ٹانگوان، قدرتی میٹھاس سے بھرپور پَہاڑوں کا تحفہ
(Fazal khaliq khan, Mingora Swat)
"ٹانگو" سوات اور ملاکنڈ ڈویژن میں پایا جانے والا ایک منفرد پھل ہے جس کی ذائقہ کے حوالے منفرد اقسام ہوتے ہیں، ہر قسم کا ٹانگو "ناشپاتی" کھانے کا الگ ہی مزہ ہوتا ہے! |
|
|
فضل خالق خان (مینگورہ سوات) گرمیوں کی آمد کے ساتھ پہاڑی علاقوں میں ایک ایسا میٹھا اور صحت افزا پھل پکنے لگتا ہے جو نہ صرف ذائقے میں بے مثال ہے بلکہ غذائیت کے اعتبار سے بھی کسی خزانے سے کم نہیں۔ ہم بات کر رہے ہیں "ناشپاتی" کی، جسے انگریزی میں Pears، اردو میں ناشپاتی اور پشتو میں محبت بھرے انداز میں "ٹانگوان" یا "ٹانگو" کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ ٹانگوان کی کئی اقسام ہیں جسے مقامی ناموں کے ساتھ الگ الگ یاد کیا جاتا ہے ، مالاکنڈ ڈویژن، بالخصوص سوات، شانگلہ، دیر اور کوہستان کے پہاڑی علاقوں میں ناشپاتی کی کئی قدرتی اقسام پائی جاتی ہیں جن کے اپنے اپنے منفرد ذائقے، رنگ اور خوشبو ہوتی ہے۔ ان میں سے چند مشہور اقسام کے نام یہ ہیں، خان ٹانگو، شنکوالے، پڑاوو ٹانگو، ٹانگئی اور ناشپتئی (ناشپاتی) ۔ یہ تمام اقسام مقامی طور پر پہچانی جاتی ہیں اور ہر ایک کی پہچان اس کی بناوٹ، رس، خوشبو اور ذائقے سے کی جاتی ہے۔ ان میں سے بعض چھوٹی، سخت اور قدرے ترش ہوتی ہیں، جبکہ کچھ اقسام بڑی، نرم اور بہت میٹھی ہوتی ہیں۔ ٹانگوان کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ یہ سو فیصد قدرتی، خالص اور آرگینک پھل ہے۔ ان درختوں کو کسی قسم کی اسپرے، مصنوعی کھاد یا کیمیکل کی ضرورت نہیں پڑتی۔ یہ بلند پہاڑوں کے دامن میں، ٹھنڈی ہواؤں اور شفاف پانیوں کے سنگ قدرتی طور پر اُگتے ہیں، جس کی وجہ سے ان کا ذائقہ اور غذائیت عام پھلوں سے کئی گنا زیادہ ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اکثر لوگ جب پہاڑی علاقوں کا رُخ کرتے ہیں تو سڑک کنارے مقامی لوگ جن میں اکثریت بچوں کی ہوتی ہے "ٹانگو فروش" ان کی خاص توجہ کا مرکز بن جاتے ہیں، جہاں چند روپوں میں یہ صحت بخش پھل وافر مقدار میں دستیاب ہوتا ہے۔ ٹانگوان کی کچھ اقسام میں شوگر کی مقدار نہایت کم ہوتی ہے، یہی وجہ ہے کہ ماہرینِ غذائیت کے مطابق یہ پھل ذیابیطس کے مریضوں کیلئے بھی فائدہ مند اور محفوظ مانا جاتا ہے۔ اس میں فائبر، وٹامن سی، پوٹاشیم اور اینٹی آکسیڈنٹس کی بھرپور مقدار پائی جاتی ہے جو نظامِ ہضم کو بہتر بناتی ہے، دل کی صحت کو مضبوط کرتی ہے اور مدافعتی نظام کو تقویت دیتی ہے۔ اگرچہ اس پھل کو اب تک تجارتی پیمانے پر وہ اہمیت نہیں دی گئی جس کا یہ مستحق ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ٹانگوان کئی دیہاتی خاندانوں کی موسمی آمدن کا ذریعہ بنتا جا رہا ہے۔ دیہی علاقوں کے مرد و خواتین اس پھل کو جمع کر کے سڑک کنارے، بازاروں اور شہروں میں فروخت کرتے ہیں جس سے نہ صرف ان کی روزی روٹی کا بندوبست ہوتا ہے بلکہ مقامی معیشت کو بھی سہارا ملتا ہے۔ جولائی اور اگست کے مہینے وہ وقت ہوتے ہیں جب سوات، دیر، شانگلہ، چترال اور دیگر پہاڑی علاقوں کے بازار اور سڑکیں ٹانگوان سے سج جاتی ہیں۔ اگر آپ ان علاقوں میں سیاحت کیلئے جا رہے ہوں تو یہ موسم اس نایاب ذائقے سے لطف اندوز ہونے کا بہترین وقت ہے۔ خصوصاً پڑاوو ٹانگو اپنی مٹھاس، خوشبو اور مقدار کے لحاظ سے بہت مقبول ہے۔ اگرچہ یہ پھل قدرتی طور پر اُگتا ہے لیکن حکومت یا زرعی ادارے اگر تھوڑی توجہ دیں تو ان قدرتی اقسام کی باقاعدہ تحقیق، رجسٹریشن اور معیاری پیکنگ کے ذریعے ملکی اور بین الاقوامی مارکیٹ میں ایک بہترین آرگینک برانڈ کے طور پر متعارف کرایا جا سکتا ہے۔ اس سے نہ صرف کسانوں کی آمدن میں اضافہ ہوگا بلکہ پاکستان کی زرعی برآمدات میں بھی بہتری آئے گی۔ ٹانگوان قدرت کا وہ انمول تحفہ ہے جو ہمارے پہاڑوں کی چھاتی پر فطری طور پر اگتا ہے۔ یہ نہ صرف ذائقے کا بادشاہ ہے بلکہ صحت کا محافظ بھی ہے۔ اگر آپ فطرت سے محبت کرتے ہیں، صحت بخش غذاؤں کے شوقین ہیں یا صرف کسی خالص دیسی ذائقے کے متلاشی ہیں، تو جب بھی آپ سوات یا شانگلہ کی طرف سفر کرتے وقت سڑک کنارے بیٹھے کسی "ٹانگو فروش" سے ضرور ناشپاتی خریدیں۔ ہو سکتا ہے کہ آپ کو اپنے بچپن کا کوئی ذائقہ، کوئی خوشبو یاد آجائے! |
|
Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.