کہ تحریک انصاف کی حکومت نے ملک کو مشکلات میں ڈال دیاہے ،بھلا یہ کیسے ہوسکتاہے کہ ایک ماہ کی حکومت کا مقابلہ پچاس سالوں کی حکومت سے کیا جائے ،نگراں وزیرخزانہ اور سابق گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان ڈاکٹر شمشاداختر نے عمران خان کی حکومت آنے پر ملک کی مالی مشکلات کا زکر کرتے ہوئے یہ واضح کردیا تھا کہ 25جولائی کے عام انتخابات کے بعد قائم ہونے والی حکومت کے پاس آئی ایم ایف سے بیل آوٹ پیکج لینے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوگا۔ یہ تمام تر مثالیں دیتے ہوئے میں سمجھتا ہوں کہ اس ملک کی عوام اس قدر باشعور ہے کہ وہ سب سمجھتی ہے لہذا عوام کو بھی چاہیے کہ وہ یہ سمجھے کہ یہ مشکلات وقتی ہیں آنے والا وقت اس ملک کا سنھری دور ہوگا مگر کچھ مہنیوں کی یہ سختیاں اس قوم کو برداشت کرنا ہونگی کیونکہ وزیراعظم عمران اور ان کی حکومت کی جانب سے اس قسم کے کچھ سخت فیصلے وقتی ہیں اور مجبوری میں ہیں اور قوم کو یہ یقین رکھنا چاہیے کہ بہت جلد اس ملک میں وہ دور شروع ہونے والا ہے جس میں اس ملک کو لوٹنے والے تمام چور اور ڈاکوں جیلوں میں ہونگے اور ہر طرف عوام کی راج دھانی ہوگی ،اس وقت پی ٹی آئی کی حکومت کی موجودہ اقتصادی پالیسیوں کا مقصد یہ ہے کہ بیرونی تعاون سے ان وقتی مشکلات کو فوری طور پر قابو پالیا جائے اور کسی نہ کسی طرح اس ملک کی اپاہج اقتصادیات کو اپنے پاؤں پر کھڑا کردیا جائے ۔اس سلسلے میں حکومت نے سب سے پہلے خود سے شروعات کی ہیں اور حکومتی اخراجات کو نہایت ہی کم کردیاہے میں یقین سے کہتاہوں کہ جن اخراجات کے ساتھ حکومت اپنا وقت خوش اسلوبی سے نکال رہی ہے مسلم لیگ ن یا کوئی اور حکومت ہوتی تو وہ ایک ہفتے میں ہی ہل کر رہ جاتی کیونکہ ان لوگوں کے منہ پر اس قدر حرام لگاہواتھا کہ یہ میانہ روی کے سے اپنی وزارتوں پر ٹک ہی نہیں سکتے تھے۔میں سمجھتا ہوں کہ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے جو حکومتی اخراجات کم کرنے کا منصوبہ بنایاگیا ہے وہ بھی اس ملک کی اقتصادی مشکلات کو کم کرنے میں مدد کریگا،لہذا اس ملک کی عوام کے لیے ضروری ہے کہ وہ مسلم لیگ ن یا دوسری پارٹیوں کے پروپیگنڈے میں نہ آئیں کیونکہ یہ پارٹیاں اس وقت اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے ہر چیز کا ملبہ حکومت پر ڈال رہی ہیں، یہ لوگ جانتے ہیں کہ پی ٹی آئی کی حکومت عوام کے تعاون سے اقتدار میں آئی ہے لہذا یہ تمام کرپٹ عناصر اپنی تمام ترسازشوں کے ساتھ عوام میں بدگمانیاں پھیلارہے ہیں ۔ اوراس میں کوئی شک نہیں ہونا چاہیے کہ تحریک انصاف کی پالیسیوں کا مقصد عام آدمی کی زندگیوں کو بہتر کرناہے مگر جہاں اس ملک کی عوام نے قیام پاکستان سے لیکر اب تک صبر ہی کیا ہے وہاں موجودہ حکومت کو ایک مہینے کی کارکردگی کو سابقہ حکومتوں سے نہ ملایا جائے بلکہ انہیں اس بات کا موقع دینا چاہئے کہ وہ اپنی مدت کو پورا کریں اور جلد سے جلد اس ملک کی اقتصادیات کو اپنے پاؤں پر کھڑا کردیں اس سلسلے میں حکومت کی جانب سے عوام کو روزگار دینے اور بے گھر افراد کو گھر دینے کی باتیں بھی پلک جھپکتے میں حل نہیں ہونگی ہرایک چیز میں کچھ وقت لگتا ہے حکومت کے پاس کوئی الہ دین کا چراغ نہیں ہے جسے رگڑنے سے سب کچھ حاضر ہوجائے گا۔عوام اس بات پر یقین رکھے کہ اس ملک کی تقدیر کو عمران خان ہی بدلیں گے مگراس ملک میں پھیلی خرابیاں بہت پرانی ہیں اور ان خرابیوں کو دور کرنے کے لیے ہم سب کو ملکرحکومت کا ساتھ دینا ہوگامگر یہ طے ہے کہ ان تمام تر خرابیوں کو درست کرنے میں کچھ وقت درکار ہوگا لہذا عوام کو حوصلہ نہیں چھوڑنا چاہیے اوروہ پی ٹی آئی کی قیادت پر اعتماد کریں اور مخالفین کے پروپیگنڈے کو ردکریں اور کچھ صبر سے کام لیں تاکہ موجودہ مشکلات عوام کے تعاون سے دور ہوسکیں اور یہ ملک ایک بہتر اقتصادی دور میں داخل ہوسکے ۔ آپ کی فیڈ بیک کا انتظار رہے گا۔

Haleem Adil Shaikh
About the Author: Haleem Adil Shaikh Read More Articles by Haleem Adil Shaikh: 59 Articles with 44121 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.