گوشت کے غذائی اجزاء کا تقابلی جائزہ

تحریر: رابعہ شبیر، جھنگ
ہمارے ہاں کون سا گھر ایسا ہوگا جس میں گوشت کا استعمال خوراک کے طور پر نہ ہوتا ہو۔ تقریبا ہر طبقے کے لوگ مختلف انواع و اقسام اور مختلف جانوروں کے گوشت سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ اس کالم میں بھی ریڈ میٹ یعنی بڑے جانوروں کا گوشت جیسے گائے بھینس بکرے اور اونٹ وغیرہ کا گوشت اور پولٹری میٹ یعنی مرغیوں کے گوشت کا غذائی اہمیت، قیمت اور پروڈکشن کی بنیادوں پر تقابلی جائزہ لیا جائے گا۔جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں مرغیوں کا گوشت ریڈ میٹ کے مقابلے میں سستے داموں با آسانی دستیاب ہے اس لیے مرغیوں کا گوشت ریڈ میٹ کے مقابلے میں زیادہ استعمال کیا جاتا ہے جو کہ کافی حد تک پروٹین کی ضروریات کو پورا کرتا ہے۔ ریڈ میٹ جسے عرف عام میں بڑا گوشت بھی کہا جاتا ہے مارکیٹ میں مہنگے داموں اور کم میسر ہونے کے باعث کم کھایا جاتا ہے اگر غذائی اہمیت کے اعتبار سے دیکھا جائے تو ریڈ میٹ، پولٹری میٹ کے مقابلے میں نسبتا زیادہ غذائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ ریڈ میٹ میں پولٹری میٹ کے مقابلے میں مائیو گلوبن کی زیادہ مقدار پائی جاتی ہے۔

ریڈ میٹ میں نہ صرف چربی( fat) پائی جاتی ہے بلکہ بہت سے وٹامنز جیسے کہ B6, B12 اس کے علاوہ زنک، امائنو ایسڈ اور آئرن کی بھی بھاری مقدار پائی جاتی ہے۔ چونکہ ریڈ میٹ میں چربی وافر مقدار میں موجود ہوتی ہے اس لیے اسکا زیادہ استعمال بالخصوص دل اور زیابطیس کے مریضوں اور بالعموم نارمل افراد کے لیے خاصا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے جب کہ دوسری طرف پولٹری میٹ میں چربی کی مقدار تقریبا نہ ہونے کے برابر ہے اور یہ پروٹین کی ضروریات کو پورا کرنے میں ممد و معاون ثابت ہوتا ہے۔ پولٹری میٹ نہ صرف پروٹین بلکہ انرجی کی ضروریات کو بھی پورا کرتا ہے۔
ایک کلو چکن اور بیف میں پائے جانے والے نیوٹرینٹس کی وضاحت درج ذیل ہے۔

نیوٹرینٹس
بیف
چکن
پانی
644.6گرام
621گرام
انرجی
kcal1870
kcal2230

ƒروٹین
274.2گرام
239.7گرام
فیٹی ایسڈز
27.73گرام

7.4گرام
کولیسٹرول
790ملی گرام
760ملی گرام

œیلشیم
70ملی گرام
120ملی گرام
ْٰٰٓٓٓٓٓایرن
22.4ملی گرام
12.6ملی گرام
میگنیشیم
180ملی گرام
200ملی گرام
فاسفورس
2230ملی گرام
2110ملی گرام
سوڈیم
360ملی گرام
730ملی گرام
وٹامن سی
0ملی گرام
0ملی گرام
تحایامین
0.63ملی گرام
0.57ملی گرام
رایبوفلیون
1.46ملی گرام
1.43ملی گرام

یاسین
47.93ملی گرام
74.18ملی گرام
وٹامن بی ۶
3.6ملی گرام
3.5ملی گرام
فولیٹ
90ملی گرام
50ملی گرام
وٹامن بی۲۱
15.3اے یو
2.7اے یو
'وٹامن اے(اٰٰٰیی یو)
0اے یو
oاے یو

اگر اعداد و شمار کا جائزہ لیا جائے تو GOP کے مطابق 2012-2006 ء تک پولٹری کی بڑھوتری کی شرح سب سے زیادہ %12-10 جبکہ بیف کی %3۔7 اور مٹن کی% 2۔3 رہی۔ ریڈ میٹ، پولٹری میٹ سے نسبتا کم زود ہضم ہے پولٹری میٹ آسانی سے ہضم ہو جاتا ہے۔ دوسری بڑی چیز جو ان دونوں کی مارکیٹ میں مانگ پر اثر انداز ہوتی ہے وہ ہے قیمت پاکستان میں ریڈ میٹ کی قیمت بہت زیادہ جبکہ پولٹری میٹ مارکیٹ میں آسانی سے سستے داموں دستیاب ہے۔اگر بغور مشاہدہ کیا جائے تو حقائق یہ ہیں کہ ریڈ میٹ تقریبا 600-500 فی کلوگرام جبکہ پولٹری میٹ 300-200 فی کلو گرام کے حساب سے دستیاب ہے۔قیمتوں میں واضح فرق اور تضاد کے باعث پولٹری میٹ مارکیٹ میں نمایاں حیثیت قائم کرنے میں کامیاب ہوا ہے مارکیٹ میں پولٹری میٹ کی مانگ زیادہ ہے چونکہ متوسط طبقہ ریڈ میٹ اتنے مہنگے داموں خریدنے کی سکت نہیں رکھتا ۔ یہی وجہ ہے کہ عام آدمی پولٹری میٹ کو ترجیح دیتا ہے۔ ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ پاکستان میں ریڈ میٹ ہفتے کے دو دن بند ہوتا ہے جبکہ پولٹری میٹ ہفتے کے سبھی دنوں میں با آسانی دستیاب ہوتا ہے۔ مارکیٹ میں پولٹری میٹ کی مانگ میں دن بدن اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے کیونکہ کہیں نا کہیں پولٹری میٹ نے عوام کو ریڈ میٹ کی آسمان سے چھوتی قیمتوں سے نجات دلائی ہے۔

ملک میں دن بدن پولٹری فارمز (چاہے وہ اوپن ہوں یا کنٹرول) کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ ریڈ میٹ کے حصول کے لیے گائیوں بھینسوں یا بھیڑوں وغیرہ کے ڈیری فارمز کی تعداد انتہائی کم ہے۔دوسری وجہ یہ بھی ہے کہ پولٹری میٹ کے لیے مرغیاں 35-30 دنوں میں تیار ہو جاتی ہیں جبکہ بڑے جانور جو ریڈ میٹ کے حصول کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں جیسا کہ گائے،بھینس،اونٹ اور بکرا وغیرہ کے تیار ہونے کے لیے ایک لمبی مدت کا عرصہ درکار ہوتا ہے۔ الغرض یہ کہ پولٹری میٹ ملک میں غذائی ضروریات خاص طور پر پروٹین کی کمی کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔

حاصل بحث یہ کہ پولٹری میٹ ریڈ میٹ کے مقابلے میں سستا، آسانی سے دستیاب اور وافر مقدار میں دستیاب ہے اور نہ صرف یہ بلکہ پولٹری میٹ دل اور زیابطیس کے مریضوں کے لیے بھی ہرگز نقصان دہ نہیں کیونکہ اس میں چربی ( fat) کی مقدار انتہائی کم ہے۔
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Maryam Arif
About the Author: Maryam Arif Read More Articles by Maryam Arif: 1317 Articles with 1141845 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.