زندگی بھر کا سبق

میں نے آگے بھرنا کیسے سیکھا مجھے ٹھیک سے یاد نی بس میرےخیال میں چھٹی جماعت کی طالب علم تھی تب میں سائیکل چلاتی تھی اور اسکول جاتی تھی یوں میں روزانہ آتی جاتی میرے اسکول کا گھر سے سفر سائیکل سے ایک گھنٹا تھا میں روزانہ کی طر ح چھٹی کے بعد گھر جانے کے لیے سائیکل کی طرف گئی دیکھا تو ٹائیر پٹہ چکا تھا یہ دیکھا تو میں بہت پریشان ہوئی ہمارے بہت سے جانے والے کھڑے تھے تو میں اس سوچ سے مدد کے لیے گئی کے کوئی مدد کر دے گا مگر صرف سننے کو ملا تو صرف یہ کے اس میں کچھ نہیں کر سکتے یا ہمارے وقت نہیں ہے خیر میں اپنا بیگ پہن کر سائیکل کو گسیٹتے ہوۓ گھر کی طرف روانہ ہوگئی بیگ کا وزن اور سائیکل کو کیچنا میرے لیے آسان نہیں تھا مگر میں پھر کچھ رستے بیٹھ جاتی اور کچھ آگے بھرتی اتنے میں ایک جاننے والا پھر پاس سے گزرا اور مسلہ پوچھا تو میں نے درخواست کی کے میرا بیگ لے جاۓ وہ بھی اپنی مصروفیت بتاتے ہوۓ اگے بھر گۓ میں اپنا آدھا سفر گزار لیا مگر مجھ میں ہمت باقی نہ تھی تو میں پھر سانس لینے کے لیے بیٹھ گئی اپنی بے بسی پر رونا آگیا مگر پھر سوچا کے مدد کرنے کو تو کوئی نہیں آنا آج وقت ہے ایسا آخر کب تک رہے گا ہمت کرو گی تو ہی یہ وقت گزرے گا اور جلد گزرے گا آخر مشکل وقت ہمیشہ تو نہیں رہتا بس یہ سوچ کر آگے بھری اور باقی وقت کیسے گزرا پتہ نہیں چلا میں نے وہ سائیکل آج بھی رکھی ہوئی بلکل ویسی حالت میں لیکن میں آج بھی اگر کسی پریشانی میں ہو تو میں اپنے سائیکل والے وا قع کو یاد کر لیتی ہوں اور یہ سوچتی ہوں کے جب وہ وقت گزر گیا آج بھی گزر جاۓ گا لیکن جو بات بچپن میں سمجھ نہ آئی وہ آج سمجھ آگئی کے کبھی انسانوں سے امید مت کرو صرف امید کا اور یقین کا تعلق اللہ سے جوڑو..
 

Ayesha Gulzar Malik
About the Author: Ayesha Gulzar Malik Read More Articles by Ayesha Gulzar Malik: 12 Articles with 31833 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.